آپ گدھ بنیں گے یا عقاب؟ – عطا ء الحق قاسمی
زندگی میں ترقی کرنے کے لئے بہت کچھ کرنا پڑتا ہے اور نہ کرسکیں تو جنہوں نے ترقی کی ہے ان کے بارے میں کہنا پڑتا ہے کہ ’’بیکاری کے زمانے میں ہمارے پاس آکر بیٹھا کرتاتھا ہم نے کبھی اسے منہ نہیں لگایا۔ وزیر بننے کے بعد اپنا پرانا زمانہ بھول گیا ہے۔ اب کبھی ملے تو نظریں ہی نہیں ملاتا‘‘۔ پرابلم یہ ہے کہ آپ ایسے لوگوں سے یہ نہیں پوچھ سکتے کہ بیکاری کے زمانے میں جس کو آپ نے منہ نہیں لگایا تھا وزیر بننے کے بعد وہ آپ کو لفٹ کیوں کرائے؟ ترقی کرنے والوں میں بھی کچھ لوگ ایسے ہیں جو اپنے بیک گرائونڈ کو عیب کی طرح چھپاتے لوگ اپنی ولدیت پر بھی بہت شرمندہ ہیں۔ ایک غریب مالی نے اپنے اکلوتے بیٹے کو اپنا پیٹ کاٹ کر پڑھایا لکھایا اور جب وہ بیٹا افسر بن گیا تو اپنے والد کو اپنے دوستوں سے چھپانے لگا۔ ایک دن وہ اپنے طبقے کے لوگوں کے ساتھ اپنے گھر کے ڈرائینگ روم میں بیٹھا تھا کہ اس کے سیدھے سادے والد صاحب دھوتی اور بنیان پہنے ڈرائینگ روم میں چلے آئے۔ اس پر صاحب زادے بہت پریشان ہوئے اور انہوں نے جھینپتے ہوئے دوستوں سے اپنے والد کا تعارف کرایا کہ یہ میرے والد کے دوست ہیں۔ اس پر والد صاحب، جو تنگ آئے بیٹھے تھے، نے کہا انہیں غلطی لگی ہے۔میں ان کے والد کانہیں ان کی والدہ کا دوست ہوں!
Comments are closed.