علیم خان سے خوفزدہ کون اور کیوں؟ – حسن نثار
پپو پمز پہنچ گیا اور وجہ اس کی یہ کہ چٹورے چی گویرے نے ڈاکٹروںکی ہدایات کے برعکس آلو گوشت اور بھنڈی گوشت پھڑکائے لیکن آج خوش خوراک و خوش پوشاک نظریاتی نہیں، علیم خان میرا موضوع ہے، جسے ایک سوچے سمجھے منصوبہ کے تحت ٹارگٹ کیا جارہا ہے اور پیچھے ن لیگ کے کاری گر ہی ہیں تو سوال یہ پیدا ہوتا ہے کہ ن لیگ علیم خان سے خوفزدہ کیوں ہے؟ یوں تو ن لیگ روز ِ اول سے علیم خان کو فوکس اور ٹارگٹ کئے ہوئے ہے لیکن آج کل فوکس ضرورت سے کچھ زیادہ ہی بڑھ گیا ہے توایک سادہ سا سوال پوچھنے کو جی چاہتاہے۔علیم خان نے گزشتہ کئی سال سے پنجاب بالخصوص لاہور کے اندر ’’ن‘‘کی ناک میں دم کررکھاہے۔ بقول ان کے وہ قبضہ گروپ وغیرہ بھی ہے تو دس سال تک لگاتار پنجاب میں سیاہ و سفید کے مالک رہنے والے مسٹرگڈگورننس المعروف شہباز سپیڈ نے کوئی ایکشن کیوں نہیں لیا جبکہ یہ تو وہ لوگ ہیں جن کی انتظامی نہیں انتقامی کارروائیوں کی شہرت سے ہر کوئی واقف ہے۔دوسری بات یہ کہ کیا علیم خان کے حلقہ این اے 122کے ضمنی الیکشن میں ایاز صادق کے خلاف میدان میں اترتے ہی مختلف حکومتی اداروں کو علیم خان پرکھلا نہیں چھوڑ دیاگیا تاکہ اسے اپنی پڑ جائے اوروہ یکسوئی کے ساتھ الیکشن نہ لڑ سکے اور کیا ان اداروں میں ایف بی آر، سی سی پی، ایس ای سی پی، پی آر اے، سی ڈی اے اور ایل
ڈی اے تک شامل نہیں یہاں تک کہ ایکسائز اینڈ ٹیکسیشن والے بھی پیچھے نہ رہے۔ایس ای سی پی نے انکوائری کا آغاز علیم خان کی کمپنی ویژن ڈویلپرز کے خلاف ایاز صادق کے سیکرٹری مبشر جاوید کی شکایت پرکیا۔ کمپنی کو سنے بغیر ایک انسپکشن آرڈر مورخہ 11جولائی 2016یو ایس 231کمپنیز آرڈیننس 1984ویژن ڈویلپرز کو جاری کردیاگیا۔ یہ کمپنی 2003سے ایس ای سی پی کے ساتھ رجسٹرڈ ہے۔ کمپنی نے ہائی کورٹ میں پٹیشن دائر کی ہوئی ہے۔ریور ایج ہائوزنگ سکیم کے خلاف انکوائری کا آغاز بھی 2015میں ایاز صادق کے سیکرٹری مبشرجاوید کی شکایت پرکیاگیا۔ اس انکوائری کی بنا پر مختلف اخبارات میں نوٹسز شائع کرائے گئے جس میں پارک ویوولاز کی مینجمنٹ کے خلاف شکایات طلب کی گئیں مگر پورے ملک میں کسی ایک شخص نے بھی کوئی شکایت درج نہیں کرائی۔اسی طرح علیم خان کی کمپنیاں اور پراپرٹیز جو UKاور UAEمیں ہیں، وہ سب FBR اورالیکشن کمیشن آف پاکستان کےریکارڈ میں باقاعدہ ظاہرکی ہوئی ہیں۔ ایسا نہ ہوتا تو کاغذات ِ نامزدگی ہی مسترد کردیئے جاتے۔نیب لاہور میں انکوائری UKکمپنی کے خلاف چل رہی ہے جس میں علیم خان بھرپور تعاون کر رہا ہے اور اگر ’’نیب‘‘ کومکمل طور پرمطمئن نہ کرسکے گا تو باقاعدہ انویسٹی گیشن شرو ع کرکےریفرنس بنایا جاسکتا ہے اور یہ بھی یاد رہے کہ ’’نیب‘‘ لاہور اپنی پرفارمنس کے اعتبار سے ’’فخر نیب‘‘ ہے اور اس کا سربراہ ایک ایسا شخص کہ صحیح معنوںمیں ’’دامن نچوڑدے تو فرشتے وضو کریں‘‘ جیسے مصرعے ایسے ہی لوگوں کے لئے لکھے جاتے ہیں۔ہمارے معاشرہ میں کامیاب ہونا ہی بہت بڑا قصور ہے۔ دوسراجرم نام نہاد ’’حکمران خاندان‘‘ کی ناک میں دم کئے رکھنا ہے ورنہ قومی اسمبلی کے سپیکر کے سیکرٹری مبشر جاوید کے ساتھ کون سا ذاتی عناد؟ سوکسی عدالتی فیصلہ تک ٹامک ٹوئیاں مارنے سے احتراز ہی بہتر ہوگا۔ علیم خان سے ن کی خوفزدگی کی صرف ایک ہی وجہ ہے کہ ن لیگ مسلسل اسے خوفزدہ اورانڈرپریشر لانے کی کوشش کرتی رہی اور اب ان کا خیال ہے کہ علیم پنجاب میں آگیا تو سارے حساب برابرکرنے نہ بیٹھ جائے۔میں نے یہ چند معلومات علیم خان سے ہی حاصل کی ہیں۔ کسی اور کے پاس کوئی ٹھوس بات ہو تو ’’چوراہا‘‘حاضرکہ میں علیم کو دو نسلوں سے ذاتی طور پر جانتاہوں۔ میرابچپن کا دوست نامور اولمپئن ارشد چوہدری مرحوم اور میں ایک دوسرے کےگھروںمیں پروان چڑھے۔ ارشد کے ایک چچا تھے چوہدری غلام رسول، ایچی سن کالج کے پرنسپل دوسرے چچا ’’چاچا امین‘‘ جو آئی جی پنجاب رہے۔ ان کی وفات کے بعد چاچا امین کی آپ بیتی کا عنوان بھی میں نے رکھا۔ آنٹی (مسزامین چوہدری) کے حکم پردیباچہ بھی میں نے لکھا تھا اورچاچا امین ہی وہ شخص تھے جو علیم خان کو سکول داخل کرانے گئےکیونکہ آنٹی مسز امین اور علیم خان کی والدہ دوپٹہ بدل بہنیں تھیں اور ہاں جن چوہدری غلام رسول کا ذکر کیاوہ اختر رسول کے والد تھے۔ علیم کو پروموٹ کرنے میں بیرسٹر شہزاد جہانگیر (سابق اٹارنی جنرل پاکستان) کا بھی بڑ ا رول تھا جو میرے بڑے بھائیوں کی طرح تھے۔ مختصراً یہ کہ جس علیم خان کو میں بخوبی جانتا ہوں، اس پریہ الزامات جچتے نہیں باقی سیاست میں سب چلتاہے۔ اسی لئے سیاست خود ڈھنگ سے چلتی نہیں۔ ایسے ہی گھسٹتی ہے جیسے گھسٹ رہی ہے۔ (کالم نگار کے نام کیساتھ ایس ایم ایس اور واٹس ایپ رائےدیں00923004647998)
Comments are closed.