کچھ ٹوٹے کچھ کالے قول – حسن نثار

hassan-nisar

کسی نجی ٹی وی چینل پر ایک ’’پڑھا لکھا‘‘ اینکر پرسن عید قرباں کے بارے میں بار بار کہہ رہا تھا "IT IS ALL ABOUT FOOD” اور اس کا تاریخی جملہ یہ تھا ’’یہ ہمارا میٹ فیسٹیول ہے‘‘۔ دین کے ایسے ہی فہم کا انجام ہمارے سامنے ہے۔ رب ہم پر رحم کرے۔…٭ …٭ ….گوشت خور، گوشت خوری پر پھولے نہیں سماتا اور گوشت خوری کو ’’طاقت کا سرچشمہ‘‘ سمجھتا ہے حالانکہ یہ خاصی احمقانہ بات ہے کیونکہ ہم جن جانوروں، پرندوں، مچھلیوں کا گوشت مزے لے لے کر کھاتے ہیں۔

ان میں کوئی ایک جاندار بھی ایسا نہیں جو خود گوشت کھاتا ہو مثلاً دنبہ، بکرا، چھترا، گائے، بھینس، رینڈیئر، اونٹ، گھوڑا، ہرن، خرگوش، شتر مرغ، عام مرغ، تیتر، بٹیر، کبوتر، تلور، مرغابی اور جتنی بھی مچھلیاں ہم کھاتے ہیں ان میں سے ایک بھی گوشت خور نہیں ہوتی۔ ہاتھی کا گوشت ہم نہیں کھاتے لیکن طاقت کا یہ سمبل بھی گوشت خور نہیں تو پھر آخر یہ چکر کیا ہے کہ جن کے گوشت سے ہم ’’توانائی‘‘ حاصل کرتے ہیں وہ تو خود گھاس پھونس، چارے، دانے دنکے کی پیداوار ہیں تو ہم ’’اوریجنل‘‘ سورس پر کیوں نہ جائیں؟

یہاں اک اور انتہائی دلچسپ بات یہ کہ دنیا کے طاقتور ترین، جنگجو اور وحشی ترین لوگ گلیڈی ایٹرز ہوتے تھے جو شہرئہ آفاق رومن اکھاڑوں میں بھوکے شیروں سے بھی بھڑ جایا کرتے تھے۔ زندگی موت کا کھیل ان کے لئے آنکھ مچولی سے بڑھ کر کچھ نہ تھا اور ایک ثقہ ریسرچ کے مطابق یہ گلیڈی ایٹرز سو فیصد ویجی ٹیرین ہوتے اور انہوں نے زندگی بھر گوشت چکھا بھی نہیں ہوتا تھا۔

قارئین کیلئے دعوت عام ہے کہ اس مضحکہ خیز صورتحال پر صرف غور ہی نہ کریں، تبصرہ بھی فرمائیں اور اب چلتے ہیں کچھ کالے قولوں کی طرف۔…٭ …٭ ….وقت صرف زخم ہی نہیں مرہم بھی ہے۔…٭ …٭ ….اک کفن چور نے ’’انکشاف‘‘ کیا کہ کفن کی جیب نہیں ہوتی۔…٭ …٭ ….اک تازہ ترین مقدمہ سے میرے علم میں یہ اضافہ ہوا کہ ہمارے حکمرانوں کے معدے ایسے ’’لکڑ ہضم پتھر ہضم لوہا ہضم‘‘ ہیں کہ وہ دوسرے ملکوں سے تحفہ میں ملنے والی بیش قیمت گاڑیاں بھی ’’زندہ‘‘ نگل گئے۔…٭ …٭ ….

سیاست اک ایسا پیشہ ہے جس میں بددیانت اور نالائق ترین لوگ بھی بخوبی کھپ جاتے ہیں۔…٭ …٭ ….کسی اور کو ڈوبنے سے بچاتے ہوئے خود ڈوب جانا عقلمندی ہے یا بے وقوفی؟…٭ …٭ ….کیا ہم سب واقعی ’’اشرف المخلوقات‘‘ ہیں یا زیادہ تر ان کی فوٹو کاپیاں؟…٭ …٭ ….’’ٹیلنٹ‘‘ کو بھی پانی، کھاد، کیڑے مار دوائوں اور گوڈی وغیرہ کی ضرورت ہوتی ہے ورنہ ’’پاکستانی‘‘ ہو جاتا ہے۔…٭ …٭ ….نجانے کتنی عظیم تہذیبیں مٹی، ریت اور لاوے کے کفن پہنے ابدی نیند سو رہی ہیں لیکن آج کے ’’ایٹمی انسان‘‘ کو سمجھ نہیں آ رہی۔…٭ …٭ ….

میں نے دوستوں کی صورت میں خود اپنے آپ کو خوب صورت ترین تحفے پیش کئے جس پر اکثر میں اپنا شکریہ ادا کرتا ہوں۔…٭ …٭ ….جیسے ہمارے فنگر پرنٹس نہیں ملتے، ایسے ہی ہمارے مزاج اور مقدر بھی نہیں ملتے۔…٭ …٭ ….قیمتی ترین لمحہ….لمحہ موجود ہوتا ہے۔…٭ …٭ ….

قمیص کا پہلا بٹن ہی غلط لگ جائے تو آخری بٹن تک پیچھا نہیں چھوڑتا۔…٭ …٭ ….جس نے ’’غصہ‘‘ پر کاٹھی ڈال کر اس کے منہ میں مضبوط لگام ڈال دی، منزل تک پہنچ کے رہے گا۔…٭ …٭ ….کچھ لوگ موت کے بعد جینا شروع کرتے ہیں۔…٭ …٭ ….تجسس ذہن کی مشین کا تیل ہے۔…٭ …٭ ….

اختلاف کرو…. احترام کے ساتھ …٭ …٭ ….جسم اس دماغ کا غلام ہے جو دکھائی بھی نہیں دیتا۔…٭ …٭ ….صرف لکھنے میں ہی نہیں، زندگی میں بھی ’’فل سٹاپ‘‘ کی تمیز ضروری ہے۔…٭ …٭ ….دماغ پیاسا ہو تو علم کے کنویں کی کھدائی شروع کردو۔…٭ …٭ ….ڈائننگ ٹیبل کسی کلاس روم سے کم نہیں۔…٭ …٭ ….جس معاشرہ میں "IF” اور "BUT” عام ہو جائے وہاں "NOTHING”کی گھاس کے سوا کچھ نہیں اگتا ۔…٭ …٭ ….

گزشتہ عید مبارک ہو۔ روسٹ مبارک ہو، نہاری مبارک ہو، پسندے مبارک ہوں، چانپیں مبارک ہوں، سجی مبارک ہو، پلائو مبارک ہو، کڑاہی مبارک ہو۔’’اللہ کو پیار ی ہے قربانی‘‘ لیکن کیا صرف بکرے، دنبے، اونٹ اور گائے کی؟

(کالم نگار کے نام کیساتھ ایس ایم ایس اور واٹس ایپ رائےدیں00923004647998)

Source: Jung News

Read Urdu column Kuch Totay kuch kalay qool By Hassan Nisar

Leave A Reply

Your email address will not be published.