کپتان جی شکریہ! – ارشاد بھٹی
عمران خان کی 22سالہ جدوجہد کے دوبنیادی نکات ،ریفارمز، بلاامتیازاحتساب، تحریک انصاف منشور کے دو بڑے وعدے ،ایک ادارہ جاتی اصلاحات ،دوسرا، چوروں ،ڈاکوؤں ،لٹیروں کو نشانِ عبرت بنانا،عمران خان نے بیسوؤں مرتبہ کہا اقتدارملا اداروں کو مضبوط ،آزاد ،خودمختار بناؤں گا ،ملک لوٹنے والوں کو نہیں چھوڑوں گا۔
عمران خان آئے روز کہا کرتے اقتدار ملا تو کرپشن کا خاتمہ اولین ترجیح ہوگی اور پھر عمران خان کو اقتدار مل گیا، وہ وزیراعظم بن گئے ، پھر جب کپتان نے ق لیگ، جسے وہ ڈاکو لیگ کہا کرتے تھے، سے اتحاد کیا تو ہم سب یہ سوچ کر چپ رہے کہ یہ کپتان کی سیاسی مجبوری ، جب ایم کیو ایم سے ہاتھ ملایا جسے وہ بھتہ خور،قاتل کہا کرتے تھے تو ہم یہ سوچ کر چپ رہے کہ کپتان نے اس ایم کیو ایم سے ہاتھ ملایا جو مائنس قائدتحریک ،کپتان نے جب نیب کے ملزموں کو پروڈکشن آرڈر پر اسمبلی اجلاسوں میں بلایا۔
جب کوٹ لکھپت جیل میں قید شہباز شریف جن پر پبلک منی خوردبرد کے الزامات ہیں، انہیں پبلک اکاؤنٹس کمیٹی کا چیئرمین بنایا ،جب مجرم نواز شریف کا ساڑھے 6گھنٹے کا بینہ اجلاس کے بعد نام ای سی ایل سے نکال کر لندن بھجوایا،جب پچھلی حکومتوں کے’ متنازعہ‘ لوگوں کو وزیر بنایا ،جب اپنے دوستوں ،کابینہ ممبران کے ’کارناموں ‘پر آنکھیں موند لیں۔
جب یوٹرن پر یوٹرن مارے، جب پہلا نیب ترمیمی آرڈیننس لے آئے، جب ہر شاخ پر سائیں بزدار بٹھا دیا، جب بیڈ گورننس ،بیڈ پرفارمنس کے عملی نمونے دکھائے، جب معیشت کے ٹائی ٹینک میں سوراخ در سوراخ کیے اور جب مہنگائی اوربے روزگاری غربت کو آسمان تک پہنچایا۔
تب بھی ہم یہ سوچ کر خاموش رہے کہ کپتان خود ایماندار ،صاف نیت ،ملک کیلئے کچھ ضرور کرے گا ،کپتان کو وقت ،موقع دینا چاہئے ، ہمیں اپنے کپتان پر بھروسہ تھا کیونکہ ہم تو اس کپتان کو جانتے تھے جو کہا کرتا تھا کہ 90دنوں میں کرپٹس کو اندر کر دوں گا، 3مہینوں میں کرپشن مُکا دوں گا ،3مہینے کیلئے نیب مجھے دیدو ملک کرپشن فری کر دوں گا۔
ہم تو اس کپتان کو جانتے تھے جو کہا کرتا تھا عمران خان وزیراعظم بنا تو سب سے پہلے احتساب وزیراعظم عمران خان کا ہوگا، پھر عمران خان کی کابینہ کا ہوگا او ر پھر احتساب نیچے جائے گا۔ ہم تواس کپتان کو جانتے تھے کہ جو کہا کرتا تھا میں اقتدار میں آکر اداروں کو اتنا مضبوط کردوں گا کہ وہ کرپشن ہونے ہی نہیں دیں گے۔
اداروں کو اتناخود مختار ،آزادبنا دوں گا کہ وہ بلا خوف وخطر وزیراعظم اور اس کی کابینہ پر چیک رکھیں گے ،اور اس پر تو ہم جھوم جھوم جاتے جب کپتان کہتا ’’میں کسی کو این آراو نہیں دوں گا‘‘،جب بھی مایوسی ہونے لگتی تو ’میں کسی کو این آر او نہیں دوں گا۔
سن کر پھر سے خوش ہوجاتے کیونکہ ہمیں یقین تھا دنیا اِدھر کی اُدھر ہوجائے مگر کپتان کسی کو این آر او نہیں دے گا۔
لیکن پھر کپتان نیب تر میمی آرڈیننس 2021لے آیا ،3سالہ اقتدار میں سومرتبہ میں کسی کو این آر اونہیں دوں گا کہنے والے کپتان نے این آر اودے دیا اپنوں کو،این آر او دیدیا اپوزیشن کو، این آر اودیدیا بیوروکریسی کو، این آر او دیدیا تاجروں کو ،کپتان جس کا سب سے بڑا وعدہ ،نعرہ ،دعویٰ تھا احتساب کااسی کپتان نے بقلم خود احتساب کا جنازہ پڑھا دیا، وہ کپتان جس نے کرپشن مُکانی تھی ،کرپٹوں کو اندر کرناتھا، اُسی کپتان نے کرپٹوں کو پتلی گلی سے نکال دیا۔
کرپشن حلال کردی اور وہ کپتان جس نے نیب کو مضبوط کرنا تھا اسی کپتان نے نیب کے پرکاٹ دیئے ،نیب کو ’ٹوتھ لیس ‘ کر دیا، یوں خیر سے کپتان کا نیب ترمیمی آرڈیننس آڈٹ لیس ،پرفارمنس لیس جمہوریت کیلئے نئی زندگی بنا،خیر سے کپتان کا نیب ترمیمی آرڈیننس جھوٹ ، دس نمبری، منافقت بھری سیاست کیلئے خوش خبری ثابت ہوا، خیر سے کپتان کا نیب ترمیمی آرڈیننس آل بچاؤ، مال بچاؤ ،کھال بچاؤ کیلئے بمپر آفرہوا۔
خیر سے کپتان کا نیب ترمیمی آرڈیننس پاکستان، پاکستانیوں پر ظلم ثابت ہوا۔ خیر سے اپنی 22 سالہ سیاسی جدو جہد کے بعد کپتان نے جن دو شاہی ٹبروں سے قوم کی جان چھڑائی، جن بادشاہوں، شہزادے، شہزادیوں کو لوٹ مار کا حساب دینے کیلئے عدالتوں تک بلایا، کپتان نے آرڈیننس کے ذریعے سب کو ریلیف پیکیج دے دیا۔
یہاں یہ ضرور کہنا ، حیرت اپوزیشن کی دونمبری، منافقت پر، اس آرڈیننس پرتو ان کادل باغ باغ ہوجانا چاہئے، کیونکہ ان کے تو میثاقِ جمہوریت میں تھا نیب کو ختم کرنا ،ان کے امام خمینی نوازشریف کہہ چکے نیب کے پر کاٹنے ہیں ، ان کے ایک زرداری سب پر بھاری کہہ چکے نیب اور معیشت ،نیب اور پاکستان ساتھ ساتھ نہیں چل سکتے۔
ان کے شہباز شریف کہہ چکے نیب آمر کا تحفہ اسے ختم کر دینا چاہئے، ان کے مولانا کہہ چکے نیب کو تالا ماردینا چاہئے، ان کے بلاول بھٹو کہہ چکے نیب ظالم ،نیب کالے قوانین والا، ان کی مریم نواز کہہ چکی نیب جیسا ادارہ جمہوریت پر ظلم ،پوری اپوزیشن آئے روز نیب کو لتاڑتی رہی ،پوری اپوزیشن آئے روز نیب پر چڑھائیاں کرتی رہی ،پوری اپوزیشن نیب کے اختیارات سے تنگ تھی۔
لہٰذا ا نیب ترمیمی آرڈیننس پر تو اپوزیشن کو کپتان کا شکرگزار ہوناچاہئے ، کپتان کو مبارکباد دینی چاہئے، بنی گالہ مٹھائی بھجوانی چاہئے، اپوزیشن کو توباجماعت بھنگڑے اور دھمالیں ڈالنی چاہئیں، جس طرح کپتان کے پہلے نیب ترمیمی آرڈیننس کی بدولت راجہ پرویز اشرف ایک کیس سے چھوٹ گئے تھے اسی طرح اس نیب ترمیمی آرڈیننس کی برکت سے 56کمپنی اور آشیانہ کسیوں سے شہباز شریف سرخروہوجائیں گے،شاہد خاقان عباسی ،مفتاح اسماعیل ،احسن اقبال سمیت 18اپوزیشن سیاستدان فیض یاب ہوں گے۔
کپتان کے نیب ترمیمی آرڈیننس سے آٹا ،گندم ،چینی، ایل این جی ،مالم جبہ ،بی آرٹی سمیت 9اسکینڈلز سے کپتان کے کھلاڑیوں کو بھی کلین چٹ مل جائے گی ،کیا کمال آرڈیننس ،حکومت بھی فیض یاب ،اپوزیشن بھی فیض یاب ،مجھے امید اس آرڈیننس کے بعد اب اسد عمر کھل کھلا کر ترقیاتی فنڈز خرچ کر سکیں گے۔
شوکت ترین ملک میں سرمایہ کاروں کی لائنیں لگادیں گے، بیوروکریسی 24گھنٹے کام کرے گی، تاجر ملک میں منصوبوں کی بھرمار کر دیں گے ، مطلب عوامی خوشحالی ، ملکی ترقی کا دور شروع ہونے والا ، سب دعا کرو،سپریم کورٹ آرڈیننس کالعدم قرار نہ دیدے، رنگ میں بھنگ نہ ڈال دے۔
جاتے جاتے اپنے پیارے کپتان سے یہ ضرور کہنا، کپتان آپ کے دو بڑے وعدے ،اصلاحات ہو نہ سکیں ،احتساب کا جنازہ نکال دیا،کپتان جی شکریہ ۔
Source: Jung News
Read Urdu column Kaptan g Shukeriya By Irshad Bhatti