انتقال اقتدار مکمل ہونے جا رہا ہے، گزشتہ دو حکومتیں اپنی معینہ مدت پوری کرکے اختتام پذیر ہو ئیں بلکہ یہ کہا جائے تو کسی حد تک درست ہو گا کہ گزشتہ حکومتوں کے اختتام کے ساتھ ان کی پارٹیاں بھی عوام میں اپنی مقبولیت کھو بیٹھیں اور
ملک کی فضا میں عمران خان کی جیت اور ان کی تقریر کے چرچے ہیں، عمران خان کے سیاسی مخالفین بھی ان کی تقریر کے معترف ہیں۔ عمران خان کی طویل جدو جہد کے بعد ملک میں ان کی پارٹی تحریک انصاف حکومت بنانے کی پوزیشن میں ہے ۔ پاکستان کے محب
ملکی تاریخ کے شفاف انتخابات کے بارے میں اگر کسی کو شک و شبہ ہو تو یہ مان لیں اس نے انتخابات میں حصہ نہیں لیا یعنی یا تو ا س نے پولنگ اسٹیشن جا کر ووٹ نہیں ڈالا اور یا پھر وہ انتخابات کے دن پولنگ کے عمل سے دور رہا۔ جس پولنگ اسٹیشن
آج جب آپ یہ کالم پڑھ رہے ہیں پاکستان کے عوام آیندہ پانچ سال کے لیے اپنے حکمرانوں کا چناؤ کر رہے ہیں ۔ انتخابی مہم کے دوران ملکی فضاء میں اتار چڑھاؤ رہا ۔ عوامی اجتماعات میں ایسے سابق عوامی نمایندوں کو عوام نے گھیرے رکھا جو کہ
انتخابی مہم ختم ہو چکی ہے، امیدوار انتخابات کے دن کی تیاریاں کر رہے ہیں کہاجاتا ہے کہ پوری انتخابی مہم ایک طرف اور الیکشن کے دن ووٹروں کو پولنگ اسٹیشن تک لانا اور ووٹ ڈلوانا سب سے مشکل کام ہے۔ الیکشن کی مہم کے دوران پاکستان کی
خبر چھپی ہے کہ میاں نواز شریف نے جیل میں فلاحی کاموں کا بیڑہ اٹھا لیا ہے۔ سابق وزیر اعظم اپنی جیب سے رقم ادا کر کے غریب قیدیوں کو رہائی دلائیں گے، جیل میں پانی کی کمی دور کرنے کے لیے بورنگ کروائیں گے، قیدیوں کی بیرکوں کے باہر شیڈ
اس مملکت خداداد میں طرح طرح کی حکومتیں دیکھی ہیں ۔میرا حکومتیں دیکھنے کا آغاز ایوب خان کی حکومت سے ہوا جو لاتعداد سویلین اور مارشل لاء حکومتوں کو دیکھنے کے بعد اب ایک اورنئی جمہوری حکومت دیکھنے تک آپہنچا ہے۔
زندگی رہی توکئی مزید