’’تیری لاش نوں مچھیاں ہی کھان گیئاں‘‘
’’اڈّی مار کے دھرتی ہلا دیاں گا‘‘
’’میں کشٹ کٹ کے آیاں تے نشٹ مار دیاں گا‘‘
’’گڈ چھڈاں گا‘‘
’’تیری بوٹی بوٹی نوں غسل کون دے گا‘‘
’’اینیں ٹوٹے کراں گا کہ گنے وی نئیں جان گے‘‘…
چشم بددور، حکومت بچوں کو عربی پڑھانے چلی ہے تو بندہ سوچتا ہے کہ صدیوں سے جن کی مادری زبان ہی عربی ہے، وہ کہاں کھڑے ہیں اور بین الاقوامی برادری میں ان کی حیثیت کیا ہے۔ بندہ پرور! زبان تو ایک میڈیم ہے۔ اصل کہانی تو اعمال سے شروع ہو کر…
اوپر نیچے دو کڑوے کسیلے کالم لکھنے کے بعد سوچا ذرا وقفہ لوں کہ میز پر کتابوں کی چھوٹی چھوٹی پہاڑیوں میں سے ایک پر موجود ’’آزادی کی متوالی‘‘ کے مسودہ پر نظر پڑی۔ یہ انتہائی خوب صورت کتاب ڈاکٹر سعد خان نے تحقیق، محنت، محبت اور عقیدت…
گزشتہ کل میں نے ’’جوش و جذبہ‘‘ پر تھوڑی روشنی اور بہت سا اندھیرا ڈالا تھا جس کی باٹم لائن یہ تھی کہ علم، عقل، تفکر، تدبر، توازن کےبغیر خالی خولی کھوکھلا جذبہ بغیر دستہ کے تلوار اور بغیر تیر کے کمان جیسا ہوتا ہے۔ کالم مکمل کرکے آفس…
پہلی تصویر ہفتہ دس دن پہلے نظر سے گزری جو زندگی بھر بھلائی نہ جا سکے گی۔ یہ لاہور کے کسی کمرشل ایریا کی تصویر تھی جس میں ایک بچہ کسی کھڑی موٹر سائیکل کے ساتھ ٹیک لگائے کھڑا موٹر سائیکل کی سیٹ پر سر رکھے گہری نیند سو رہا ہے جس سے اس…
نجانے کتنے لوگ ہیں جن پر تہوار بھی تلوار بن کر گرتے ہیں۔ گزشتہ دو دن لکھنے کو دل ہی نہیں چاہا۔ مسلسل یہی سوچتا رہا کہ یہاں کسی کے کچھ بھی کرنے سے کوئی فرق نہیں پڑتا۔
بڑھکیں سننے اور بدسے بدتر ہوتا دیکھنے کی عادت نے بے حسی سی…
کسب ہی نسب ہے ۔کبھی موچی، دھوبی، نائی، لوہار، چمار، ترکھان یا جٹ، گجر، آرائیںوغیرہ ذاتیں برادریاں تھیں لیکن اب سلوموشن میں سب کچھ بدل چکا یا بدل رہا ہے لیکن اتنی آہستگی سے کہ بیشتر لوگ اسے دیکھ نہیں پا رہے۔
ایک اصطلاح ہے ’’وکلاء…