Browsing Category

Javed Chaudhry

You can read latest columns of Javed Chaudhry on this page. Urdu columns of Javed Chaudhry are updated on daily bases with latest views and words on different aspects of the world including political and country’s situation.

یہ بھی ایک لائف اسٹائل ہے – جاوید چوہدری

Javed Chaudhry
میں 20 سال قبل ٹریننگ اور سیلف ہیلپ کے بزنس میں آیا اور پرسنل ٹریننگز شروع کر دیں‘ بھابڑا بازار کا ایک بزرگ میرا پہلا کلائنٹ تھا‘ وہ شیخ برادری سے تعلق رکھتا تھا‘ پوری زندگی محنت اور مشقت میں گزار دی‘ دو بیٹے تھے‘ دونوں شادی شدہ اور…

یہ میری ہتھوڑی کون…؟؟ – جاوید چوہدری

Javed Chaudhry
پاکستانی تاریخ میں بے شمار بھائی گزرے ہیں لیکن ’’بخاری برادرز‘‘ دو ہی تھے اور ان کا متبادل آج تک مارکیٹ میں نہیں آیا‘ بڑے بھائی کا نام پیر احمد شاہ بخاری تھا‘ یہ لوگ پشاور کی مشہور پیر فیملی سے تعلق رکھتے تھے‘ پشاور کے گورنمنٹ ہائی…

اخلاقیات کی چند ٹپس – جاوید چوہدری

Javed Chaudhry
میں روز ایک نیم سرکاری ادارے میں ایکسرسائز کرنے جاتا ہوں‘ یہ اپرکلاس کا ادارہ ہے‘ اس کے نوے فیصد وزیٹرز پڑھے لکھے اور خوش حال لوگ ہیں لیکن میں روز دیکھتا ہوں اس ادارے میں بھی لوگ سیڑھیوں سے دائیں اور بائیں دونوں سائیڈز سے بھی آتے اور…

اگر احسان ﷲ کر سکتا ہے – جاوید چوہدری

Javed Chaudhry
’’میرا نام احسان اللہ ہے اور میں گجرات کی تحصیل سرائے عالم گیر کے چھوٹے سے گائوں کریالی سے تعلق رکھتا ہوں‘ میرا گائوں شہر سے تین کلومیٹر کے فاصلے پر واقع ہے‘ میں یہ خط پاکستانی معاشرے کی چند کوتاہیوں اور اپنی ایک چھوٹی سی خدمت کے…

رضائے الٰہی – جاوید چوہدری

Javed Chaudhry
میرے ایک دوست نے گجرات میں اپنے ڈیرے پر ملازم رکھ لیا‘ وہ بے چارہ فاٹا کے کسی گاؤں سے آیا تھا اور پنجابی زبان اور پنجابی روایات دونوں سے ناواقف تھا‘ وہ مہینے بھر کی نوکری کے بعد اپنے مالک کے پاس آیا اور اس سے کہا ’’صاحب میں ایک بات…

سوشل لیڈرز – جاوید چوہدری

Javed Chaudhry
واش روم بہت ہی گندا تھا‘ فرش گیلا تھا‘ واش بیسن میں داغ تھے‘ ٹوائلٹ پیپر غائب تھا اور کموڈ میں غلاظت تھی‘ ہاتھ دھونے کے لیے صابن لگایا‘ ایک ٹونٹی کے نیچے ہاتھ رکھا ‘وہ نہیں چل رہی تھی‘ دوسری کے نیچے ہاتھ رکھا‘ وہ بھی ٹس سے مس نہ ہوئی‘…

یہ تو کچھ بھی نہیں – جاوید چوہدری

Javed Chaudhry
وہ ہر چیز‘ ہر حادثے‘ ہر پریشانی اور ہر مسئلے کو معمولی سمجھتے تھے اور ہمیشہ ’’ یہ تو کچھ بھی نہیں‘‘ کہہ کر ٹال دیتے تھے‘ میں انھیں ’’ انکل یہ تو کچھ بھی نہیں‘‘ کہتا تھا‘ یہ ان کا ’’نک نیم‘‘ تھا‘ میں نے ان کے منہ سے یہ فقرہ پہلی ملاقات…