Browsing Category

Javed Chaudhry

You can read latest columns of Javed Chaudhry on this page. Urdu columns of Javed Chaudhry are updated on daily bases with latest views and words on different aspects of the world including political and country’s situation.

ٹینگ ٹانگ – جاوید چوہدری

Javed Chaudhry
مجھے چند دن قبل کسی دوست نے لاہور کے ایک پاگل خانے کا کلپ بھجوایا‘ کوئی یوٹیوبر پاگل خانے میں پاگلوں کے انٹرویوز کر رہا تھا‘ اس کے سامنے سلاخوں کے پیچھے چار پاگل کھڑے تھے‘ وہ چاروں بظاہر نارمل تھے اور اگر اسکرین پر ’’ایک دن مینٹل اسپتال…

ایک نئی طرز کا فراڈ – جاوید چوہدری

Javed Chaudhry
عرفان صاحب میرے پرانے دوست ہیں‘ یہ کراچی میں رہتے ہیں جب کہ ان کے والدین لاہور میں مقیم ہیں‘ عرفان صاحب کو چند دن قبل ان کی والدہ نے فون پر بتایا ’’بیٹا میں نے آپ کی بیگم کے لیے لاہور سے عید کے کپڑے بھجوائے ہیں‘ میں نے شاید ایڈریس غلط…

فرح گوگی بھی لے لیں – جاوید چوہدری

Javed Chaudhry
میں آپ کو ایک مثال دیتا ہوں‘ فرض کریں آپ ایک بڑے سرمایہ کار ہیں‘ آپ کا کام مختلف کاروباروں‘ صنعتوں اور اسٹارٹ اپس میں سرمایہ کاری ہے‘ آپ کے ایک پرانے دوست ہیں اور اس دوست کا بیٹا اپنے کاروبار میں آپ کی سرمایہ کاری چاہتا ہے‘ دوست آپ کے…

آؤٹ آف دی باکس – جاوید چوہدری

Javed Chaudhry
کان پور بھارتی ریاست اترپردیش کا بڑا انڈسٹریل سٹی ہے‘ اس شہر میں دنیا کی سب سے بڑی لیدر فیکٹری بھی ہے اور کاٹن ملز بھی‘ انیل کمار اسی کان پور شہر کا باسی ہے‘ یہ مڈل کلاس فیملی سے تعلق رکھتا ہے۔ اس نے بڑی مشکل سے اپنی بیٹی اروی کو…

ریاست کو کیا کرنا چاہیے؟ – جاوید چوہدری

Javed Chaudhry
عثمانی بادشاہ سلطان سلیمان کے دور میں ایک بار بلغاریہ میں فوجی دستوں نے ہڑتال کر دی‘ سپاہیوں کا کہنا تھا ہمیں مناسب خوراک نہیں دی جاتی‘ مینو بھی ٹھیک نہیں اور کوالٹی بھی چناں چہ فوج نے کھانے کے برتن اوندھے کر دیے‘ اس زمانے میں برتن…

ناکارہ اور مفلوج قوم – جاوید چوہدری

Javed Chaudhry
پروفیسر اسٹیوارٹRalph Randles Stewart باٹنی میں دنیا کے پہلے چار ماہرین میں شمار ہوتے تھے‘ یہ 1890میں نیویارک میں پیدا ہوئے‘ کولمبیا یونیورسٹی سے ایم ایس سی کی اور اپنے آپ کو تین سال کے لیے چرچ کے حوالے کر دیا اور چرچ نے انھیں 1911میں…

زندگی کا کھویا ہوا سرا – جاوید چوہدری

Javed Chaudhry
ڈاکٹر ہرمن بورہیو کے انتقال کے بعد ان کا سامان کھولا گیا‘ سامان میں تین سوٹ‘ لکھنے کے چار قلم‘ کاغذوں کے درجنوں دستے‘ ایک چھتری‘ ایک بیڈ‘ ایک رائٹنگ ٹیبل‘ ایک آرام کرسی‘ کھانے کے چند برتن اور ایک کتاب تھی‘ کتاب مخملی غلاف میں لپٹی تھی‘…