ایک جیسے بڑے، ایک جیسے کام! – ارشاد بھٹی
ایک جیسے لوٹنے والے، ایک جیسی وارداتیں، دولت بذریعہ سیاست، طاقت بذریعہ سیاست، تجارت بذریعہ سیاست، سیاست بذریعہ تجارت، زرداری صاحب اینڈ کمپنی کے جعلی اکاؤنٹس، منی لانڈرنگ 25والیمز جے آئی ٹی رپورٹ پڑھ لیں، شریفوں کی پاناما لیکس 10والیمز جے آئی ٹی رپورٹ پڑھ لیں یا ابھی شوگر کمیشن، شوگر ایف آئی اے انکوائری دیکھ لیں، سب کچھ ملتاجلتا، کئی مماثلتیں، بات آگے بڑھانے سے پہلے یہ سنتے جائیے، یہاں ہزار روپے کے دھنیہ چور کو ایک سال جیل کے بعد ضمانت ملے، مرغی چور کی ضمانت سپریم کورٹ بھی رد کر دے
احترام رمضان آرڈیننس میں 5دن کی سزا پانے والا نولکھا لاہور کا جمشید اقبال 5سال جیل کاٹے مگر کسی بڑے، طاقتور، پیسے والے پر ہاتھ ڈالا جائے تو پورا پارلیمان، پورا نظام ہل کر رہ جائے، شریف خاندان کے خلاف کارروائی ہوئی پورانظام ہل گیا، زرداری صاحب اینڈ کمپنی کیخلاف کاروائی شروع ہوئی، فیڈریشن، جمہوریت تک خطرے میں پڑ گئی، جب 80میں سے 21مالکان کی 38شوگر ملوں کیخلاف کارروائی شروع ہوئی، خاص طور پر جہانگیر ترین کیخلاف ایف آئی آرز کٹیں تو حکومت خطرے میں پڑ گئی، یہی وجہ کہ ماشاء ﷲ، درجنوں کیسوں کے باوجود ہاؤس آف شریف باہر، بیسیوں کیسوں کے باوجود زرداری صاحب اینڈ کمپنی باہر، شوگر گھپلوں، فراڈوں کے باوجود شوگر مافیا موجیں کر رہا۔
خیر اپنے اصل موضوع کی طرف آتے ہیں، یہاں بڑوں کا طریقہ واردات ایک سا، بڑوں کے ’بڑے کام ‘ ایک سے، جیسا کہ پہلے بتایا، زرداری صاحب کے 25والیمز، شریفوں کے 10والیمزاور شوگر مافیا میں بہت مماثلتیں، ہم یہاں شوگر مافیا سے ملک کے سب سے بڑے شوگر سپلائرجہانگیر ترین کو لے لیتے ہیں، پہلی مماثلت، ایف آئی اے بتائے
زرداری صاحب اینڈ کمپنی، شریفوں، جہانگیر ترین کی شوگر ملیں سب چینی کی سٹہ بازی میں ملوث، دوسری مماثلت، سب کے کیش بوائے، شریف خاندان کے کئی کیش بوائے
یہ شریف خاندان کے اکاؤنٹس میں رقمیں جمع کرواتے، نکلواتے، باقی چھوڑیں شریف فیملی کے کیش بوائے مسرور انور کے بارے میں تو ایف آئی اے تفصیلی رپورٹ لکھ چکا، ایف آئی اے کا ہی کہنا، جہانگیر ترین کا بھی ایک بااعتماد کیش بوائے، نام عامر وارث، یہ جہانگیر ترین اور ان کے خاندان کے ذاتی اکاؤنٹس میں رقمیں جمع کرواتا، اس حوالے سے ایف آئی اے نے اپنی ایف آئی آر نمبر 18/2021میں تفصیلی ذکر کر رکھا، اومنی گروپ اور زرداری صاحب کے باقی لوگوں کو چھوڑیں صرف اسٹینو گرافر مشتاق کو ہی لے لیں، صدر زرداری کے ساتھ 104غیر ملکی دورے کئے، ابھی نیب نے زرداری صاحب کیخلاف پانچواں ریفرنس فائل کیا
اس میں تمام تفصیلات کہ کیسے 8ارب کی مشتبہ ٹرانزیکشن ہوئی، کیسے کلفٹن کراچی جائیدادیں مبینہ کرپشن کے مال سے خریدی گئیں اور اس میں اسٹینو گرافر مشتاق نے کیسے کیش ہینڈلنگ کی،تیسری مماثلت، سب کے جعلی اکاؤنٹس، زرداری صاحب اینڈ کمپنی کے جعلی اکاؤنٹ جے آئی ٹی رپورٹ میں موجود، فالودے والے، نائی، دھوبی ارب پتی، لوگ مرنے کے بعد بینکاری کررہے
شریف فیملی کے اکاؤنٹس ڈرائیور پنوں خان، پولیس اہلکاروں کے نام پر، منظور پاپڑ والا، محبوب پھیری والا، ملک مقصود سب کے جعلی اکاؤنٹ، جہانگیر ترین کیس میں ایک مبینہ جعلی اکاؤنٹ ریاض ٹریڈرز کو ہی لے لیں، 2008سے 2013تک اس اکاؤنٹ میں کل 5.8ارب روپے کی ٹرانزیکشن کی گئی
ایف آئی اے کا دعویٰ، یہ اکاؤنٹ JDW کے چینی کے ایکبروکر ماجد ملک کے دفتر کے ایک کم آمدنی والے ملازم ریاض احمد کے نام پر اور ملک ریاض احمد کے اس اکاؤنٹ سے JKفارمنگ، علی ترین مینگو فارم اور JKڈیری تک کے اکاؤنٹ میں رقوم منتقل ہوتی رہی ہیں جن کا چینی کے کاروبار سے کوئی تعلق نہیں۔
چوتھی مماثلت، سب نے اوپن مارکیٹ سے ڈالر خرید کر مبینہ طور پر غیر قانونی طریقے سے باہر بھیجا، ایف آئی اے بتائے، شریف خاندان نے کالے دھن کو استعمال کرتے ہوئے اوپن مارکیٹ سے ڈالر خریدکر باہر بھیجے، باہر بھیجی گئی ان رقوم کا شریف خاندان نے ذاتی استعمال کیا اور ایف آئی اے کے مطابق 2008میں شہباز شریف نے انہی رقموں سے برطانیہ میں جائیدادیں خریدیں، ایف آئی اے کا یہ بھی دعویٰ کہ شہباز شریف کا یہ کہنا کہ بینکوں،دوستوں سے قرضہ لے کر برطانیہ میں جائیدادیں خریدیں، یہ مان بھی لیا جائے تو بھی شہباز شریف کا تو برطانیہ میں کوئی کاروبار نہ تھا، قرضہ اتارنے کےلئے رقم برطانیہ کیسے بھیجی گئی، کیا بھیجی گئی رقم سفید دھن یا کالا دھن
اسی طرح ایف آئی اے نے جہانگیر ترین کیس میں دعویٰ کیا ہے کہ 2011/2012 میں جب فاروقی پلپ میں JDWکی جانب سے جعلی سرمایہ کاری کی گئی تھی تو اسی وقت جہانگیر ترین اور ان کا خاندان مبینہ طور پر اوپن مارکیٹ سے ڈالر خرید رہا تھا اور لاہور کی اوپن مارکیٹ سے ڈالر کی خریداری کی قیمت 35ہزار ڈالر سے کم رکھی گئی تا کہ کسی ادارے کو خبر نہ ہوسکے ۔
2016میں میں مبینہ طور پر علی ترین کی جانب سے 7.4ملین ڈالر برطانیہ بھیجے گئے اور وہاں جائیداد خریدی گئی، زرداری صاحب اینڈ کمپنی کی تفصیل 25والیمز میں موجود، پانچویں مماثلت، سب کی فرنٹ کمپنیاں، زرداری صاحب اینڈ کمپنی کی فرنٹ کمپنیاں، نیب کے مطابق شریفوں کی صرف حدیبیہ پیپر مل ایک فرنٹ کمپنی کو لے لیں، یہ منی لانڈرنگ کیلئے استعمال ہوئی
اس میں شریف خاندان نے جعلی اکاؤنٹس سے پیسہ سرمایہ کاری کے طور پرمنتقل کیا، بعد میں اس رقم کو اپنے ذاتی استعمال میں لایااور کالادھن اسی جعلی سرمایہ کاری سے سفید کیا،اسی طرح اب ایف آئی اے نے ترین کیس میں فاروقی پلپ مل کیس کی بھی تحقیقات شروع کی ہیں کہ کس طرح شیئر ہولڈرز کا تین ارب روپیہ ایک بند کمپنی میں لگایا گیا اور پھر وہ رقم کبھی ریکور نہ ہوئی، یہی نہیں فاروقی پلپ مل کو قرضہ دلوانے کیلئے JDWکی جانب سے گارنٹی بھی دی گئی کچھ اسی طرح رمضان شوگر ملز کیس میں بھی ہوا تھا جہاں رمضان شوگرملز کی گارنٹی ایک جعلی فرنٹ کمپنی بینک سے قرضہ دلوانے کیلئے استعمال کی گئی تھی۔
یہ تو چند مثالیں، ایسی بیسیوں مثالیں اور بھی، آپ نے نوٹ کیا،یہاں بڑوں کے کاموں میں کتنی مماثلتیں، ایک اور مماثلت اس کے علاوہ بھی، جب ان سے سوال پوچھ لو
ان کیخلاف انکوائری شروع ہوجائے تو ان کااداروں پر اثر انداز ہونے کا طریقہ کار بھی ایک جیسا ہی، 73برس گزر گئے، آج تک کسی ایک کا بھی اصل والا احتساب نہ ہوسکا، کیس بنیں، برسوں چلیں، ڈیلیں ہوں اور فائلیں سردخانے میں چلی جائیں، کمزور نظام مضبوط شخصیات، بچانے والے کمزورلوٹنے والے طاقتور، اب تو وہ وقت آگیا، اچھے خاصے سمجھدار کہہ رہے ہوں، یار کیا کرپشن کرپشن لگا رکھی، مطلب میری قوم ذہنی طور پر تیار ہوچکی کہ ملک کو چیلوں کے رحم وکرم پر رہنے دیا جائے، جتنا مرضی نوچیں، جتنا مرضی کھائیں ۔
Source: Jung News
Read Urdu column Aik Jaise Baree Aik Jaise Kaam By Irshad Bhatti