براڈ شیٹ اور ہاؤس آف شریف! – ارشاد بھٹی
نواز شریف کی قومی اسمبلی میںجناب اسپیکر یہ ہے وہ ذرائع آمدنی والی جھوٹی تقریر،بحیثیت وزیراعظم نواز شریف کی 3جھوٹی ٹی وی تقریروں، دونمبر قطری خط، جعلی ٹرسٹ ڈیڈ، جعلی کیلبری فونٹ اور احتساب عدالتوں، ہائی کورٹوں، سپریم کورٹ میں لاتعداد جھوٹوں کے بعد ہاؤس آف شریف کا کھوئے ملائی والا تازہ ترین براڈ شیٹ جھوٹ پکڑا گیا، ویسے تو سب کچھ سب کے علم میں، پہلے بات شریفوں کے جھوٹ تک پہنچی کیسے؟ یہ خلاصہ دہر ادیتاہوں،2000، مشرف دور،پاکستانی حکومت نے براڈ شیٹ نامی کمپنی کو ہائیر کر کے 2سو سیاستدانوں، بیوروکریٹوں، تاجروں، فوجی افسروں کے نام دیتے ہوئے کہا کہ ان سمیت بیرون ملک پاکستانیوں کے چوری شدہ پیسے کی کھوج لگائیں، معاہدے کے تحت جو چوری شدہ پیسہ براڈ شیٹ ڈھونڈ نکالے گی، اس کا 20فیصد پیسہ اسے ملے گا، 2000میں براڈ شیٹ نے کام شروع کیا، اسی دوران مبینہ طور پر آفتاب شیر پاؤ کے جرسی کے آف شور بینکوں میں اکاؤنٹس کا پتا چلا جہاں 50لاکھ ڈالر پڑے ہوئے تھے، ایڈمرل منصور الحق کے اکاؤنٹ میں 75لاکھ ڈالر، ایڈمرل صاحب کے ساتھیوں جمیل انصار،عامر لودھی کے اکاؤنٹوں میں مبینہ طور پر پیسہ الگ،اِدھر براڈ شیٹ چوری شدہ اثاثوں کو ڈھونڈ رہا تھا اُدھر پاکستان میں تیزی سے حالات بدل رہے تھے، جنرل امجدجو نیب کے سربراہ تھے، ان پر ان کی اپنی حکومت کا دباؤ بڑھ رہا تھا کہ فلاں پر ہتھ ہولا رکھیں، فلاں کے خلاف تحقیقات بند کر دیں، فلاں کا نام نکال دیں، ایسا کیوں ہو رہاتھا کیونکہ سپریم کورٹ کی طرف سے دی گئی پرویز مشرف کو جمہوریت بحالی مطلب انتخابات کرانے کیلئے 3سالہ مہلت ختم ہورہی تھی، مشرف کو پرانے سیاستدانوں، گھاگ تاجروں کی ضرورتیں پڑ رہی تھیں، ایڈ مرل منصور الحق جو امریکہ میں عام قیدی، سب کچھ مان چکے، سب کچھ واپس کرنے پر تیار، مشرف کو سفارش لڑائی گئی، حکومت پاکستان نے ایڈ مرل منصور الحق کو امریکہ سے واپس مانگ لیا،منصورالحق یہاں آئے، وی وی آئی پی ہوئے، ریسٹ ہاؤس میں نظر بندی،خانساماں، گھر کے کھانے، واکیں، ملاقاتیں اور آخر کار اونے پونے داموں پر نیب سے پلی بارگین کرکے پتلی گلی سے نکل گئے۔
پرویز مشرف کو شیر پاؤ، فیصل صالح حیات اور کئی دوسروں کی ضرورت پڑچکی تھی، کیونکہ پیٹریاٹ بناکرجمالی حکومت بنانا تھی، اسی بک بک جھک جھک سے تنگ آکر ایک دن جنرل امجد نیب چھوڑ گئے، نئے چیئرمین نیب نے براڈ شیٹ سے رابطہ کرکے بیسیوں مجرموں جن کے چوری شدہ اثاثوں کا پتا چلانا تھا، ان کے نام نکالنے اور ان کے خلاف تحقیقات بند کرنے کا کہہ دیا، براڈ شیٹ نے کہا کہ ایک تو ہمیں ہمارا کمیشن دیا جائے، دوسرا ہم یوں درمیان میں انکوائریاں بند نہیں کرسکتے، جب براڈ شیٹ نیب کے چنگل میں نہ آئی تو نیب نے 2003میں معاہدہ ختم کردیا، اس کے بعد براڈ شیٹ نیب کے خلاف عالمی ثالثی عدالت میں چلی گئی، عدالت نے براڈ شیٹ کے حق میں فیصلہ دیدیا، نیب کو 4ارب 38کروڑ روپے جرمانہ کردیا، نیب کے وکیل، لیگل فرم کو فیس ادائیگی اور سود کے بعد یہ رقم 7ارب 18کروڑ تک پہنچ جائے گی۔
یہ تو تھا مختصراً بیک گراؤنڈ خلاصہ تاکہ آپ کو پتا چل سکے کہ ہواکیا، اچھا اب یہاں تک بات ٹھیک تھی، پورے ملک میں ڈسکس ہورہا تھا کہ نیب ہار گیا، براڈ شیٹ جیت گئی، نیب کو جرمانہ دینا پڑے گاوغیرہ وغیرہ، یہیں ہاؤس آف شریف نے اپنے روایتی جھوٹوں کی پٹاری کھولی، ہر بات کو من مرضی کا اینگل دینے کی روایت کو آگے بڑھایا، ہرشے کو مکاری، عیاری سے اپنی بے گناہی کا ثبوت بنانے کے چکر میں ہاؤس آف شریفس اُڑتے تیرکے سامنے آئے، ان کا نیب، براڈ شیٹ فیصلے سے کہیں دور دور کا کوئی تعلق نہ تھا،نیب ہار کو اپنی جیت دکھانا تھی لہٰذا پہلے حسبِ سابق مریم نواز کے اوپر نیچے دوٹویٹ آئے، پہلا ٹویٹ تھا’’ نیب ہار گیا، ان کے مکروہ چہرے اور احتساب کی حقیقت کا پتاچل گیا،اب ان کا مطلب احتساب کرنے والوں کا احتساب ہو گا ‘‘، مریم نواز نے دوسرا ٹویٹ کیا ’’براڈ شیٹ کمپنی کو نوازشریف کیخلاف مقدمات ڈھونڈنے کیلئے 2کروڑ 87لاکھ ڈالر ادا کئے گئے، پھر بھی نااہلی کیلئے اقامے اور سزا کیلئے جج ارشد ملک کا سہارا لینا پڑا، آج الحمد للہ ایون فیلڈ فلیٹس کی حقیقت سامنے آگئی،نواز شریف کی صداقت وامانتداری کی گواہی قدرت دے رہی ہے‘‘ ۔
جب یہ ہواتوبراڈ شیٹ کمپنی کے سربراہ کاوی موساوی کا بھلا ہو جنہوں نے شریفوں کی جھوٹ بھری ہنڈیا بیچ چوراہے پھوڑ دی، انہوں نے ایک انٹرویو میں کہا’’ نواز شریف جھوٹےہیں، وہ بے گناہ نہیں، بھتیجے یا بھانجے انجم ڈار کے ذریعے 25ملین ڈالر رشوت دے کر تحقیقات روکنے کی کوشش کی، ہم نے کہا ہم مجرموں سے بات چیت نہیں کرتے، براڈشیٹ سربراہ نے حکمرانوں کے کردار سے بھی پردہ اٹھایا، کیسے اپنے سیاسی فائدے کیلئے ملک کو تباہ وبرباد کیا، کیسے اپنے پاؤبھر گوشت کیلئے پورے پورے اونٹ ذبح کئے، کتنی شرم کی بات ہے کہ ایک بیرونی ملک کی فرم کا سربراہ کہے ’’ پاکستانی حکمران جھوٹے، انہیں عوام کا کوئی درد نہیں، یہ مفاد پرست، یہ رشوت خور،یہ کمیشن خور، یہ دھوکہ باز، یہ جھوٹ بولنے والے اور وقت ضائع کرنے والے ‘‘۔ براڈ شیٹ سربراہ نے زرداری صاحب کی ایک جھلک بھی دکھائی ہے، براڈ شیٹ کا یہ کہنا بھی ایک بم شیل کہ 2017کے موسم گرما میں پاکستانی حکومت کو ایک ایسے اکاؤنٹ کے حوالے سے الرٹ دیا جس میں ایک ارب ڈالر سے زائد پیسے پڑے ہوئے، یہ رقم 2016میں ایک خلیجی ملک سے اس اکاؤنٹ میں آئی، اب یہ بزنس مین یا سیاستدان، پتا نہیں یہ صاحب کو ن جن کے اکاؤنٹ میں ایک ارب ڈالر سے زیادہ کی رقم، یہ رقم ان کے اکائونٹ میں کیوں آئی، وہاں سے آگے کہاں گئی، مگر یہاں کوئی کیا رونا روئے، کسی کوکوئی پروا ہی نہیں، لکڑ ہضم، پتھر ہضم، مضبوط معدے، کمزور یادداشتیں، سبھی کو اپنے لٹنے والوں سے پیار اور سبھی بڑے شوق سے لُٹیں بار بار۔
Source: Jung News
Read Urdu column Bradsheet aur House of Sharif By Irshad Bhatti