چند اعلیٰ کتب – ڈاکٹر عبد القدیر
سیاست چھوڑیے۔ آج آپ کو کتب کے بارے میں کچھ معلومات بہم پہنچاتے ہیں۔
(1)پہلی کتاب کا نام ہے ’’اپنے نزول سے قیامت تک سب سے اعلیٰ کتاب قرآن مجید‘‘، جس کا نیا ایڈیشن An Introduction to the study of Quran, In light of biography of the Holy Prophet (PBUH) ہے۔ اس کو مشہور عالمِ دین سید معروف شاہ شیرازی صاحب نے مرتب کیا ہے۔ اُنہوں نے ابتدائی تعلیم پنجاب یونیورسٹی سے حاصل کی، پھر 1956سے 1970تک اسلامک ریسرچ اکیڈمی کراچی تحقیق کا کام کیا۔ وہاں اُن کی سرپرستی و رہنمائی ابو الا علیٰ مودودی صاحب امیر جماعت اسلامی اور پروفیسر خورشید احمد نے کی۔ اُنہوں نے وہاں سے LLBکیا اور مشہور قانون داں خالد ایم اسحاق کی فرم میں قانون کی موشگافیوں پر مہارت حاصل کی۔ بعد میں وہ مانسہرہ بار سے منسلک ہو گئے اور ہزارہ، سوات اور ایبٹ آباد میں پریکٹس کی، پھر وہ ماہانہ اُسویٰ اور تعلیم القرآن کے ایڈیٹر رہے۔ وہ بین الاقوامی اسلامی یونیورسٹی اسلام آباد کے مشیر بھی رہے اور بعد میں ضیاء القرآن فاوٗنڈیشن قائم کی۔ اُنہوں نے صحیح بخاری کی چھ جلدوں پر مشتمل تشریح بھی شائع کی ہے، اس پر ابھی تبصرہ کروں گا۔ کلامِ مجید اعلیٰ پیرایہ میں شائع کیا گیا ہے، کتاب اعلیٰ، بےمثال ہے اور انگریزی ترجمہ غلطیوں سے پاک ہے۔ سید معروف شاہ شیرازی نے نیچے حاشیوں میں قرآنی مفہوم کی اعلیٰ تفسیر بیان کی ہے جس نے کتاب کی اہمیت میں بہت اضافہ کردیا ہے اور عوام کے سمجھنے کے لئے نہایت مفید بنا دیا ہے۔
(2)دوسری نادر اور اعلیٰ کتاب چھ جلدوں پر مشتمل ’’فی ظِلالِ الحدیث‘‘ ہے۔ اس میں مولانا سید معروف شاہ شیرازی صاحب نے جدید دور کے مسائل کے مطابق شرح الصحیح البخاری تحریر کی ہے۔ اس شرح میں اُنہوں نے اسلام کو درپیش دورِ جدید کے مسائل پر بحث کی ہے اور ان ابواب کا جواب امام بخاریؒ کی مرتب کردہ کتب اور ابواب سے دیا ہے۔ امام بخاریؒ پر شرحوں میں شارحین نے جن مباحث کا ذکر کیا ہے ان سے تعرض نہیں کیا گیا۔ بقول شیرازی صاحب اگر ان مباحث کو شامل کیا جائے تو بخاری شریف کی شرح ایک سو جلدوں سے بھی زیادہ بن جائے گی۔ اُمید ہے کہ جدید خیالات و نظریات شیرازی صاحب کے مختصر شرح صحیح بخاری سے متاثر ہوں گے اور عوام کو علم ہو جائے گا کہ جس طرح تعلیماتِ بخاری تیسری صدی ہجری کے لئے جدید تھیں، آج پندرہویں صدی ہجری کے لئے بھی جدید تر ہیں۔ ان کتب کے بارے میں تبادلہ خیالات کیلئے صاحبزادہ سید عارف شیرازی، چیئرمین ضیاء القرآن فاوٗنڈیشن اسلام آباد سے فون نمبروں 0313-5192255اور 0333-5223640 پر رابطہ کیا جا سکتا ہے۔
ﷲ پاک شیرازی صاحب کو اس نیک کام کو جاری رکھنے کی توفیق عطا فرمائے اور ان کو اور ان کے اہلِ و عیال کو اپنے حفظ و امان میں اور تندرست و خوش و خرم رکھے، عمر دراز کرے اور ہر بیماری، شر و وبا سے محفوظ رکھے۔ آمین!
(3)تیسری اعلیٰ کتاب ’’میرا عشق ہے پاکستان‘‘ ہے جس کے مصنف اکمل شاہد کنگ صاحب ہیں اور اس کو قلم فاوٗنڈیشن انٹرنیشنل نے شائع کیا ہے۔ اکمل شاہد کنگ صاحب کی ’’میرا عشق ہے پاکستان‘‘ سادگی سے لکھی گئی پاکستان کی ایک ایسی کہانی ہے جو گزرے برسوں کی سکہ بند تاریخ بن گئی ہے۔ کتاب میں جاذبیت، شگفتگی، سلیقے سے لکھی گئی روداد ہے، لفظوں کی بنت میں شائستگی ہے۔ کتاب کا مطالعہ علم میں اضافہ کرتا ہے، یہی مصنف کی کامیابی ہے۔ کالم نگاروں کے ہجوم میں اکمل شاہد کنگ صاحب کی منفرد شناخت ہے، وہ سچے اور کھرے پاکستانی ہیں، نئے اور پرانے کی بات تو کرتے ہیں مگر انہیں عشق صرف پاکستان سے ہے اور ان کا یہ عشق پاکستان میں بسنے والے ہر مکتبہ فکر، رنگ و نسل اور زبانوں کے بولنے والوں کے لئے صلح و آشتی کا پیغام ہے۔ وہ منافرت سے پاک پاکستان کے خواہاں ہیں، بلدیاتی نظام سے کسان بھائیوں تک اور سرائیکی وسیب سے روہی کے میلے تک وہ پکار رہے ہیں کہ ’’امیدیں ٹوٹنے نہ پائیں‘‘ کشمیر کا المیہ بھی اکمل شاہد کنگ صاحب کو بےچین کئے ہوئے ہے، اس لئے کہ کشمیر پاکستان کی شہ رگ ہے اور پاکستان ان کا عشق۔ میں اس لائقِ تحسین عاشقِ پاکستان کو کتاب کی اشاعت پر مبارکباد پیش کرتا ہوں۔ ﷲ تعالیٰ جناب اکمل شاہد کنگ کو اپنے اس کام کو جاری رکھنے کی توفیق عطا فرمائے، صحت و تندرست رکھے، خوش و خرم رکھے، عمر دراز کرے اور ہر شر و بیماری سے محفوظ رکھے۔ آمین!
(4)ایک نہیں بلکہ تین عدد نہایت اعلیٰ کتب کراچی سے جناب پروفیسر خیال آفاقی نے نہایت محبت اور خلوص کے ساتھ روانہ کی ہیں:(1) یا سیّدیﷺ۔ یہ کتاب حمد و نعتوں پر مشتمل ہے اور ان سے پروفیسر خیال آفاقی کے عشقِ رسولؐ سے آگاہی آشکارا ہوتی ہے۔ اعلیٰ نعتیہ کلام ہے۔ (2) دوسری کتاب آہِ سحر گاہی ہے۔ یہ بھی حمدیہ کلام ہے۔ اشعار کا توازن، الفاظ کا چناؤ اور بیانِ کلام لاجواب ہیں۔ (3) تیسری کتاب لذتِ آشنائی ہے۔ یہ مجموعہ شاعری مختلف موضوعات پر مشتمل ہے، نہایت اعلیٰ غزلیں، نظمیں اور اشعار اس میں موجود ہیں۔ ﷲ پاک پروفیسر آفاق خیالی کا حامی و ناصر ہو۔ آمین!
Read Urdu column Chand Aala Kutab by Dr Abdul Qadeer khan