چند اہم کتب – ڈاکٹر عبد القدیر
آپ کی خدمت میں تین اہم کتب پر تبصرہ پیش کررہا ہوں۔ دیکھئے غیر معیاری سیاست پر لکھنا بڑا آسان ہے مگر اس سے نہ مجھے فائدہ ہے اور نہ ہی آپ کو، آپ کی خدمت کی کوشش کرتا ہوں کہ اچھی کتب پر تبصرہ پیش کروں تاکہ آپ اور اہل خانہ ان سےاستفادہ کرسکیں۔
(1)پہلی کتاب ہمارے مشہور عاشقِ پاکستان اور عاشقِ قائد اعظم ڈاکٹر صفدر محمود صاحب کی بعنوان ’’بصیرت‘‘ ہےاور یہ حال ہی میں میرے عزیز دوست اور عالم جناب عبدالستار عاصم صاحب نے لاہور سے شائع کی ہے۔20سے زیادہ کتابوں کے مصنف مورخ، محقق اور کالم نگار ڈاکٹر صفدر محمود کی شخصیت پاکستانیت، قائد اعظم اور روحانیت کے حوالے سے نمایاں حیثیت کی حامل ہے۔ اُن کا شمار ہمارے ان لکھنے والوں میں ہوتا ہے جنھوں نے پاکستانیات، قائداعظمؒ اور تحریک پاکستان کو عمر بھر اپنے مرکزی مطالعہ و تحریر کی حیثیت دی ہے۔تعلیم و تدریس سے سول سروس تک انہیں تاریخ و سیاست کے مختلف پہلوئوں کو قریب سے دیکھنے ، مطالعہ اور تجزیہ کرنے کا موقع ملا ہے اور اس اعتبار سے ان کا مطالعہ اور معلومات زیادہ وسیع اور مستند ہیں۔بین الاقوامی سطح پر پاکستان کے بارے میں لکھی جانے والی شاید ہی کوئی کتاب ایسی ہوگی جس میں ڈاکٹر صفدر محمود کی تحریروں کے حوالے نہ ملتے ہوں۔ انہوںنے امریکہ اور برطانیہ کی مختلف یونیورسٹیوں اور اداروں میں پاکستان کے بارے میں لیکچر بھی دیے ہیں اور علمی حلقوں میں وہ امورِ پاکستان کے ماہرین میں شمار ہوتے ہیں۔
گزشتہ کچھ عرصے میں پاکستانیات کو ایک باقاعدہ اور موثر شعبہ علم کی حیثیت حاصل ہوگئی ہے۔ جن لوگوں نے اس شعبہ علم کی تنظیم اور اس کے بنیادی اسلوب کو متعین کرنے میں نمایاں کارکردگی دکھائی ان میں ڈاکٹر صفدر محمود کا نام سرفہرست ہے۔ گورنمنٹ کالج لاہور سے بی اے (آنرز) کرنے کے بعد پنجاب یونیورسٹی سے ایم اے سیاسیات کیا۔ اس کے بعد وہ گورنمنٹ کالج لاہور میں تدریسی فرائض سر انجام دیتے رہے۔ 1974ء میں سیاسیات کے مضمون ہی میں ڈاکٹریٹ کی سند حاصل کی۔ قائد اعظم یونیورسٹی کے پاکستان اسٹڈیز ڈیپارٹمنٹ میں کئی برس تک وزیٹنگ پروفیسر رہے۔ 1967میں سول سروسز کے لئے منتخب ہوئے۔ حکومت پنجاب کے علاوہ مرکزی حکومت میں بھی بہت سے اہم عہدوں پر خدمات انجام دیں۔ بہت سے محکموں اور وزارتوں کے سیکرٹری رہے۔ 1997 میں تین سال کے لئے یونیسکو کے ایگزیکٹو بورڈ کےرکن منتخب ہوئے۔ اسلامی ممالک کی تنظیم آئی سسکوکے ایگزیکٹو بورڈ کے رکن بھی رہے۔ انہیں یونیسکو کے عالمی ایجوکیشن کمیشن کے نائب صدر منتخب ہونے کا اعزاز بھی حاصل ہے۔ تاریخ کے شعبے میں نمایاں خدمات کے اعتراف کے طور پر 1997میں صدارتی تمغہ برائے ’’حسن کارکردگی‘‘ دیا گیا۔متعدد بین الاقوامی سیمیناروں اور کانفرنسوں میں پاکستان کی نمائندگی کرچکے ہیں۔ ملک کے علاوہ بیرون ملک بھی ان کی کتابوں اور ریسرچ کو قدر کی نگاہ سے دیکھا جاتا ہے۔ اُن کی بعض کتابوں کا ترجمہ جرمن، عربی، ازبک، سندھی اور چینی زبانوں میں ہوچکا ہے۔دیکھئے بصیرت کے اردو میں معنی، بینائی کے ہیں مگر اس اعلیٰ کتاب میں جو مواد ڈاکٹر صاحب نے پیش کیا ہے، وہ دل کی بینائی، عقلمندی، دانائی، آگاہی سے تعلق رکھتا ہے۔ پوری کتاب اخلاقیات کے ہر پہلو پر نہایت اعلیٰ تبصرہ اور حوالے رکھتی ہے۔ حقیقت میں یہ آسان زبان میں قرآن کی تفسیر ہے۔ ہر گھرانے میں اس کتاب کی موجودگی اہل خانہ ، بزرگوں اور بچوں کے لئے بے حد مفید ہوگی۔ ﷲ پاک ڈاکٹر صفدر محمود کو حفظ و امان میں رکھے، تندرست و خوش و خرم رکھے، عمر دراز کرے اور ہر بیماری، شر و وبا سے محفوظ رکھے۔ آمین۔
(2)دوسری نہایت اہم کتاب ، حالاتِ حاضرہ کی روشنی اور اہمیت پر، مقالاتِ ختم نبوت ہے جس کے مصنف جناب محترم پروفیسر محمد نذیر تشنہ ہیں۔ لگتا ہے کہ اس موضوع پر تحریر کے باوجود یہ ابھی بھی تشنہ ہی ہیں۔ پروفیسر محمد نذیر احمد تشنہ نے بہت خوش اسلوبی اور محنت سے ختم نبوت کے تصورپر روشنی ڈالی ہے اور کذّابوں اور جھوٹے دعویداروں کی پول کھول دی ہے، آپ نے عوام کو خبردار کیا ہے کہ اس فتنہ کا سدِ باب کریں اور ہوشیار رہیں کہ یہ لوگ شطرنج کی چالوں کی طرح عوام کو دھوکہ دیتے ہیں۔یہ کتاب بھی میرے دوست علامہ عبدالستار عاصم کی سرپرستی میںشائع کی گئی ہے۔ ﷲ تعالیٰ نے سورۃ ابراہیم، آیت نمبر42 میں فرمایا ہے ’’اور ہرگز یہ نہ سمجھنا کہ جو کچھ یہ ظالم (گناہگار) کررہے ہیں، ﷲ اس سے غافل ہے۔ وہ ان کو (براہ اتمام حجّت) ایک مقررہ وقت تک مہلت دیتا ہے (جب ان پر اپنا عتاب نازل کرتا ہے) تو ان کی آنکھیں پھٹی کی پھٹی رہ جائیں گی‘‘۔اللہ رب العزت جناب پروفیسر محمد نذیر تشنہ کو تندرست اور خوش و خرم رکھے، حفظ و امان میں رکھے اور طویل عمر عطافرمائے ۔ آمین۔
(3)تیسری نہایت اہم کتاب ’’آیت ﷲ العظمیٰ حاجی سید احمد خوانساری( اخلاق کے عملی استاد، کتاب ’’مرجع متقین‘‘ سے انتخاب)ہے، مٔولف محمد تقی انصاریان، ترتیب و تدوین حاج شیخ رضا استادی اور ترجمہ فارسی زبان کے ماہر اور میرے عزیز دوست جاوید اقبال قزلباش نے کیاہے ۔ کتاب میں اس نایاب ہستی کی زندگی کے حالات، بچپن، تعلیم،استاد، شاگرد اور ان کی تعلیم و ہدایات پر نہایت اچھا تبصرہ اور معلومات ہیں۔ یہاں میر تقی میرؔکا شعر یاد آگیا کہ:
پیدا کہاں ہیں ایسے پراگندہ طبع لوگ
افسوس تم کو میرؔ سے صحبت نہیں رہی
بس ایسے ہیرے سے خوش قسمت لوگ ہی مل پاتے ہیں اور وہ جن کو اللہ تعالیٰ اپنی شفقت سے نواز دے۔یہ اعلیٰ کتاب راولپنڈی سے شائع ہوئی ہے۔ برادرم جاوید اقبال قزلباش اس مشکل اور اہم کام کرنے پردلی مبارکباد کے حقدار ہیں۔ اللہ پاک ہمیشہ ان کا اور ان کی فیملی کا حامی و ناصر ہو۔ آمین۔
(کالم نگار کے نام کیساتھ ایس ایم ایس اور واٹس ایپ رائےدیں00923004647998)
Read Urdu column Chand Aham Kutab by Dr Abdul Qadeer khan