دَب کے لُٹ، رَج کے کھا!-2- ارشاد بھٹی
نعرہ تھا، پاکستان کا مطلب کیا؟ لا الہ الا اللہ، ہمارے 72سالہ کرتوت، نعرہ ہوا، پاکستا ن کا مطلب کیا؟
دَب کے لُٹ، رَج کے کھا، پاناما 10والیمز اور جعلی اکاؤنٹس، منی لانڈرنگ 25والیمز جے آئی ٹی رپورٹیں، دبئی لیکس، سوئس لیکس، بے نامی جائیدادوں، بے نامی اثاثوں، بے نامی ٹی ٹیوں، بے نامی چینی گھپلوں کے بعد حاضر ہے نجی بجلی گھر مگرمچھوں کے ڈاکے۔
ہوا یوں، 2019میں وزیراعظم عمران خان نے 9رکنی انکوائری کمیٹی بنائی، کہا، پتا کریں، یہاں بجلی مہنگی کیوں، پیسہ کس کی جیب میں جا رہا، اس کمیٹی کی 278صفحاتی انکوائری رپورٹ آ چکی، ہوشربا انکشافات، پاکستانی تاریخ کا ایک بڑا اسکینڈل، ایک بڑا فراڈ، نجی بجلی گھرمگرمچھوں کے 4ڈاکے پکڑے گئے، ایندھن چوری، منصوبہ لاگت بڑھانا، من چاہا منافع، پلانٹ پرفارمنس ہیرا پھیریاں۔
یاد رہے نجی بجلی گھروں سے یہ مہنگے اور دنیا سے وکھرے معاہدے کئے پیپلیوں، لیگیوں نے، نجی بجلی گھروں کو ان کی من چاہی رقمیں دیتے رہے، پیپلیے، لیگی، انہوں نے اتنا بھی نہ کیا کہ ایک بار یہی چیک کر لیتے کہ ہم دے کیا رہے، لینے والے لے کیا رہے، لیکن ظاہر ہے ایک تو چور، چوکیدار ملے ہوئے تھے، دوسرا کون سا کسی کا اپنا پیسہ، سرکار کا پیسہ، مالِ مفت، دِل بے رحم، نانی دا گھر، ماسی دا ویہڑا، سب نے مل کر لوٹا، سب نے مل کر کھایا۔
پاکستان کا مطلب کیا؟ دَب کے لُٹ، رَج کے کھا، نجی بجلی گھر مگرمچھوں کا پہلا ڈاکا ایندھن چوری، فیول کھپت گھپلا، یعنی ایک لیٹر خرچ ہوا، 100لیٹر کی وصولیاں، دوسرا ڈاکا، منصوبہ لاگت بڑھا چڑھا کر من چاہی وصولیاں، یعنی اگر ایک بجلی گھر کی قیمت 10لاکھ، وصولے گئے 10کروڑ، تیسرا ڈاکا، بے تحاشا منافع، حکومت پاکستان اور نجی بجلی گھر مگرمچھوں میں منافع طے ہوا 18فیصد، مگر یہ مگرمچھ منافع کما رہے تھے 70سے 80فیصد، چوتھا ڈاکا، پلانٹ پرفارمنس ہیرا پھیریاں، یعنی پلانٹ چلا ایک گھنٹہ، ظاہر کیا گیا کہ پلانٹ سارا دن چلا، بند پڑے پلانٹوں پر بھی پیسے وصول کئے جاتے رہے۔
یہ چار ڈاکے، ملک وقوم کو 2سو ارب کا سالانہ ٹیکا، یاد رہے، 30فیصد بجلی چوری الگ، یہی سب کچھ، تبھی ہمیں خطے میں سب سے مہنگی بجلی ملے، چین میں بجلی کی قیمت 8سینٹ فی یونٹ، ویتنام میں 8سینٹ، بنگلا دیش میں 9سینٹ، بھارت میں 8سینٹ جبکہ پاکستان میں بجلی پڑے 14سینٹ فی یونٹ، جو خرچے ملا کر ہم تک پہنچے توساڑھے 22سینٹ فی یونٹ ہو چکی ہو، دعا یہی، یہ ڈاکے، ڈاکو، سرپرست، منطقی انجام تک پہنچیں، یہ معاملہ کسی مصلحت، کسی پتلی گلی، چور دروازے کی نذر نہ ہو۔
پاکستان کا مطلب کیا؟ دَب کے لُٹ، رَج کے کھا، یہ بتاتا چلوں، چینی اسکینڈل نے انڈے بچے دینے شروع کر دیے، سینکڑوں ٹرک ڈرائیوروں، نائب قاصدوں، گن مینوں کے ناموں پر اربوں کا چینی بے نامی کاروبار، اربوں کی گھوسٹ ایکسپورٹ، اربوں کی گھوسٹ سبسڈیاں، اربوں کے ٹیکس فراڈ اور بہت کچھ، لیکن چینی اسکینڈل ایک سیاسی انڈا، بچہ بھی دے چکا۔
جہانگیر ترین کے آؤٹ ہوتے ہی گمنام راہوں میں تقریباً گم ہو چکے علیم خان پھر سے لائم لائٹ میں، وہ علیم خان جو کبھی عمران خان کے پنج پیاروں میں سے تھے، جوجہانگیر ترین کے بعد پارٹی پر دھن دھنا دھن میں سب سے آگے تھے، جو وزیراعلیٰ پنجاب کے امیدوار تھے، جو بزدار لاٹری نکلنے کے بعد من مرضی کی وزارتیں لے کر، من مرضی کے دفتر میں بیٹھ کر خود کو وزیراعلیٰ پنجاب سمجھ بیٹھے، جنہیں نیب نے جب پکڑا تو کسی نے پلٹ کر خبر نہ لی، جو ہائیکورٹ ضمانت کے بعد اچھے بچوں کی طرح دبے شکوؤں، ڈری ڈری صفائیوں، اپنی خدمات یاد کرا، پھر سے ان ہونے کی کوششوں میں تھے، اور پھر اعظم خان، شاہ محمود قریشی، چوہدری سرور کی کوششیں رنگ لائیں، بنی گالا ہاؤس جیتا، ترین ہاؤس ہارا، عمران خان کا دل کٹھا ہوا، اوپر سے چینی اسکینڈل، جہانگیر ترین آؤٹ ہوئ۔
چوہدری پرویز الٰہی کی خواجہ برادران سے میٹنگ ہوئی، علیم خان کے لیگیوں سے رابطے ہوئے، تحریک انصاف قیادت جسے ترین کے بعد پیسے، جہاز کی ضرورت تھی، پنجاب میں گڑبڑ سے بھی بچنا تھا، ٹوٹے دل والے علیم خان کو سینے سے لگا لیا اور وہ پھر سے سینئر وزیر، علیم خان گرفتاری میں جہانگیر ترین کا کتنا ہاتھ تھا۔
اب علیم خان کے ذمے جہانگیر ترین کے حوالے سے کیا ذمہ داری، علیم خان پر یواے ای، برطانیہ کے ایک ارب اثاثوں کی نیب ریفرنس کہانی کیا، یہ سب پھر سہی، یہاں یہ افسوس ضرور، کل تک علیم خان نجی محفلوں میں کہا کرتے ’’مجھ پر برا وقت، مجھے جیل فلاں کی وجہ سے ہوئی‘‘ آج وہ اسی فلاں کے چرنوں میں، سچ کہا کسی نے ’’سیاست میں اب عزت، انا، خودداری کہاں‘‘۔
پاکستان کا مطلب کیا؟ دَب کے لُٹ، رَج کے کھا، چینی اسکینڈل کی بات ہوئی، تفصیلی انکوائری کمیشن رپورٹ تو 25اپریل کو آنے والی، مگر 4سوال ذہن سے نکل ہی نہیں رہے۔
پہلا سوال، سنا جا رہا، چینی سبسڈی، ایکسپورٹ سمریوں کے روح رواں رزاق داؤد، اگر یہ ٹھیک تو رزاق داؤد کا انکوائری رپورٹ میں نام کیوں نہیں؟
دوسرا سوال، وزیر خزانہ اسد عمر نے چینی ایکسپورٹ کی پہلے اجازت نہیں دی مگر دو مہینے بعد 10کے بجائے 11لاکھ ٹن چینی ایکسپورٹ کی اجاز ت دیدی، اگر یہ ٹھیک تو اسد عمر کا نام انکوائری رپورٹ میں کیوں نہیں، تیسرا سوال، سنا جا رہا، سائیں بزدار نے 3ارب سبسڈی پہلے دی، پنجاب کابینہ سے منظوری بعد میں لی، بلکہ کچھ کاغذوں پر پچھلی تاریخیں ڈال کر دستخط کئے۔
اگر یہ ٹھیک تو پھر سائیں بزدار کا نام انکوائری رپورٹ میں کیوں نہیں، چوتھا سوال، سنا جا رہا، شوگر مافیا نے چینی گھوسٹ ایکسپورٹ کی اور گھوسٹ ایکسپورٹ 68فیصد افغانستان ہوئی۔
اگر یہ ٹھیک تو ایف بی آر کے پاس تو چمن سے طورخم تک پورا مانیٹرنگ نظام، کیوں ابھی تک اس حوالے سے کچھ سامنے نہ آیا، امید یہی، 25اپریل کو تفصیلی رپورٹ میں ان سوالوں کے جواب ہوں گے۔
یاد آیا، ایکسپورٹ کی اجازت ای سی سی، وفاقی کابینہ نے دی، اگر یہ ٹھیک تو پھر ای سی سی اور وفاقی کابینہ کو کون کیا سزا دے گا، وفاقی کابینہ کی تو سربراہی وزیراعظم کریں، ویسے اگر انکوائری کمیشن شیخ رشید سے ایک سیشن کر کے یہ پتا چلا لے کہ انہیں بیجنگ میں دھمکیاں کس نے دیں تو بہت کچھ آسان ہو جائے۔
Source: Jung News
Read Urdu column Dab k lout , Raj k Kha 2 By Irshad Bhatti