دعا کیا ہے – حسن نثار

hassan-nisar

دعا کیا ہےچند روز قبل مریم نواز کی دعا کے لئے اپیل نظر سے گزری کہ جانے کس کی سنی جائے۔ نواز شریف کی ضمانت ہوئی اور کوئی نہیں جانتا کہ کس کی سنی گئی لیکن یہ حکم مجھے یاد آرہا ہے کہ دعا مانگنے سے پہلے سوچ لو کہ کہیں قبول ہی نہ ہوجائے۔ اسی لئے سیانے دعا کے ساتھ اس عرض کا اضافہ کرنا کبھی نہیں بھولتے کہ رب کعبہ! قبول فرما اگر تو اس کی قبولیت میرے لئے بہتر سمجھتا ہے۔دعا کیا ہے؟اور کیا قبولیت کے لئے کوالیفائی کرنا ضروری نہیں؟مزید یہ کہ کیا اس کے لئے میرٹ اور منطق لازمی نہیں؟کوئی کتنا ہی پہنچا ہوا اور پارسا کیوں نہ ہو، قیامت تک زندگی کی دعا مانگے تو قبول ہوجائے گی؟ یہ بھی نہ سہی اگر کوئی بڑھاپے کے بغیر لمبی عمر مانگے تو سنی جائے گی؟ان سوالوں پر غور کئے بغیر یہ جاننا زیادہ ضروری اور دلچسپ ہوگا کہ دعا مانگنا پوری دنیا میں مقبول ترین پریکٹس ہے۔ یہاں تک کہ دہریے اور ملحد بھی یہ سوچ کر دعائیں مانگتے ہیں کہ’’کوئی تو ہے جو نظام ہستی چلا رہا ہے۔‘‘دنیا کی کوئی زبان ایسی نہیں جس میں کسی نہ کسی صورت دعا کی فضیلت بیان نہ کی گئی ہو۔MARTIN LUTHERکہتا ہے”THE LESS I PRAY, THE HARDER IT GETS; THE MORE I PRAY, THE BERRER IT GOES”ایک سپینش محاورہ ہے کہ جب انسان اپنے خالق کے حضور سجدہ ریز ہوتا ہے تو اس کا قد ساتویں آسمان کو چھونے لگتا ہے۔یہاں ETHEL ROMIG FULLERکی یہ

مختصر نظم یاد آتی ہے”WHY WONDERIF RADIOʼS SLIM FINGERSCAN PLUCK A MELODYFROM THE NIGHT AND TOSS IT OVERA CONTINENT OR SEA;IF THE PETALED WHITE NOTESOF A VIOLINARE BLOWN ACROSS A MOUNTAINOR A CITYʼS DIN;IF SONGS, LIKE CRIMSON ROSESARE CULLED FROM THE THIN BLUE AIR;WHY SHOULD MORTALS WONDERTHAT GOD HEARS ANSWERS PRAYER?”آخری دو’’مصرعے‘‘ تو پورا لہو نچوڑ لیتے ہیںخود میں نے زندگی میں THECOLOGYسے زیادہ KNEECOLOGY (گھنٹوں کے بل) کو سرخرو ہوتے دیکھا ہے۔ ماتھا جب مٹی سے ملتا ہے تو اک ایسی ’’سائنس‘‘ جنم لیتی ہے جسے پوری طرح سمجھا تو نہیں جاسکتا لیکن اچھی طرح محسوس ضرور کیا جاسکتا ہے سو اگر تم مضبوطی سے اپنے پائوں پر کھڑا ہونا چاہتے ہو تو محبت اور اطاعت کے ساتھ اپنے گھٹنوں کے بل آجائو۔اطالوی ضرب المثل کا بے مثال ترجمہ ہے”CHIN UP, KNEES DOWN”اردو میں شاید کچھ یوں چل سکے کہ……’’اگر تم سر بلند رہنا چاہتے ہو تو سرجھکا دو‘‘دعا کے تین جواب مشہور ہیں، ہاں، ناں یا انتظار اور انحصار اس بات پر ہے کہ صرف انسان کی زبان محو دعا ہے، اس کے بدن کا ایک ایک عضو ا س میں شامل ہے یا روح بھی ا س عمل میں شریک ہوچکی جس کے لئے یکسوئی بنیادی شرط ہے جو صرف گوشہ نشینوں کے نصیب میں لکھی ہوتی ہے۔کم لوگ جانتے ہیں کہ دعا کوئی ڈرل یا عادت نہیں، اک ایسا رویہ ہے جو رویوں کا مجموعہ ہوتا ہے اور یہ تو ہم سب ہی جانتے ہیں کہ عبادت، ترک عادت کا نام ہے اور اگر عبادت ہی عادت بن جائے تو؟JON WALLACEکہتا ہے اور میں من و عن تسلیم کرتا ہوں کہ”PRAYER MOVES THE HAND WHICH MOVES THE WORLD”قیمتی اور نازک اشیاء کی پیکنگ پر یہ ہدایت جلی حروف میں لکھی ہوتی ہے”HANDLE WITH CARE”تو بھلا زندگی سے زیادہ قیمتی اور نازک شے کیا ہے۔ کاش !کوئی زندگی کے ماتھے پر یہ لکھ سکتا کہ”HANDLE IT WITH PRAYER”اک معصوم بچہ رات کو دعا مانگ رہا تھا……’’اللہ میاں! میں آپ سے خود اپنے لئے کچھ بھی نہیں مانگ رہا، بس میرے بھائی کو نئی سائیکل دلادیں جسے میں بھی چلا لیا کروں گا۔‘‘سادھو سنت اور پیر فقیر بھی جب رب سے یہ التجا کرتے ہیں کہ ’’کُل کا بھلا جگ کی خیر‘‘ تو وہ بھی اسی معصوم بچے جیسی دعا ہی مانگ رہے ہوتے ہیں کہ جب جگ یعنی دنیا کی خیر ہوگی تو ان کی بھی ہوگی کہ وہ بھی اسی دنیا کا حصہ ہوتے ہیں۔اور جب کوئی کسی مسافر کو لوٹتا ہے، کسی بیوہ کے مال پر ہاتھ صاف کرتا ہے، کسی یتیم کا حق کھاتا ہے، کسی مسکین کی زمین پر قبضہ کرتایا ملکی وسائل لوٹتا ہے، متعلقہ ادارے حرکت میں آتے ہیں اور وہ سزا سے بچ نکلنے کی دعا کرتا ہے تو کیا وہ اس کے لئے کوالیفائی کرتا ہے؟ اس کا کوئی میرٹ بنتا ہے؟ میں نہیں جانتا جسے جاننے کے لئے مجھے کسی عالم سے رجوع کرنا ہوگا کہ ایسی دعا کا سٹیٹس کیا ہوتا ہے، خصوصاً اس وقت جب اس میں توبہ بھی شامل نہ ہو۔ ایسی دعائیں حقوق اللہ اور حقوق العباد کے درمیان کہاں پائی جاتی ہیں۔

Source: Jung News

Read Urdu column Dua kya hai By Hassan Nisar

Leave A Reply

Your email address will not be published.