گڈا کیچڑ سے کیسے نکلے؟ – ارشاد بھٹی
پرانے وقتوں کی سواری گڈا(ریڑھا،ٹانگے سے ملتا جلتا) جب کیچڑ میں پھنس جاتا تو امیر لوگ اپنا سامان اتارکر دوسری سواری میں بیٹھ کر چلے جاتے، درمیانے درجے کے لوگ سائے میں بیٹھ کر گڈے کے نکلنے کا انتظار کرنے لگتے جبکہ غریب غرباء گڈے کو کیچڑ سے نکالنے میں لگ جاتے، سوچوں تو پاکستان بھی ایک ایسا گڈا جو بیڈ گورننس، مس مینجمنٹ، بدنیتی، کرپشن، شخصیت پرستی کے کیچڑ میں پھنسا ہوا، مراعات یافتہ طبقہ اپنا سامان اتار کر دوسرے ملکوں میں جارہا، بیوروکریسی، درمیانے درجے کے لوگ سائے میں بیٹھ کر گڈے کے نکلنے کا انتظار کر رہے، جبکہ عوام مسلسل گڈے کو کیچڑ سے نکالنے میں لگے ہوئے، اکثر سوچوں، گڈا کیچڑ سے کیسے نکلے، جب قدم قدم پر ڈیلیں، ڈھیلیں، قدم قدم پر بے ایمانی، دونمبری، قدم قدم پر ہڑپشن، لٹ مار، گڈا کیچڑ سے کیسے نکلے، جب پوری سیاست 10شخصیات کے گردگھوم رہی ہو، یہ 10آقا باقی غلام،جو آقا کہہ دیں غلام کیلئے حرفِ آخر، گڈا کیچڑ سے کیسے نکلے، جب 90فیصد اشرافیہ کو یہ علم ہی نہ ہو کہ انہوں نے پیسہ کمایا کیسے، ان کے پاس پیسہ آیا کیسے مطلب کسی کے پاس منی ٹریل ہی نہ ہو، گڈا کیچڑ سے کیسے نکلے، جب ہمارے وزیر خزانہ اعدادوشمار میں جعل سازی (فورجری ) کریں، جب اپنے زرداریوں کا زر، زمین پانچ براعظموں تک پھیلا ہواہو، جب اپنے شریف نام کے بھی شریف نہ ہوں، گڈا کیچڑ سے کیسے نکلے، جب سابقہ حکومتیں بینکوں سے قرضے لے کر 5اعشاریہ 8فیصد گروتھ دکھاتی رہی ہوں، جب موجودہ حکومت اپنے پونے 3سالوں میں چوتھا وزیر خزانہ لاکر بھی آئی ایم ایف کی باتیں فل اسٹاپ، کاموں تک مان رہی ہو، گڈا کیچڑ سے کیسے نکلے، جب نظام فرسودہ، ناکارہ،بدبودار ہو چکا ہو، جب ملک 5فیصد کیلئے جنت اور 95فیصد کیلئے دہکتا جہنم بن چکا ہو۔ گڈا کیچڑ سے کیسے نکلے، جب قرضے یوں لئے جارہے ہوں یا اس سوچ کے تحت لئےجاتے ہوں کہ ایک میٹنگ میں سابقہ دور کے ایک سابقہ وزیرخزانہ سے پوچھا جائے کہ حکومت میٹروز کیلئے لئے گئے قرضے اور خسارے کیسے پورے کرے گی تو وہ دائیں بائیں چہرہ ہلاکر بولیں’’سر کچھ فیصلے سیاسی بھی ہوتے ہیں ‘‘، گڈا کیچڑ سے کیسے نکلے، جب ایمانداری کا یہ عالم ہو کہ نواز حکومت میں ایک غیر ملکی کمپنی یہاں اسکوٹر سازی کا کارخانہ لگانے آئے، وزارت خزانہ کمپنی سے کمیشن مانگ لے اور افغانستان میں نیٹو کا نمائندہ اسٹیفنو پونٹے کو روو کہے یہ کمیشن وزیر خزانہ نے مانگی تھی، یہ اطلاع وزیراعظم نواز شر یف کو دی گئی لیکن انہوں نے اسے سیریس نہیں لیا، گڈا کیچڑ سے کیسے نکلے، ہم پسند نہ پسند میں اتنے آگے نکل جائیں،ہم یوں جھوٹ بول جائیں کہ جب ہم نے بھارت کو لٹایا ہوا تھا، ان کے تین جہاز مارگرائے تھے، بھارتی پائلٹ پکڑلیا تھا، پوری دنیا ہماری ائیر فورس اور افواج کی تعریفیں کر رہی تھی تب ہمارے ایاز صادق فرمارہے تھے کہ ہمارے سپہ سالار کی ٹانگیں کانپ رہی تھیں، گڈا کیچڑ سے کیسے نکلے، جب ہماری پالیسیوں کا یہ لیول ہو کہ ہمارے 3 دفعہ کے وزیراعظم ڈاکٹر طاہر القادری کا زور توڑنے کیلئے تحریک لبیک بنوا دیں، گڈا کیچڑ سے کیسے نکلے، جب پاکستان کے سکیورٹی اداروں کو پتا چلے کہ وزیراعظم آفس، وزارت خارجہ کی اہم دستاویزات لیک ہورہی ہیں، سیکورٹی ادارے مزید تحقیقات کریں، یہ بات درست نکلے، سیکورٹی ادارے وزیراعظم آفس، وزارت خارجہ کا سسٹم ٹھیک کریں، فول پروف بنائیں، گڈا کیچڑ سے کیسے نکلے، جب چین کے وزیراعظم کو ہمیں یہ کہنا پڑے کہ ’’ ہم کب تک آپ کے سب اسٹینڈرڈ چاول، چینی خریدتے رہیں گے، اس کے علاوہ بھی ہمیں کچھ دو‘‘،گڈا کیچڑ سے کیسے نکلے ہم پیداوار میں سب سے پیچھے رہ گئے، ویت نام، بنگلہ دیش ہم سے آگے نکل گئے، گڈا کیچڑ سے کیسے نکلے ہم 22مرتبہ آئی ایم ایف کا دروازہ کھٹکھٹا چکے، چودہویں بار تو ایسے ہوا، ہم نے اِدھر آئی ایم ایف سے قرضہ لیا اُدھر آئی ایم ایف نے قرضہ اپنے قرضوں میں ایڈ جسٹ کرلیا مطلب ہم نے صرف کاغذوں میں قرضہ لیا اور آئی ایم ایف نے صرف کاغذوں میں قرضہ دیا، گڈا کیچڑ سے کیسے نکلے، ہم پر قرضوں کا یہ حال کہ جولائی تا مارچ 9 مہینوں میں قرضوں پر سود کی ادائیگی 21کھرب تک پہنچ گئی، یہ حکومتی آمدنی کے 82فیصد کے برابر۔
گڈا کیچڑ سے کیسے نکلے،جب ہم مسلم امہ کے خوابوں سے نکل ہی نہیں رہے، مسلم دنیا بدل چکی،جذبات کی بجائے مفادات کے رشتے بن چکے، سب خلیجی ممالک مسلمانوں کے قاتل مودی کو اپنے سب سے بڑے ایوارڈ دے چکے، اور وہ ایوارڈ کیوں نہ دیں، ہم ان سے ہر سال4 ارب ڈالر کا تیل خریدتے ہیں جبکہ بھارت 40 ارب ڈالر کا تیل خریدتا ہے، گڈا کیچڑ سے کیسے نکلے، یہاں ڈکٹیٹر آکر جمہوریت پسند بننے میں لگے رہیں جبکہ ہمارے جمہوریے ڈکٹیٹرز بننے میں لگے رہیں، گڈا کیچڑ سے کیسے نکلے، ہم زرعی ملک اور گندم روس سے خرید رہے، چینی برازیل سے لے رہے، کپاس بھارت سے منگوارہے، دالیں امپورٹ کررہے، آئل امپورٹ کر رہے، سبزیوں کے بیچ حتی کہ ہائبرڈچاول امپورٹ کر رہے، گڈا کیچڑ سے کیسے نکلے، ہمیں جو بھی ملا، پرفارمنس صفر، ڈیلیوری صفر، میرٹ صفر، جھوٹوں میں گولڈ میڈلسٹ، حماقتوں میں سپر اسٹار،گڈا کیچڑ سے کیسے نکلے، ہماری جمہوریت ایسی کہ دوفیصد کو انڈے، بچے باقی 98 فیصد کیلئے بانجھ، نظام انصاف ایساکہ 95فیصدکیلئے جانوروں سے بدتر،5فیصد کو یوں انصاف ملے کہ’’ جھٹ منگنی پٹ بیاہ‘‘،گڈا کیچڑ سے کیسے نکلے، غریبوں کی عورتیں جیلوں میں ناجائز بچے جن رہیں، غریبوں سے حوالاتوں میں بدفعلیاں ہورہیں،غریب بھوک، غربت، بے روزگاری سے تنگ آکر بچوں سمیت خود کشیاں کررہے جبکہ طبقہ اشرافیہ کو کھا کھا بدہضمیاں ہوچکیں، اشرافیہ کی جیلیں غریبوں کے گھروں سے زیادہ آرام دہ، اشرافیہ کا پیدا ہونے والا ہر بچہ حکمران ۔گڈا کیچڑ سے کیسے نکلے، یقین مانئے 98فیصد غریب، غرباء گڈے کو دھکے لگا لگا کر تھک گئے، یقین جانئے،جب تک امیروں کو واپس بلواکر اور درمیانے لوگوں کو سائے سے اُٹھوا کر غریبوں کے ساتھ گڈے کو دھکا نہیں لگوایا جاتا، یہ گڈا اسی طرح کیچڑ میں پھنسا رہے گا، ہاں امیر لوگ جو سامان اِدھر اُدھر شفٹ کرچکے وہ سامان ہمارا، ہم غریبوں کا، اُسے ریکور کرنا نہ بھولئے گا۔
Source: Jung News
Read Urdu column Gudda Keachar se Kaise Niklay By Irshad Bhatti