ہے نا مزے کی بات! – ارشاد بھٹی
وزیراعظم شاہد خاقان عباسی 5 اپریل 2018 کو 5 نکاتی ٹیکس ایمنسٹی اسکیم لائیں، ایمنسٹی اسکیم کا ایک نکتہ یہ بھی کہ بیرون ملک چھپایا کالا دھن 2 فیصد سے 5 فیصد ادا کرکے سفید کر لو، تب اپوزیشن کے بڑے عمران خان نے جہانگیر ترین کے ساتھ کھڑے ہو کر فرمایا ’’یہ ٹیکس ایمنسٹی اسکیم ایمانداروں کو سزا، کرپٹ لوگوں کو موقع کہ کالا دھن وائٹ کرلو، میں اور میری پارٹی اس ٹیکس ایمنسٹی اسکیم کو مسترد کرتی ہے
ہم اقتدار میں آکر یہ سب ریورس کر دینگے‘‘، یہی نہیں 8 اپریل 2018 کو جہانگیر ترین ٹویٹ فرمائیں ’’یہ ٹیکس ایمنسٹی کالے دھن کو سفید کرنے کیلئے دی جارہی
اس کا مطلب یہ ہوا کہ ٹیکس نہ دو، شہریوں کا مال چراؤ اور اپنا چوری کا مال مضحکہ خیز ریٹ پر قانونی بنالو‘‘، اب ایک طرف عمران خان اور جہانگیر ترین ٹیکسں ایمنسٹی اسکیم کے خلاف محاذ سنبھالے کھڑے تھے جبکہ دوسری طرف ایف بی آر، ایف آئی اے کاغذات کے مطابق 19جولائی 2018کو جہانگیر ترین کے صاحبزادے علی ترین اسی ٹیکس ایمنسٹی سے جہانگیر ترین کے بقول مضحکہ خیز انداز میں فائدہ اٹھار ہے تھے، جی ہاں، علی ترین نے بیرون ملک اپنی جائیداد صرف 5 فیصد ادا کرکے قانونی کرلی، علی ترین کی بیرون ملک جائیداد کی قیمت 3 ارب 30 کروڑ اور صرف 16 کروڑ 50 لاکھ ٹیکس دیا، اب یہ علیحدہ بات کہ پبلک آفس ہولڈر اور ان کے اہل خانہ ٹیکس ایمنسٹی سے فائدہ اٹھا سکتے ہیں یا نہیں۔
ہے نامزے کی بات، ایف آئی اے کہے، جہانگیر ترین کی جے ڈی ڈبلیو کمپنی نے اپنے شیئر ہولڈرز سے مبینہ فراڈ کیا، وہ کیسے، وہ ایسے کہ جے ڈی ڈبلیو کے اربوں روپے اپنے قریبی عزیز کی بند فیکٹری میں لگائے، بعد میں بتایا چونکہ فیکٹری نقصان میں جا کر بند ہو گئی، لہٰذا پیسے بھی ڈوب گئے
حالانکہ رقم لگانے سے پہلے ہی فیکٹری ڈوب چکی تھی، ایف آئی اے کہے، فیکٹری میں لگائی گئی یہ رقم بعد میں جہانگیر ترین خاندان اپنے ذاتی استعمال میں لایا اور یہ اربوں روپے بند فیکٹری کے اکاؤنٹ سے جہانگیر ترین خاندان کے ذاتی اکاؤنٹس میں آئے۔
ہے نامزے کی بات کہ 2018ء میں ایک بین الاقوامی آرگنائزیشن اکنامک کارپوریشن ڈویلپمنٹ (او ای سی ڈی) حکومت پاکستان سے معاہدہ کرے کہ پاکستانیوں کے خفیہ اکاؤنٹس، خفیہ کمپنیوں کی تفصیلات حکومت پاکستان کو فراہم کی جائینگی، یوں دنیا کے 40 ممالک سے پاکستانیوں کے آف شور اکاؤنٹس کی معلومات پاکستان پہنچیں، 50 ہزار پاکستانیوں کے ڈیڑھ لاکھ خفیہ اکاؤنٹس سامنے آئے، ان ڈیڑھ لاکھ اکاؤنٹس میں ساڑھے 7 ارب ڈالر پڑے تھے، ان اکاؤنٹس میں سے 4 اکاؤنٹ جہانگیر ترین کے نکلے
اسی حوالے سے ایف آئی اے 18جولائی 2019 کو جہانگیر ترین کو نوٹس بھیج چکی کہ ہمارے پاس مستند ریکارڈ کہ آپ کے 4 ان ڈیکلیئرڈ اکاؤنٹس برطانیہ میں، ان چار اکاؤنٹوں میں سے ایک اکاؤنٹ سی ایل 11867 میں 3 کروڑ 9 لاکھ 57 ہزار 962 برطانوی پاؤنڈز، دوسرے اکاؤنٹ سی ایل 11868میں 26 لاکھ 80 ہزار 640 برطانوی پاؤنڈ موجود جبکہ باقی دو اکاؤنٹس میں رقم موجود نہیں۔
ہے نامزے کی بات کہ جہانگیر ترین نے مبینہ طور پر 5 ارب ایک کروڑ 21 لاکھ کی منی لانڈرنگ کی، یاد آیا، یہ کوئی پہلی بار نہیں ہوا، سپریم کورٹ نے ترین نااہلی فیصلے میں لکھا تھا کہ جہانگیر ترین نے 11چیکس کی مدد سے یہاں حبیب بینک کے اکاؤنٹ سے برطانیہ میں موجود حبیب بینک میں 22 لاکھ 95 ہزار پاؤنڈز منتقل کئے
یہ سب 15 دسمبر 2010ء سے 5 مئی 2011ء کے دوران ہوا، اب نہ بینک اکاؤنٹس چیکس کی انٹری دستاویزات پر ظاہر اور نہ تمام چیکس جس ’شائنی ویو‘ آف شور کمپنی کو بھیجے گئے
یہ کمپنی کس کی، یہاں یہ بھی بتاتا چلوں جہانگیر ترین کی مبینہ طور پر 10 آف شور کمپنیاں سامنے آچکیں، یہ کمپنیاں ایسے بنائی گئیں کہ پھر سے جہانگیر ترین کا 90 صفحاتی سپریم کورٹ نااہلی فیصلہ یاد آجائے، جس میں لکھا ہوا، آپ کی واردات تو ایسی جیسے پیاز کی پہلی تہہ اتاریں، اندر سے ایک اور تہہ نکل آئے، وہ تہہ اتاریں، اندر سے ایک اور تہہ نکل آئے، وہ تہہ اتار دیں تو اندر سے نئی تہہ، مطلب ایک آف شور کمپنی
اس کمپنی کے اندر ایک آف شور کمپنی، اس کمپنی کے اندر ایک اور کمپنی، اسی وجہ سے سپریم کورٹ نے جہانگیر ترین سے کہا ’’آپ نے سچ نہیں بولا، ایمانداری نہیں دکھائی، خود کو زیادہ ذہین سمجھا کہ میں آف شور کمپنیاں بناؤں گا کسی کو پتا نہیں چلے گا، آپ صادق اور امین نہیں رہے‘‘۔
ہے نامزے کی بات، جہانگیر ترین کی شوگرملوں کا سالانہ ٹرن آؤٹ 70 ارب مگر ہیرا پھیری کرنے پر آئیں تو 7 کروڑ کی کر جائیں اور وہ بھی ملازمین کے نام پر، جی ہاں، 70 ارب سالانہ ٹرن آؤٹ والا جہانگیر ترین یونائیٹڈ شوگر مل کی انسائیڈر ٹریڈنگ اپنے گھریلو ملازمین کے نام پر کر چکے، پکڑے جا چکے، مان چکے اور خوش نصیبی سے سزاسے بچ چکے، جہانگیر ترین پر دیگر الزامات میں مبینہ فراڈ،منی لانڈرنگ کی 3ایف آئی آر، ان پر الزامات کہ سٹہ کھیل کر چینی کی قیمت بڑھائی، ٹیکس چوری کی، شوگرملوں کے ڈبل کھاتے، ڈبل رجسٹر، ڈبل کھانچے، آف شور اکاؤنٹس، آف شور کمپنیاں، بے نامی چینی خریدوفروخت، چینی سبسڈی، مبینہ طور پر چینی گھوسٹ ایکسپورٹ اور بہت کچھ ۔
ہے نامزے کی بات،شوگر کمیشن رپورٹ آئی، رپورٹ پبلک ہوئی، سب کہہ اٹھے، شوگر مافیا نے لُٹ لیا، شوگر مافیا کیخلاف ایکشن لیں، بلکہ اکثریت تو یہ کہہ رہی تھی جب جہانگیرترین کیخلاف ایکشن لیں گے
تب ہم احتساب کو اصلی احتساب مانیں گے، سب کہہ رہے تھے جہانگیر ترین تو عمران خان کی اے ٹی ایم، اپنی اے ٹی ایم کیخلاف بھلا کوئی ایکشن کیسے لے سکتا ہے، جب جہانگیر ترین علاج کیلئے لند ن گئے، سب کہہ اُٹھے، عمران خان نے جہانگیر ترین کو لندن بھگادیا، جب ایکشن لیا تو دیکھتے ہی دیکھتے جہانگیر ترین مظلوم بن گئے، سیاسی جماعتیں انہیں ویلکم کہنے لگیں، پی ٹی آئی میں ایک دھڑا ان کیساتھ کھڑا ہوگیا، بلاشبہ شوگر کمیشن رپورٹ پر عمل ہونا چاہئے، وفاقی کابینہ، ای سی سی اور اسد عمر، رزاق داؤد، خسرو بختیار، ہاشم جواں بخت، سائیں بزدار سے چینی ایکسپورٹ، سبسڈی کا پوچھا جانا چاہئے، بلاشبہ ادویات، آٹاگندم، پٹرول، ونجی بجلی گھر اور تمباکو مافیاز کا بھی اکراس دا بورڈ احتساب ہونا چاہئے مگر جہانگیر ترین کو بھی مبینہ فراڈ، منی لانڈرنگ، شوگر گھپلوں سمیت ہر الزام کا جواب دینا ہوگا
انہیں اپنے قانونی مقدمے کو سیاسی رنگ دینے کی بجائے منی ٹریل دینی چاہئے، یہ کیا جب وقت حساب آیا، تب پریشر گروپ بنالیا، کبھی ترلے منت، کبھی تو دھمکیاں، یہ تو سیدھی سیدھی بلیک میلنگ، ہے نامزے کی بات، ایک طرف ملک میں 115روپے کلو چینی نہیں مل رہی، لاہور ہائی کورٹ کہہ رہا دو کلو چینی کیلئے لائنوں میں کھڑی قوم کو بھکاری بنادیا گیا جبکہ دوسری طرف 12 خاندانوں کی 38 شوگر ملوں کیخلاف ایکشن لینا بھی انتقامی، کیوں۔ ہے نامزے کی بات۔
(یہ کالم ارشاد بھٹی صاحب کی ذاتی رائے ہے اگر جہانگیر ترین صاحب یا کوئی اور اس کا جواب دینا چاہتا ہے تو ادارتی صفحات حاضر ہیں۔ ادارہ)
Source: Jung News
Read Urdu column Hai Na Mazzay ki Baat By Irshad Bhatti