محترم جاوید صاحب۔ السلام علیکم۔آپ کا آج کا کالم پڑھا۔ جس سے اندازہ ہوا۔ کہ ہم اپنے جوہر قابل کے ساتھ کیا سلوک کر رہے ہیں کاش کوی بندہ خدا اس کام کے لے وقت نکالتا۔۔۔۔۔اور سیاست بازی سے ہٹ کر ہم لوگ ان لوگوں سے فاءدہ اٹھا سکے۔۔۔اس سلسلے میں آپ سے عرض ہے۔ کہ ہم پی ٹی سی ایل کے پنشنرز جو گزشتہ چھ سال سے اپنے پنشنوں میں اضافہ کے حصول کے لے رُل رہے ہیں۔ اعلی عدالتیں ہمارے حق میں فیصلے دے چکی ہیں۔ لکین محکمہ ہر بار مزید لٹکانے کے لے اپیل کر دیتا ہے۔ جس سے کیس سال چھ ماہ کے لے سرد خانے میں چلا جاتا ہے۔ کبھی جج چھٹی ہر چلا گیا۔ کبھی بنچ ٹوٹ گیا۔ کبھی جج ریٹائر ہو گیا۔۔۔۔کئ دفعہ وکیل صاحب نہ آے۔۔۔اور یہ سب حیلے بہانے پنشنرز کو اگلے جہان سدھارنے کے لے ہو رہے ہیں۔یاد رہے کہ پی ٹی سی ایل ایک غیر ملکی کمپنی اتصالات کو بیچ دی گی تھی۔جو نہ صرد حاصر سروس بلکہ ریٹائر لوگوں کو بری طرح احتصال کر رہی ہے۔۔۔۔۔۔ان کے نزدیک ہماری عدالتوں کی کوی اوقات ہی نہیں ہے۔۔۔۔۔پھر ہمارے ہم وطن نامور وکیل بھاری معاوضوں اور مراعات پر ان کے وکیل بنے ہوے ہیں۔ جن کا کام صرف معاملات کو لٹکانا ہے۔ فیصلے تو ہو چکے ہیں۔اب اپیل در اپیل۔۔۔سے آپ کیا سمجھتے ہیں۔چند لوگ لاکھوں روپے اسی کام کے لے رہے ہیں۔۔۔خدا را ہماری مبنی بر انصاف اوازکو بلند کریں۔ شاید وزیر اعظم یا وزیر خزانہ کے کانوں تک پہنچ سکے۔ ویسے امکان کم ہے۔۔۔۔کیونکہ ان محترم ہستیوں کے کاروبار اور مفادات بھی تو دبئی والوں سے وابستہ ہیں۔سابقہ حکمران ہوں یا موجودہ۔۔۔۔کون ہم خاک نشینوں کی پرواہ کرتا ہے۔۔۔والسلام۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔نوٹ۔۔۔۔اب پھر اپیل سپریم کورٹ میں پڑی اور ڈیٹ کا انتظا کر رہے۔۔۔۔
محترم جاوید صاحب۔ السلام علیکم۔آپ کا آج کا کالم پڑھا۔ جس سے اندازہ ہوا۔ کہ ہم اپنے جوہر قابل کے ساتھ کیا سلوک کر رہے ہیں کاش کوی بندہ خدا اس کام کے لے وقت نکالتا۔۔۔۔۔اور سیاست بازی سے ہٹ کر ہم لوگ ان لوگوں سے فاءدہ اٹھا سکے۔۔۔اس سلسلے میں آپ سے عرض ہے۔ کہ ہم پی ٹی سی ایل کے پنشنرز جو گزشتہ چھ سال سے اپنے پنشنوں میں اضافہ کے حصول کے لے رُل رہے ہیں۔ اعلی عدالتیں ہمارے حق میں فیصلے دے چکی ہیں۔ لکین محکمہ ہر بار مزید لٹکانے کے لے اپیل کر دیتا ہے۔ جس سے کیس سال چھ ماہ کے لے سرد خانے میں چلا جاتا ہے۔ کبھی جج چھٹی ہر چلا گیا۔ کبھی بنچ ٹوٹ گیا۔ کبھی جج ریٹائر ہو گیا۔۔۔۔کئ دفعہ وکیل صاحب نہ آے۔۔۔اور یہ سب حیلے بہانے پنشنرز کو اگلے جہان سدھارنے کے لے ہو رہے ہیں۔یاد رہے کہ پی ٹی سی ایل ایک غیر ملکی کمپنی اتصالات کو بیچ دی گی تھی۔جو نہ صرد حاصر سروس بلکہ ریٹائر لوگوں کو بری طرح احتصال کر رہی ہے۔۔۔۔۔۔ان کے نزدیک ہماری عدالتوں کی کوی اوقات ہی نہیں ہے۔۔۔۔۔پھر ہمارے ہم وطن نامور وکیل بھاری معاوضوں اور مراعات پر ان کے وکیل بنے ہوے ہیں۔ جن کا کام صرف معاملات کو لٹکانا ہے۔ فیصلے تو ہو چکے ہیں۔اب اپیل در اپیل۔۔۔سے آپ کیا سمجھتے ہیں۔چند لوگ لاکھوں روپے اسی کام کے لے رہے ہیں۔۔۔خدا را ہماری مبنی بر انصاف اوازکو بلند کریں۔ شاید وزیر اعظم یا وزیر خزانہ کے کانوں تک پہنچ سکے۔ ویسے امکان کم ہے۔۔۔۔کیونکہ ان محترم ہستیوں کے کاروبار اور مفادات بھی تو دبئی والوں سے وابستہ ہیں۔سابقہ حکمران ہوں یا موجودہ۔۔۔۔کون ہم خاک نشینوں کی پرواہ کرتا ہے۔۔۔والسلام۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔نوٹ۔۔۔۔اب پھر اپیل سپریم کورٹ میں پڑی اور ڈیٹ کا انتظا کر رہے۔۔۔۔