جمہورلیس جمہوریتیں ! – ارشاد بھٹی
اپنے ہاں جمہوریت تبھی کامیاب ہوگی جب اسے اصول، منطق ،اخلاقیات پر کھڑی جمہوریت پسند قیادت نصیب ہوگی، اگر آپ کا خیال موجودہ سویلین قیادت مطلب اپنے سویلین ڈکٹیٹرز جمہوریت کی کامیابی کا باعث بنیں گے تو یہ ایسے ہی جیسے سفیدے کا درخت لگا کر توقع رکھنا کہ اس پر آم لگیں گے یاجیسے کیکر کے درخت کو یہ سوچ کر کھاد،پانی دینا کہ ایک دن اس پر انگور لگیں گے اور میں انگور کھاؤں گا۔
یورپ ،امریکہ ،برطانیہ کی جمہوریتیں دیکھ کر رشک آئے ،ان کی جمہوریت پسند قیادتیں دیکھ کر رشک آئے ، یہاں اس جمہوریت کی فسٹ کاپی بھی نہیں ،اپنی جمہور لیس جمہوریت کو جمہوریت کہنا جمہوریت کا مذاق ، پھر مزے کی بات سنیں، یہاں ہر کسی کی اپنی جمہوریت، یقین نہیں آرہا تو یہ چار قسموں کی جمہوریتیں خود ہی ملاحظہ کرلیں ۔
یوٹرن جمہوریت۔۔ یہ جمہوریت کی وہ قسم جس میں آپ کو یہ سہولت حاصل کہ آپ اپنی کہی ہر بات سے مکر سکتے ہیں ، اپنے ہر وعدے ،دعوے ،نعرے سے پھِر سکتے ہیں اور اس مکرنے ،پھرنے کو عظیم لیڈر کی نشانی قراردے سکتے ہیں۔
اس قسم کی جمہوریت میں یہ سہولت بھی حاصل کہ کام وام کریں نہ کریں، گورننس، پرفارمنس چاہے جتنی بری ہو خالی تقریروں سے کام چل جائے، لیکن شرط یہ کہ تمام تقریریں ایک جیسی ہونی چاہئیں مطلب آپ کو مائی بیسٹ فرینڈ، تھرسٹی کرو( پیاسا کوا) کوئی ایک مضمون زبانی یاد ہونا چاہئے۔
اب جہاں تقریر کرنی، دوچار ابتدائی ، دوچار اختتامی جملوں کے درمیان اپنارٹارٹایا مضمون فٹ کرکے تالیاں بجوالیں ،اس قسم کی جمہوریت میں یہ سہولت بھی حاصل کہ آپ جن کیخلاف جہاد کیلئے نکلیں ، اقتدار میں آنے کیلئے انہیں اپنا اتحادی بنالیں۔
جن کیخلاف آپ عمر بھر جہدوجہدکریں، اپنے اقتدار کیلئے انہیں ساتھ ملالیں، جمہوریت کی اس قسم میں یہ سہولت بھی حاصل بڑے بڑے عہدوں پر بونوں کو بٹھادیں، کوئی میرٹ نہیں، کوئی گورننس، پرفارمنس چیک نہیں، کوئی جزا، سزا نہیں، اس قسم کی جمہوریت میں یہ سہولت بھی حاصل کہ آپ اپنی ہر نااہلی،نالائقی ،مس مینجمنٹ کو عالمی حالات سے جوڑدیں یا سب مسائل پچھلی حکومتوں پر ڈال دیں۔
اس قسم کی جمہوریت میں کم سے کم اتنی عقل ضروری کہ آپ کو معلوم ہونا چاہئے کہ اگر اپنے ہاں تربوز بہت مہنگا تو کون ساایسا ملک جہاں تربوز ہم سے بھی مہنگا تاکہ بوقت ضرورت قوم کو بتایا جاسکے کہ ناشکری قوم اب بھی فلاں ملک سے اپنے ہاں سستا تربوز مل رہا۔
اس قسم کی جمہوریت میں یہ سہولت بھی حاصل کہ آپ ایک معمولی سی مشکل کو ملکی بحران میں بدل سکیں ، آپ چھوٹے سے معاملے کو اتنا بڑا بنادیں کہ سب آپ سے یہ درخواست کرنے پر مجبور ہوجائیں کہ محترم ہمیں اور کچھ نہیں چاہئے ،بس آپ یہ معاملہ حل کردیں ۔
اشتہاری جمہوریت۔۔ اس کو مفرور جمہوریت بھی کہتے ہیں ، اس قسم کی جمہوریت کی خوبصورتی یہ کہ جب بھی مشکل لمحہ آئے ،آپ پتلی گلی سے نکل جائیں اور ہر بار ہر مشکل وقت ،ہر کٹھن گھڑی میں اہل وعیال سمیت پتلی گلی سے نکلنے۔
بھانت بھانت کی ڈیلیں ،ڈھلیں کرنے کے بعد بھی آپ قائد ِاعظم ثانی اوررہبر، اس قسم کی جمہوریت میں سویلین بالادستی سے مراد اپنے خاندان کی بالادستی، انقلاب ، مزاحمت سے مرادلین دین ،بھاؤ تاؤاور ووٹ کو عزت دو سے مراد اپنا اقتدار، اس قسم کی جمہوریت میں آپ جمہوریت کے نام پر ہر قسم کی لٹ مار کر سکتے ہیں۔
خدانخواستہ پکڑے جائیں تو اسے جمہوریت کی جنگ بناسکتے ہیں ، کوئی اثاثوں ،جائیدادوں کا پوچھے تو کہہ دیں ’میرے اثاثے ذرائع آمدن سے زیادہ تو تمہیں کیا، کھاتاہوں تو لگاتا بھی تو ہوں ‘ اس قسم کی جمہوریت میں آپ کا ہروقت ایک ہاتھ گریبان اور دوسرا گھٹنوں پر رہنا چاہئے اگر گریبان پکڑنے سے اگلا بندہ مائنڈ کر جائے تو فوراً اس کے گھٹنے پکڑ لو۔
اس قسم کی جمہوریت میں ملک وقوم کے وسیع تر مفاد میں آپ کی پانچ براعظموں میں جائیدادیں ہونی چاہئیں ، آپ کے پاس ان جائیدادوں کی منی ٹریل نہ ہو تو بھی کوئی خطرہ نہیں ، اس قسم کی جمہوریت میں آپ کے بچے غیر ملکی ہونے ضروری،اس قسم کی جمہوریت میں یہ ضروری کہ آپ اپنے خاندان میں پہلے دن سے یہ ڈیوٹیاں بانٹ دیں کہ کام بگڑنے لگے تو جمہوریت کے نام پر جعلی مزاحمت کون کرے گا۔
کام بننے لگے ،جگاڑ لگ جائے تو پھر جمہوریت کے وسیع تر مفاد میں خاندان کا کون سا شخص مفاہمت کرے گا، جمہوریت کی یہ قسم ایک طرح کی بادشاہت ، بس جمہوریت کے وسیع تر مفاد میں اس بادشاہت کو جمہوریت کا نام دیا گیا ہے ۔
فالودے والی جمہوریت۔۔ آپ اسے ٹی ٹی والی جمہوریت بھی کہہ سکتے ہیں ، اس قسم کی جمہوریت کی برکت سے فالودے والے ،پاپڑوالے ،پھیری والے کروڑوں ،اربوں پتی ہوجائیں ،یہ علیحدہ بات ان کروڑوں ،اربوں کو پتا بھی نہ چلے کہ کب وہ کروڑوں ،اربوں پتی ہوئے ،کیونکہ جمہوریت کے وسیع تر مفاد میں ان کے صرف شناختی کارڈ ،اکاؤنٹ استعمال ہوں۔
انہیں پیسے کی ہوا تک نہیں لگنے دی جاتی، اس قسم کی جمہوریت کا بنیادی اصول اقتدار کیلئے کسی سے بھی اتحاد کرلو ،اس قسم کی جمہوریت کا ایک سنہری اصول مل کر کھاؤ، کھاؤ اور کھانے دو، گورننس ،پرفارمنس ،عوامی خوشحالی تقریروں ،بیانوں تک ہی رکھو، اپنے نیچے رعایا کو اتنا مت دو کہ ان کا پیٹ بھر جائے ،انہیں اتنا کم بھی نہ دو کہ مرجائے۔
اس قسم کی جمہوریت میں ظالم ہو کر مظلوم بنے رہو، اپنے سے طاقتوروں سے بناکر رکھو ، اس قسم کی جمہوریت میں پارکوں ،قبرستانوں تک کی زمینیں، پلاٹ بناکر بیچ دینے کی کھلی آزادی ،اس قسم کی جمہوریت میں داؤ لگ جائے تو مالی ،نائب قاصد،میٹر ریڈرارب پتی ہوجائیں ۔
جوجیتے اس کے ساتھ جمہوریت۔۔اس قسم کی جمہوریت کے جمہورے بھلے تعداد میں تھوڑے مگر کارناموں میں سب سے آگے،یہ وہ پرزے جو ہر مشین میں فٹ ہوجائیں ،جو اقتدار میں آئے اس کے اتحادی بن جائیں ، حتی کہ مارشل لالگے تو یہ مارشل لا کے بھی اتحادی کہلائیں۔
یہ سب جمہوریت کی برکت سے اربوں ،کھربوں پتی ہوچکے ،یہ سب سیاست بذریعہ دولت اور دولت بذریعہ سیاست کے قائل ، جب بھی جمہوریت پر مشکل وقت آئے یہ آگے بڑھیں ،نئی گروپ بندی کریں ،پرانی پارٹی ،پرانے دھڑے کو چھوڑ کر نئی اقتدار پارٹی جوائن کرکے جمہوریت بچالیں۔
Source: Jung News
Read Urdu column Jamhoorless Jamhoortain By Irshad Bhatti