خدّامِ پاکستان و عوام – ڈاکٹر عبد القدیر
(گزشتہ سے پیوستہ)
آج میں کراچی کی مشہور اور اہم شخصیت محمد رمضان چھیپا، سربراہ چھیپا ویلفیئر ایسوسی ایشن کراچی کی خدمات پر روشنی ڈال رہا ہوں۔ یہ غریبوں، ضرورت مندوں، بے سہارا لوگوں کا سہارا ہیں۔ جو کام جناب عبدالستار ایدھی نے شروع کیا اور جو کراچی جیسے بڑے شہر کیلئے ناکافی تھا، محمد رمضان بھائی نے وہ کمی پوری کر دی اور صحیح طور پر انسانیت کی خدمت کا نمونہ پیش کیا۔ اللہ پاک ان کو جزائے خیر دے۔ آمین!پاکستان میں وقت کے ساتھ غریب، غریب تر اور امیر، امیر تر ہوتا چلا گیا، ایک طبقہ عیش و عشرت کرتا رہا جبکہ دوسرے طبقے کے پاس بھوک مٹانے کیلئے روٹی تک نہیں ہے اور نہ ہی صاف و شفاف پانی میسر ہے، جس کی وجہ سے اس ترقیاتی دور میں بھی لوگ آلودہ پانی پینے پر مجبور ہیں۔ گو کہ ملک میں ہونے والے انتخابات میں حصہ لینے والے اُمیدوار صاف پانی، روزگار اور گندگی سے نجات دلانے کے نعرے بلند کرتے ہیں مگر منتخب ہونے کے بعد نہ صرف اپنے نعروں کو بھول جاتے ہیں بلکہ اپنے انتخابی حلقوں کی خبر ہی نہیں لیتے۔ جس کی وجہ سے بانیٔ پاکستان کا خواب اب بھی ادھورا ہے لیکن معاشرے میں اب بھی کچھ ایسے افراد ہیں جو کہ بابائے قوم حضرت قائداعظم محمد علی جناحؒ کے فلاحی مملکت کے خواب کو شرمندۂ تعبیر کرنے کے لئے دن رات کوشاں ہیں۔ انہی لوگوں میں شہر کراچی کے ایک نوجوان محمد رمضان چھیپا کا نام نہ لیا جائے تو یہ زیادتی ہو گی کیونکہ اس نے اُس وقت سماجی خدمت کے پُر خار میدان میں قدم رکھا جب سوچ پر پہرے اور بولنے پر مکمل پابندی عائد تھی اور اگر کوئی بولنے کی کوشش کرتا تو وہ موت کی آغوش میں سُلا دیا جاتا تھا مگر ان نامساعد حالات کے باوجود خدمت کے میدان میں قدم رکھا اور اپنے نیک جذبوں اورسچے ارادوں سے آسمان کی بلندیوں کو چھو لیا۔ وہ اتنی جلدی شہرت کی بلندیوں تک کیسے پہنچا، اس کے پیچھے اُن کی لگن، مستقل مزاجی، نیک نیتی اور دن رات کی جدوجہد ہے۔ گنبد خضریٰ اور قومی پرچم سے متاثر ہو کر ہمیشہ سبز کپڑے زیب تن کئے رہتے ہیں۔ ان کا تعلق کسی کی ذات برادری، مذہب، رنگ و نسل سے نہیں بلکہ صرف اور صرف انسانیت سے ہے اور یہی وجہ ہے کہ یہ شخص اگر مسلمانوں کے تہوار عید، بقر عید کے دوران خوشیاں بانٹتا نظر آتا ہے تو ہندوئوں کے تہوار ہولی، دیوالی اور عیسائیوں کے تہوار کرسمس، ایسٹر میں بھی پیچھے رہنے کے بجائے کبھی مندروں، کبھی چرچوں اور کبھی گردواروں میں بھی خوشیاں بانٹتا نظر آتا ہے۔
محمد رمضان چھیپا نے سماجی خدمات کا آغاز اس بات سے کیا کہ اللہ تعالیٰ رب العالمین یعنی تمام جہانوں کا رب ہے اور نبی آخرلزماں محمد مصطفیٰ احمد مجتبیٰﷺ رحمۃللعالمین اور محسنِ انسانیت ہیں، اس کے ساتھ قرآن پاک کی اس آیت مبارکہ جس کا ترجمہ یہ ہے کہ ’’جس شخص نے ایک انسان کی جان بچائی گویا اُس نے پوری انسانیت کی جان بچائی‘‘ سے متاثر ہو کر 1987ءسے بلاتفریق، بلا رنگ و نسل سماجی خدمت کے کاموں کے مشن کا آغاز اس وقت کیا، جب کراچی کے علاقے صدر بوہری بازار میں یکے بعد دیگر دو بم دھماکے ہوئے، جس میں سینکڑوں لوگ لقمہ اجل بن گئے اور لاتعداد افراد عمر بھر کے لئے معذور ہو گئے۔ اُس وقت ہر طرف آہ و بکا مچی ہوئی تھی اور خون میں لتھڑے انسانی اعضا جگہ جگہ بکھرے ہوئے تھے، جسے دیکھ کر 15سالہ کمسن سماجی کارکن نے، جسکے پاس اُس وقت ماسوائے جذبۂ خدمت کے کچھ بھی نہ تھا، زخمیوں کی مدد کی اور انہیں ٹیکسی اور رکشوں کے ذریعے اسپتالوں میں پہنچایا۔ ان کیلئے خون کا عطیہ دینے کے ساتھ ساتھ لوگوں سے اپیل کر کے خون کے عطیات، ادویات جمع کیں اور بے شمار قیمتی انسانی جانوں کو بچا لیا، اس واقعے نے کمسن ذہن رکھنے والے سماجی کارکن کے دل پر گہرا اثر ڈالا اور اس نے انسانیت کی خدمت کا نعرۂ مستانہ بلند کرتے ہوئے چھیپا ویلفیئر کے نام سے فلاحی ادارے کی بنیاد رکھی اور گھر سے روزانہ ملنے والے جیب خرچ سے فلاحی کاموں کا آغاز کیا۔ آہنی قوت رکھنے والے سماجی کارکن نے ایمولینس خرید کر کراچی میں عوام کو مفت ایمبولینس سروس فراہم کرنا شروع کر دی ۔ سلسلہ دراز ہوا تو نہ صرف ایمبولینسوں کی تعداد میں اضافہ ہوا بلکہ یہ ایمبولینس سروس کراچی بلکہ ملک بھر کی تیز ترین ایمبولینس سروس بن گئی جو کہ چھیپا انفارمیشن کنٹرول کو صرف ایک ٹیلیفون کال پر ملک کے چاروں صوبوں کے بڑے شہروں کے کونے کونے میں فوراً حاضر ہوجاتی ہے اور منٹوں میں نہیں بلکہ لمحوں میں چھیپا ایمبولینس اور انسانی خدمت کے جذبہ سے سرشار تربیت یافتہ رضاکار ایمرجنسی و حادثات کے وقت مدد کے لئے سب سے پہلے جائے وقوعہ پر پہنچ جاتے ہیں اور 24گھنٹے خدمت میں مصروفِ عمل ہیں۔ شہر بھر میں قائم چھیپا سینٹروں پر لگائے گئے چھیپا دسترخوانوں پر روزانہ غریب و مستحق کم آمدنی والے افراد کو دو وقت کا کھانا عزت و احترام کے ساتھ کھلایا جاتا ہے جبکہ چھیپا ماہانہ راشن اسکیم کے تحت ہرماہ مستحق، سفید پوش اور ضرورت مند خاندانوں کی کفالت کے لئے راشن فراہم کئے جانے کے ساتھ ساتھ چھیپا سرد خانے میں 150سے زائد اِنسانی جسدِ خاکی کو محفوظ رکھنے کا جدید ترین انتظام اور سہولت کے ساتھ ساتھ چھیپا ویلفیئر کے پاس جدید چھیپا موبائل سرد خانے کی سہولت بھی موجود ہے جبکہ چھیپا ویلفیئر کا چھیپا شیلٹر ہوم بھی قائم ہے جس میں لاوارث، یتیم، بے سہارا اور گمشدہ بچوں، بوڑھوں اور بیوہ خواتین کو نہ صرف پناہ دی جاتی ہے بلکہ انھیں تمام تر سہولتیں فراہم کرنے کیساتھ ساتھ ان کا ہرطرح خیال رکھا جاتا ہے۔
یااللہ پاک تو عبدالباری خان اور محمد رمضان چھیپا پر اپنی مہربانی، رحم قائم رکھ اور ان کی ان نیک کاموں میں رہنمائی فرما اور سعادت عطا فرما، آمین!
Read Urdu column Khadam e pakistan o awam By Dr Abdul Qadeer Khan
source