خان صاحب کچھ اپنی سیاست پر غور کریں – انصار عباسی
عمران خان کو اپنی سیاست، اپنے رویے پر غور کرنا چاہئے۔ اپنے سیاسی مقصد یعنی حکومت میں واپس آنے کی جلدی میں ایسا نہ کریں کہ پاکستان کا ہی نقصان ہو جائے۔ نقصان بھی ایسا کہ جس سے خود عمران خان سمیت کوئی بچ نہیں سکتا۔
پاکستان کے معاشی حالات ایسے بدتر ہیں کہ اس وقت سب سے بڑا فوکس معیشت کو موجودہ بحران سے نکالنا اور دیوالیہ ہونے کے خطرے سے بچانا ہونا چاہئے۔
کسی بھی معاشی ماہر سے پوچھ لیں، یہی جواب ملے گا کہ پاکستان کو ہر حال میں آئی ایم ایف پروگرام کو بحال کروانا ہے ورنہ دو تین ماہ کے اندر ملک دیوالیہ ہو جائے گا۔
اسی وجہ سے کوشش یہی ہے کہ مشکل فیصلے چاہے اُن کی سیاسی قیمت کتنی ہی زیادہ کیوں نہ ہو،لینے میں تاخیر نہیں کرنی چاہئے کیوں کہ دیوالیہ ہونے کی صورت میں پاکستان کو سنگین خطرات کا سامنا ہو گا۔
سب کہتے ہیں کہ معیشت پر سیاست مت کریں بلکہ سب مل کر چارٹر آف اکانومی کر لیں تاکہ سیاست میں جو مرضی ہوتا رہے، کون حکومت میں آتا ہے کون جاتا ہے اس سے معیشت ، کاروباری طبقے اور سرمایہ کاری کرنے والوں کو کوئی بڑی پریشانی نہ ہو۔ لیکن عمران خان اس کے لئے بھی تیار نہیں۔ جب وہ حکومت میں تھے اور اپوزیشن نے اُن سے کہا کہ آئیں چارٹر آف اکانومی کر لیں لیکن اُنہوں نے یہی رٹ لگائے رکھی کہ وہ چوروں ڈاکوئوں سے نہ تو ہاتھ ملائیں گے نہ اُن کے ساتھ مل کر بیٹھیں گے۔اب حکومت کے جانے کے بعد سڑکوں پر ہی احتجاجی موڈ میں ہیں اور بس ایک ہی رٹ لگا رکھی ہے کہ فوری الیکشن کی تاریخ دیں۔
خان صاحب کو یقین ہے کہ الیکشن کی صورت میں وہ دوبارہ وزیراعظم بن جائیں گے بلکہ دو تہائی اکثریت سے انتخابات جیتنے کی بھی امید لگائے ہوئے ہیں۔ خان صاحب کو یہ معلوم ہے کہ اکتوبر سے پہلے انتخابات نہیں ہوسکتے لیکن پھر بھی وہ قومی اسمبلی کی فوری تحلیل کی بات کر رہے ہیں۔ خان صاحب حکومت سے بات چیت کے لئے تیار نہیں ۔
اس وقت جب کہ آئی ایم ایف پروگرام کی بحالی کے لئے موجودہ حکومت چند بڑے اور مشکل فیصلے کر چکی ہے اور امید کی جا رہی ہے کہ آئی ایم ایف پاکستان کو قرضے کی قسط جاری کر دے گا، عمران خان فوری الیکشن کی ہی بات کر رہے ہیں۔
گزشتہ ماہ اسٹیبلشمنٹ کی طرف سے خان صاحب کو بلاواسطہ یہ پیغام دیا گیا تھا کہ اسلام آباد مارچ کو 25 مئی کے بعد ہی رکھیں تاکہ آئی ایم ایف کے پاکستان کے ساتھ مذاکرات ڈی ریل نہ ہوں۔ لیکن اُس وقت بھی عمران خان نے 25 مئی کو ہی اسلام آباد مارچ کرنے کا فیصلہ سنا دیا۔ اس وقت جو حالات ہیں اور پاکستان کے آئی ایم ایف کے ساتھ مذاکرات جس سطح پر پہنچ چکے ہیں، اُس تناظر میں قومی اسمبلی کی فوری تحلیل اور ایک نگراں حکومت کا قیام ایک رسکی عمل ہو گا۔
جب عمران خان کی حکومت کو عدم اعتماد کی تحریک کے نتیجے میں ختم کیا گیا اگر اُس وقت فوری الیکشن ہو جاتے تو بہتر تھا لیکن اب آئی ایم ایف پروگرام جب تک بحال نہیں ہوتا، سیاسی تبدیلی اور نگراں حکومت کا قیام سنگین سیاسی اور معاشی عدم استحکام کا باعث بن سکتا ہے۔
عمران خان اگر موجودہ حکومت کے ساتھ معیشت جیسے اہم ترین مسئلہ پر بات چیت نہیں کرنا چاہتے تو اُن کی مرضی لیکن وہ اس نکتے کو کیوں نہیں سمجھ رہے کہ پاکستان کی اس وقت سب سے اہم ضرورت آئی ایم ایف پروگرام کی بحالی ہے جسے نہ ٹالا جا سکتا ہے نہ ہی اس میں کوئی تاخیر پاکستان برداشت کر سکتا ہے۔
بہتر تو یہ ہوتا کہ تحریک انصاف اس پروگرام کی بحالی میں حکومت کو سپورٹ کرتی کیوں کہ نہ صرف یہ پروگرام تحریک انصاف حکومت کا ہی کیا گیا معاہدہ تھا بلکہ یہ پاکستان کی معاشی سیکورٹی کے لئے لازم ہو چکا ہے۔ لیکن افسوس کہ اس معاملہ پر بھی عمران خان اور تحریک انصاف سیاست کر رہے ہیں اور اپنے سیاسی مفاد کی خاطر پاکستان کی معیشت کو لاحق خطرات کو Ignore کر رہے ہیں۔
(کالم نگار کے نام کے ساتھ ایس ایم ایس اور واٹس ایپ رائے دیں 00923004647998)
Source: Jung News
Read Urdu column Khan sb Kuch Apni Siasat per Gor karain By Ansar Abbasi