کس ماحول میں زندہ ہیں – حسن نثار
عمر ڈھلنے لگے تو یادداشت بھی دھیرے دھیرے غروب ہونے لگتی ہے ۔یہ بیش قیمت شعر شاید افتخار عارف کا ہے، نہ ہو تو ان سے بھی معافی آپ سے بھی معذرت؎
تم سے بچھڑ کر زندہ ہیں
جان! بہت شرمندہ ہیں
میں نے اس میں ’’حسبِ تجربہ ‘‘تبدیلی کی ہے۔
کس ماحول میں زندہ ہیں
یار! بہت شرمندہ ہیں
اخباروں سے لیکر چوراہوں تک، ٹی وی چینلز سے درس گاہوں تک، تراویحیوںسے لیکر تلاوتوں تک، نمازوں سے لیکر حج عمروں تک نور ہی نور ہے لیکن ہم سب کس ماحول میں زندہ ہیں ؟ نہ علم نہ علاج، نہ عمل نہ انصاف، نہ چھت نہ زمین، کوئی چودھری کوئی کمی کمین۔کیا اسی ملک ، معاشرہ اور ماحول کیلئے وہ سب کچھ ہوا جو قیام پاکستان کی پہچان ہے ؟ ہم جن سے ڈرتے اور محبت بھی کرتے ہیں ان کی ہدایات، تعلیمات، احکامات پر عمل سے اتنا دور رہ کر کیسے جی رہے ہیں ؟ جیسے جی رہے ہیں اور میں سوچ رہا ہوں ’’کس ماحول میں زندہ ہیں ؟‘‘
بیشتر کا تکیہ کلام ….’’خدا کا خوف کروجی ‘‘ لیکن یہ خوف کہیں دکھائی کیوں نہیں دیتا؟ حرمتِ رسول ؐ پر جان بھی قربان ہے لیکن ان کے فرمودات اور اپنے مفادات میں سے کسی ایک کا انتخاب کرنا ہو تو ؟
وہ ہمارے لئے کیسا ماحول اور معاشرہ چاہتے تھے ؟فرمایا ’’ یتیم بچے کے سامنے اپنے بچے سے بھی پیار نہ کرو کہ معصوم یتیم بچے کا احساس محرومی جاگ اٹھے گا ‘‘۔مدینہ النبی کے میدان میں بچوں کو کھیلتے دیکھا تو صحابہ سمیت رک کر انہیں دیکھنے اور خوش ہونے لگے۔ہوا تیز تر اور ٹھنڈی ہوئی کہ سورج ڈھلنے لگا تھا تو ارد گرد کے کچے گھروں سے مائوں نے اپنے اپنے جگرگوشوں کو بلانا شروع کر دیا تو آپ نے اشارے سے منع فرمایا ۔سردی تیزی سے بڑھنے لگی تو کچھ مائیں آپ کے پاس آئیں اور روکنے کی وجہ جاننا چاہی تو فرمایا ’’مائوں والوں کو تو مائیں بلالیں گی لیکن جن کی مائیں نہیں ان بچوں کے دلوں پر کیا گزرے گی۔تھوڑی دیر میں اندھیرا ہوتے ہی خود اپنے اپنے گھروں کی راہ لیں گے ‘‘۔
پتھر دل آدمی بھی جب یہ پڑھتا ہے تو پگھل جاتا ہے اور سوچنے لگتا ہے کہ کیا واقعی ہم ان کے وارث ہیں ؟ کیا سچ مچ ہمیں ان سے دور پار کی بھی کوئی نسبت ہے ؟ ہم کس ماحول میں زندہ ہیں ؟ جہاںبچے رکشائوں، سیڑھیوں، ہسپتالوں کے برآمدوں میں جنے جاتے ہیں اور زندہ بچ جائیں تو چائلڈ لیبر کے طور پر استعمال ہوتے ہیں، آوارہ پھرتے ہیں، آرسینک ملا پانی اور کیمیکل زدہ دودھ پیتے ہیں، بیمار ہوں تو دوا نہیں اور ہو تو دو نمبر جعلی دوا کا خطرہ ۔
نجانے کتنی بیٹیاں معمولی جہیز کے ا نتظار میں شادی کی عمروں سے گزر رہی ہیں اور ان کے ماں باپ جہنموں سے گزر رہے ہیں لیکن دوسری طرف ’’مہندیوں‘‘ کی تقریبات ہی مان نہیں، ایک ایک لہنگا کئی کئی لاکھ کا ۔شکیب جلالی نے فریاد کی تھی۔
رہتا ہے اک ملول سا چہرہ پڑوس میں
اتنا نہ تیز کیجئے ڈھولک کی تھاپ کو
لیکن اس ماحول میں ایک دوسرے کو زخم لگانے، چھیلنے، کریدنے میں مزہ آتا ہے ۔کیا واقعی یہ معاشرہ ایک جسم کی مانند ہے جس کے ایک عضو کو چوٹ لگے تو پورا جسم اذیت میں مبتلا ہو جاتا ہے ؟یا اس جسم کا ہر عضو دوسرے اعضا کو نوچنے، کاٹنے کے درپے ہے؟
سیاست صنعت بن گئی
جہالت علمیت بن گئی
ذلت عزت بن گئی
تجارت رشوت بن گئی
شہر آسیب میں آنکھیں ہی نہیں ہیں کافی
الٹا لٹکوگے تو پھر سیدھا دکھائی دےگا
دلیل دفن ہو چکی، قبرستان نامعلوم ورنہ دلیل کی قبر پر فاتحہ ہی پڑھ لیتے ۔
آقاؐ نے آغاز فرمایا ۔عقل، فکر، تدبر، دلیل کی بنیاد پر لوگوں کو اللہ کی طرف دعوت دی ۔یاد کیجئے جب صفا کی پہاڑی پر کھڑے ہو کر آپ نے لوگوں سے پوچھا کہ
’’اگر میں کہوں کہ اس پہاڑ کے دامن سے ایک فوج نکلا چاہتی ہے تو کیا تم میری اس بات کو سچ مانو گے ‘‘؟(بخاری)
ساری قوم نے بیک آواز جواب دیا ’’ہم آپ کی بات کو ضرور سچ مانیں گے کیونکہ آپ صادق اور امین ہیں کیونکہ آپ نے ساری زندگی کبھی جھوٹ نہیں بولا ‘‘اور ان کے اس جواب پر حضور ؐ نے انہیں اس دلیل کے ساتھ دعوت حق کی طرف مائل کیا تھا کہ اگر میں نے آج سے پہلے کبھی جھوٹ نہیں بولا تو آج کیوں بولوں گا؟
ایمان لانے کا مطلب دلائل کی بنیاد پر (عقل و بصیرت کے ذریعہ )قرآنی تعلیمات سے قائل ہو کر دل ودماغ کی گہرائی او ر سچائی سے قرآن کی اطاعت کرنا ہے ۔قرآن گواہ ہے کہ کفار حضور ؐ کی دعوت پر ایمان لانے کیلئے آپ سے معجزات کا مطالبہ کرتےتھے ۔
(53/ھود،7/الرعد، 50/العنکبوت)
دلیل تفکر اور تدبر کی بیٹی ہے ۔
’’خدا کے نزدیک بدترین مخلوق وہ لوگ ہیں جو عقل سے کام نہیں لیتے ‘‘(22/الانفال)
اور دوسرے مقام پر آیا
ﷲ کے نزدیک بدترین مخلوق وہ لوگ ہیں جو ایمان نہیں لاتے (55/الانفال)
یعنی رب کے نزدیک عقل سے کام نہ لینا یا کفر کرنا ایک ہی بات ہے ۔
نہ تفکر نہ تدبر نہ عقل نہ دلیل۔ہم کس ماحول میں زندہ ہیں؟ اپوزیشن حکومت کو اور حکومت اپوزیشن کو جھوٹ کے طعنے دیتی ہے جبکہ فیصلہ کرنا مشکل ہے کہ بڑا جھوٹا کون ہے اور ہمارا تازہ ترین فخر یہ کہ IMFپروگرام بحال، 50کروڑ ڈالر ملنے کی راہ ہموار ۔کشکول زندہ باد
کس ماحول میں زندہ ہیں
یار!بہت شرمندہ ہیں
(کالم نگار کے نام کیساتھ ایس ایم ایس اور واٹس ایپ رائے دیں 00923004647998)۔
Source: Jung News
Read Urdu column Kis Mahol main Zinda hain By Hassan Nisar