عمران خان نے پہلے 100 روز یہ کام نہ کیے تو پی ٹی آئی قیادت کو کیا نتائج بھگتنا ہونگے؟ سہیل وڑائچ نے کپتان کو بڑے کا م کا مشورہ دے دیا
لاہور(ویب ڈیسک) الیکشن کے بعد صورتحال واضح ہو گئی ہے ۔ عمران خان کی جماعت جیت گئی اور وہ وزیر اعظم بننے جا رہے ہیں ، با قی تمام جماعتیں متحد ہو گئی ہیں اور بہت ٹائیٹ فریم کھڑا کرے گا قومی اسمبلی کے اندر عمران خان کے لیے ۔کون سے وہ
مسائل ہیں جن کا انھوں نے اپنی تقریر کے اندر ذکر کیا اور اُن مسائل کو وہ حل کرنے کے لیے سب سے پہلے کام کریں گے۔ان کے پہلے 100 کی ترجیہات کیا ہوں گی۔سہیل وڑا یچ گفتگو کرتے ہوئے کہتے ہیں کہ تحریک انصاف کا بہت بڑا امتحان ہے کیونکہ یہ سارے لوگ حکومتوں میں پہلے رہ چکے ہیں اور پی ٹی آئی کو ثابت کرنا ہے کے اِن کی حکومت سب سے مختلف ہے اور اُس نے پہلے 100 دنوں میں ہی اپنے کاموں کی دھاک بٹھانی ہے ۔تو عام طور پر جو معاشی اقدامات ہوتے ہیں اُن کا نتیجہ آنے میں تو وقت لگتا ہے ، شروع کے اقدامات تو ریلیف دینا ہوتا ہے عوام کو جیسے کے بجلی میں ، پانی میں گیس میں کس طرح ریلیف دیا جا سکتا ہے تو وہ بھی مشکل لگتا ہے میرا خیال ہے کہ سب سے آسان یہ ہو گا کہ ٹریفک کے قوانین اور عدالتوں کا جو نظام ہے اُس کا کوئی ٹائم فریم کیا جائے اور ٹریفک قوانین کو بہتر کیا جائے اور پرو ٹوکول اور وی آئی پی موؤمنٹس کو بند کیا جائے یہ وہ چند اقدامات ہو سکتے ہیں جو وہ پہلے 100 دن میں کر
کے اپنے کاموں کی دھاک بٹھا سکتے ہیں لیکن بنیادی بات یہ ہے کہ اتنی بڑی اپوزیشن کی موجودگی میں عمران خان پر یہ دباؤ ہو گا کہ وہ پر فارمنس دکھائیں ، بہتر گورنس دکھائیں اور پہلا امتحان چیف منسٹر کی تقرری کی صورت میں ہو گا ۔ اگر انھوں نے پنجاب میں کوئی کمزور چیف منسٹر لگایا یا کوئی ایسا منسٹر لگایا جو اپنی طاقت نہ لگا سکا اور اپنے ارد گرد لوگوں کو اکھٹا نہ کر سکا تو یوں سمجھا جائے کہ اگر لاہور میں وہ کوئی کامیابی نہ دکھا سکے تو اسلام آباد میں بھی اُن کا حکومت کرنا مشکل ہو گا۔(ذ،ک)
Comments are closed.