100 پاکستانی اور بھارتی مرد اور ایک معصوم لڑکی۔۔۔ انتہائی شرمناک خبر سامنے آگئی
کچھ عرصہ قبل برطانوی شہر رودرہیم میں نوعمر لڑکیوں کو ورغلا کر اپنے چنگل میں پھانس کر انہیں منشیات کا عادی بنانے اور جسم فروشی کرانے والا ایشیائی مردوں کا گینگ پکڑا گیا تھا، جن میں بدقسمتی سے اکثریت پاکستانی نژاد کی تھی۔ اب اس گینگ کا شکار ہونے والی ایک لڑکی کی ایسی کہانی سامنے آ گئی ہے کہ ہر سننے والے کا سر شرم سے جھک جائے۔ میل آن لائن کے مطابق اس لڑکی نے بتایا ہے کہ پہلی بار جب اس گینگ کے لوگوں نے مجھے جنسی زیادتی کا نشانہ
بنایا اس وقت میری عمر 14سال تھی۔ خورشید، یوسف اور ان کا ایک تیسرا ساتھی مجھے شرووڈ کے جنگل میں لے گئے، وہاں زبردستی شراب پلائی اور مجھے زیادتی کا نشانہ بناڈالا۔ اس کے بعد وہ مجھے مختلف ہوٹلوں اور گھروں میں لیجا کر جسم فروشی کروانے لگے۔“
لڑکی، جس نے اپنا نام ظاہر نہیں کیا، نے مزید بتایا کہ ”16سال کی عمر کو پہنچنے تک وہ مجھے 100مردوں کے ہاتھ فروخت کر چکے تھے، میرا جسم خریدنے والوں میں اکثریت پاکستانی اور بھارتی شہریوں کی تھی۔ گینگ کے ارکان اور خریداروں میں سے بعض مجھ پر بدترین جسمانی تشدد بھی کرتے تھے۔“ رپورٹ کے مطابق اس 7رکنی گینگ کے اراکین کے خلاف عدالت میں مقدمہ زیرسماعت ہے جہاں گزشتہ سماعت پر پراسیکیوٹر مشعیل کولبرن نے بتایا کہ ”یہ گینگ ایسی لڑکیوں
کو نشانہ بناتا تھا جنہیں ٹارگٹ کرنا آسان ہوتا تھا۔ یہ لڑکیاں یا تو بے گھر ہوتی تھیں، یا پھر ان کے گھر وں میں ایسے مسائل ہوتے تھے کہ والدین ان پر توجہ نہیں دے پاتے تھے۔“ملزمان 37سالہ محمد عمران علی اختر، اقبال یوسف، نبیل خورشید، آصف علی، صالح احمد اور تنویر حسین علی کے خلاف الزامات ثابت ہو چکے ہیں اور اب انہیں سزا سنائی جائے گی۔