سانحہ 12 مئی کے کیس کا فیصلہ سنا دیا گیا
انتظار کی گھڑیاں ختم سانحہ 12 مئی کے کیس کا فیصلہ سنا دیا گیا ہے۔کراچی میں انسداد دہشت گردی کی عدالت میں سانحہ 12 مئی سے متعلق مقدمات کی سماعت ہوئی۔میڈیا رپورٹس کے مطابق سانحہ 12 مئی کیس میں عدالت نے دو مقدمات میں وسیم اختر اور دیگر دو پر فرد جرم عائد کر دی۔تاہم وسیم اختر اور دیگر دو افراد نے صحت جرم ماننے سے انکار کر دیا ہے۔دو ملزمان پر پہلے ہی فرد جرم عائد کی جا چکی ہے جب کہ ملزمان کو دس سال کے
لیے کسی بھی عوامی عہدے کے لیے نا اہل قرار دے دیا گیا ہے۔خیال رہے سندھ ہائی کورٹ نے سانحہ 12 مئی سے متعلق اپنا تحریری حکم نامہ جاری کیا تھا جس میں کہا گیا تھا کہ سانحہ 12 مئی کی ویڈیوز اور تصاویری شواہد کے باوجود قاتلوں کو نہیں پکڑا گیا۔جس کے مطابق بارہ مئی 2007 کراچی کی تاریخ کا سیاہ ترین دن ہے جب شہریوں کو بنیادی حقوق سے محروم کردیا گیا، قتل عام کے بعد بڑی مچھلیوں پر ہاتھ نہیں ڈالا گیا، ویڈیوز، تصاویری شواہد کے باوجود قاتلوں کونہیں پکڑا
گیا، مقدمات کوحیران کن طور پر اے کلاس کے تحت بند کردیا گیا جب کہ ملک کے معاشی حب میں امن و امان کو مکمل طور پر تباہ کردیا گیا تھا۔تحریری حکم نامہ کے مطابق پولیس اور رینجرز کہاں تھی جب شہر شرپسندوں کے ہاتھوں یرغمال بن گیا تھا، یہ جاننا ضروری ہے کہ 12 مئی اور اس سے قبل کمانڈ اینڈ کنٹرول کس کے پاس تھا، یہ جاننا عوام کا حق ہے کہ کس نے شہر کو یرغمال بنایا اور قتل عام کیا، گیارہ برس ہوگئے مگر مقدمات کو قانون کے مطابق نہیں نمٹا یا گیا۔ عدالت کے مطابق برسوں پرانے مقدمات میں بھی سزائیں سنانے کی مثالیں موجود ہیں، میاں نواز شریف کو بھی بیس سال پرانے مقدمہ میں سزا سنائی گئی جب
کہ شیفیلڈ برطانیہ میں بھی فٹبال کھیل حادثہ میں بیس سال بعد پولیس اہلکاروں کے خلاف مقدمہ چلایا جارہا ہے۔کچھ روز قبل سانحہ 12 مئی اور دیگرمقدمات میں گرفتار ملزم رضوان بیگ نے اپنا بیان قلمبند کروایا تھا۔ملزم رضوان بیگ نے اعتراف کیا ہے کہ سانحہ 12 مئی اور سیاسی جماعت کے متعدد کارکنوں کو قتل کیا، سابق چیف جسٹس کی ریلی پرفائرنگ بھی کی،آپریشن کے بعد نیو کراچی میں روپوش رہا،بینظیر انکم سپورٹ سے امداد لینے والی خواتین سے 1500 بھتہ وصول کرتا تھا،لزم رضوان عرف چپاتی نے بتایا کہ 2006ء میں ایم کیو ایم میں شمولیت اختیار کی۔جوڈیشل مجسٹریٹ جنوبی نے ملزم رضوان بیگ کا اعترافی بیان رکارڈ کرلیا۔
12 مئی کو ہم نے خود کار ہتھیاروں سے فائرنگ کی۔12 مئی کوساتھیوں کے ہمراہ سابق چیف جسٹس کی ریلی پر فائرنگ کی۔2016ء میں آپریشن کے بعد نیوکراچی میں روپوش رہا۔ فائرنگ سے 12 افراد ہلاک اور 15 زخمی ہوئے۔