’میرا باپ 6 ماہ پہلے سے لڑکا ڈھونڈ رہا ہے جو۔۔۔‘ سکول یونیفارم پہنے، ہاتھ میں بستہ اُٹھائے 13 سالہ بچی نے تھانے آکر اچانک پولیس والوں سے ایسی بات کہہ دی کہ ہر کوئی دنگ رہ گیا، فوری اس کے گھر پہنچ گئے کیونکہ۔۔۔
برصغیر پاک و ہند کے پسماندہ معاشرے میں زبردستی شادیوں کی روایت تو پائی جاتی ہے مگر بعض والدین تو بے حیائی کی حد ہی کر دیتے ہیں۔ کمسن بچیوں کو سکول سے اُٹھا کر بیاہ کے نام پر اُن سے کئی سال بڑے مردوں کے حوالے کر دیتے۔ ایک ایسے ہی بدبخت والد نے چھٹی جماعت میں پڑھنے والی اپنی بیٹی کی شادی کا منصوبہ بنا لیا، مگر لڑکی نے کمال ہمت دکھائی کہ بے حس والد کی شکایت لے کر پولیس کے پاس جا پہنچی۔
ٹائمز آف انڈیا کے مطابق 13 سالہ لڑکی سکول کی یونیفارم پہنے اور ہاتھ میں بستہ اٹھائے ہفتے کی سہ پہر جیونتالا پولیس سٹیشن جا پہنچی۔ بچی نے پولیس والوں سے درخواست کی کہ اس کے والد کو روکا جائے ورنہ وہ اُس کی پڑھائی بند کروا کے شادی کر دے گا۔
پولیس اور چائلڈ ویلفیئر ڈیپارٹمنٹ کے اہلکار فوری طور پر حرکت میں آئے اور لڑکی کے والد کو بمشکل اس بات پر قائل کیا کہ جب تک بچی شادی کی عمر کو نا پہنچ جائے اس کی شادی نہ کی جائے۔ پولیس افسر سبھاش چندرا گھوش کا کہنا تھا کہ ”لڑکی ہمارے پاس آئی اور کہنے لگی کہ مہربانی کرکے میرے والد کو سمجھائیے۔ میں پڑھنا چاہتی ہوں لیکن وہ میری شادی کرنا چاہ رہا ہے۔ وہ چھ ماہ سے لڑکا ڈھونڈ رہا تھا اور آج شام کو چاندنیشور گاﺅں میرے رشتے کی بات پکی کرنے جارہا ہے۔ میں پڑھنا چاہتی ہوں لیکن وہ میری شادی پر بضد ہے۔“
پولیس کا کہنا ہے کہ چھٹی جماعت کی طالبہ ہفتہ کی صبح سکول گئی تھی لیکن راستے میں وہ اپنی کلاس فیلو کے گھر گئی اور اسے کہا کہ وہ اس کے ساتھ پولیس سٹیشن چلے۔ جب لڑکی کی سہیلی نے یہ کہہ کر انکار کر دیا کہ اُسے ڈر لگ رہا ہے تواُس نے اپنی جنگ اکیلے ہی لڑنے کا فیصلہ کیا اور تنہا ہی پولیس سٹیشن جا پہنچی۔ وہ اڑھائی کلومیٹر کا فاصلہ پیدل طے کرکے پولیس سٹیشن پہنچی اور پولیس اہلکاروں کے سامنے اپنی درخواست بیان کی۔ اس کی بات سن کر پولیس سٹیشن کے انچارج نے فوری طور پر چائلڈ ویلفیئر ڈیپارٹمنٹ کے اہلکاروں کو بلا لیا اور پولیس وچائلڈ ویلفیئر ڈیپارٹمنٹ کے اہلکاروں کی ایک مشترکہ ٹیم نے لڑکی کے والد سے ملاقات کر کے اسے قائل کیا کہ وہ اپنی بچی کو تعلیم جاری رکھنے کی اجازت دے اور شادی کی عمر کو پہنچنے پر ہی اسے رخصت کرے۔