’میں نے انٹرنیٹ پر 15لاکھ روپے کی یہ رولیکس گھڑی خریدی لیکن جب ڈلیوری آئی تو اس میں۔۔۔‘ مہنگی ترین گھڑی کی بجائے شہری کو کیا چیز بھیج دی گئی؟ جان کر آپ کے بھی ہوش اُڑجائیں

ٹیکنالوجی کی ترقی کے ساتھ ساتھ آن لائن شاپنگ کا رجحان بھی پروان چڑھ رہا ہے۔ اب اکثر لوگ مارکیٹس میں جانے کی بجائے گھر بیٹھ کر انٹرنیٹ کے ذریعے ہی شاپنگ کو ترجیح دینے لگے ہیں تاہم اس حوالے سے اکثر دھوکے اور فراڈ کی خبریں بھی آتی رہتی ہیں۔ اب ایسی ہی ایک اور خبر آ گئی ہے کہ جسے سن کر لوگ آن لائن شاپنگ سے ہی خوفزدہ ہو جائیں گے۔ میل آن لائن کے مطابق برطانیہ میں ایس جی نامی ایک شخص نے انٹرنیٹ کے ذریعے 9ہزار

پاﺅنڈ (تقریباً15لاکھ روپے) میں رولیکس گھڑی خریدی لیکن جب ڈلیوری ہوئی اور اس نے پیکنگ کھول کر گھڑی دیکھی تو وہ جعلی رولیکس تھی۔ یہ دیکھ کر اس شخص کے پیروں تلے زمین نکل گئی۔

ایس جی نے بتایا ہے کہ ”میں نے آن لائن سٹور کو ’پے پال‘ (آن لائن ادائیگی کا پلیٹ فارم)کے ذریعے رقم ادا کی تھی۔ رقم ادا کرنے سے پہلے میں نے پے پال کو فون کیا تو انہوں نے مجھے یقین دہانی کرائی کہ اگر کچھ غلط ہوا تو میری رقم محفوظ رہے گی۔ جب گھڑی جعلی نکلی اور میں نے پے پال کواس

معاملے سے آگاہ کیا تو انہوں نے ادائیگی روک دی اور مجھے ٹریڈنگ سٹینڈرڈز یا رولیکس سے گھڑی کے جعلی ہونے کے ثبوت لانے کو کہہ دیا۔ اگر میں یہ ثبوت فراہم نہیں کرتا تو میری رقم مجھے واپس نہیں ملے گی۔ اب مجھے مسئلہ درپیش ہے کہ میں کیسے ثابت کروں کہ جو گھڑی مجھے بھیجی گئی وہ جعلی تھی؟ کیونکہ فراڈ آن لائن سٹور والے یہ بھی دعویٰ کر سکتے ہیں کہ یہ وہ گھڑی ہی نہیں جو انہوں نے بھیجی تھی۔ وہ مجھ پر گھڑی تبدیل کرنے کا الزام بھی عائد کر سکتے ہیں جسے غلط ثابت کرنا میرے لیے بہت مشکل ہو گا۔ میں نے رولیکس سے گھڑی کے جعلی ہونے کا سرٹیفکیٹ حاصل کرکے پے پال کو دیا ہے لیکن تاحال میری رقم مجھے واپس نہیں ملی۔“

Source

Leave A Reply

Your email address will not be published.