”وزیراعظم صاحب! میں صرف آپ کے کہنے پر اپنی تمام جمع پونجی پاکستان لے آیا لیکن میرے ساتھ یہ کچھ ہوا ہے“ 15 سال بعد صرف عمران خان کے کہنے پر پاکستان آنے والا شخص دہائیاں دینے پر مجبور ہو گیا
وزیراعظم عمران خان ہمیشہ سے ہی اوورسیز پاکستانیوں کی خدمات کے معترف رہے ہیں کہ ان کے بھیجے ہوئے سرمائے سے ڈولتی معیشت کو کچھ سہارا ملتا ہے جبکہ اوورسیز پاکستانی عمران خان کی حمایت کرتے ہیں اور ان کے کہنے پر کچھ بھی کرنے کو تیار ہو جاتے ہیں۔
عمران خان نے وزیراعظم کا منصب سنبھالا تو اوورسیز پاکستانیوں سے سرمایہ لانے کو کہا جس پر گزشتہ 15 سال سے آئرلینڈ میں مقیم پاکستانی شخص نے بھی لبیک کہا اور اپنی تمام تر جمع پونجی پاکستان لا کر یہاں کاروبار کا آغاز کر دیا مگر اس کیساتھ جو کچھ ہوا، وہ ہاتھ جوڑ کر معافی مانگنے پر مجبور ہو گیا ہے اور اس نے وزیراعظم سے کہا ہے کہ اگر آپ جان و مال کا تحفظ نہیں دے سکتے تو اوورسیز پاکستانیوں کے ان کے حال پر چھوڑ دیں۔
مذکورہ شخص نے سوشل میڈیا پر جاری اپنے پیغام میں کچھ یوں کہا ہے کہ ”میں ایک اوورسیز پاکستانی ہوں اور سیالکوٹ شہر سے میرا تعلق ہے۔ میں پچھلے 15 سال سے آئرلینڈ میں رہ رہا ہوں اور آج وزیراعظم عمران خان سے بات کرنا چاہتا ہوں ۔ عمران خان صاحب! آپ نے نئے پاکستان کا نعرہ لگایا اور اوورسیز پاکستانیوں کو بولا کہ زیادہ سے زیادہ زرمبادلہ پاکستان میں بھیجیں اور سرمایہ لائیں۔ میں نے بھی آپ کی بات پر لبیک بولا اور پچھلے سال سیالکوٹ شہر میں ایک بکرا فارم کھولا جس پر اپنی زندگی کی تمام جمع پونجی خرچ کر دی لیکن گزشتہ ہفتے سب کچھ ختم ہو گیا اور سب کچھ لٹ گیا۔
ہفتے کی صبح 2 بجے 100 مسلح ڈاکو ہمارے فارم میں داخل ہوئے اور میرے والد صاحب کو باندھ کر شدید تشدد کا نشانہ بنایا اور سارا مال یعنی بکرے اور بکریاں لے کر فرار ہو گئے۔ اگلی صبح میرا چھوٹا بھائی ایف آئی آر درج کروانے گیا تو پولیس نے روائتی غفلت کا مظاہرہ کرتے ہوئے کہا کہ جاﺅ اپنا مال خود ڈھونڈو، ہمار ا وقت کیوں ضائع کر رہے ہو، پھر ہم نے مقامی میڈیا سے رابطہ کیا تو خبر چلی جس پر پولیس نے دباﺅ میں آ کر ایف آئی آر تو درج کر لی لیکن مزید کوئی تفتیش یا کارروائی نہیں کی گئی۔
سر! پولیس کی طرف سے درج کی گئی ایف آئی آر کی کاپی ہمارے پاس پڑی ہوئی ہے، اب ہمیں بتائیں کہ وہ ایف آئی آر کا فوٹو فریم بنا کر دیوار پر لگانا ہے یا اس کا تعویز بنا کر گلے میں ڈالنا ہے، ہمیں تو انصاف چاہئے، اپنا مال واپس چاہئے اور وہ لوگ واپس چاہئیں جنہوں نے اس عمر میں میرے والد صاحب کو تشدد کا نشانہ بنایا۔ اگر آپ ہمیں جان ومال کا تحفظ نہیں دے سکتے تو برائے مہربانی ہمارے ہاتھوں کی طرف دیکھیں (ہاتھ جوڑتے ہوئے) ہم اوورسیز پاکستانیوں کو ہمارے حال پر چھوڑ دیں اور ہمارے بارے میں نہ سوچیں، اگر آپ ہمیں سیکیورٹی نہیں دے سکتے تو ہمیں پاکستان میں سرمایہ لانے کو مت بولیں، آپ کا اور آپ کے نئے پاکستان کا بہت بہت شکریہ۔۔۔“