لوگوں کے نام ای 172 سی ایل میں ڈالنے کا معامله – شہر یار آفریدی سپریم کورٹ کیا موقف لے کر پہنچ گئے
سپریم کورٹ آ ف پاکستان نے وفاقی حکومت کو 172 افراد کے نام ای سی ایل میں ڈالنے کے معاملے پر نظرثانی کا حکم دیدیا۔چیف جسٹس نے ریمارکس دیئے ہیں کہ جے آئی ٹی نے اپنے مینڈیٹ سے تجاوز کیا۔
چیف جسٹس ثاقب نثار کی سربراہی میں بنچ نے جعلی بینک اکاﺅنٹس کیس کی سماعت کی،وزیر داخلہ برائے مملکت شہریار آفریدی عدالت میں پیش ہوئے،اٹارنی جنرل نے حکومت کی طرف سے عدالت کو بتایا کہ جے آئی ٹی سربراہ نے ای سی ایل میں نام ڈالنے کیلئے خط لکھا،چیف جسٹس ثاقب نثار نے کہا کہ احسان صادق !آپ نے تاثردیاعدالت نے نام ڈالنے کاکہا،24 دسمبرکاآرڈرنکال لیں،اٹارنی جنرل نے کہا کہ وفاقی کابینہ نے ای سی ایل میں نام ڈالے،نام ڈالنے کی وجوہات جے آئی ٹی سربراہ کے خط سے لی گئیں،چیف جسٹس نے کہا کہ احسان صادق صاحب ! آپ کاکام تفتیش کرناتھا،سربراہ جے آئی ٹی نے کہا کہ منصب نہیں،کردارکودیکھ کررپورٹ بنائی۔
چیف جسٹس پاکستان نے کہا کہ ای سی ایل میں نام ڈالناایک دھبہ تو ہے،جے آئی ٹی رپورٹ کوئی آسمانی صحیفہ ہے؟چیف جسٹس نے احسان صادق سے مکالمہ کرتے ہوئے کہا کہ تفتیش کے علاوہ آپ کاکوئی کام نہیں تھا،احسان صادق نے کہا کہ 172 لوگوں کے نام ان کے کردار کے حوالے سے بھیجے۔
یف جسٹس نے استفسار کیا کہ وزیراعلیٰ سندھ کے بارے میں آپ نے کیا کہا؟گورنرراج کی باتیں ہورہی ہیں،کس آئین کے تحت لگے گا؟وفاقی حکومت نے سندھ میں گورنر راج لگانے کی خبروں کی تردید کردی، اٹارنی جنرل نے کہا کہ سندھ میں گورنر راج لگانے کی کوئی تجویز نہیں ۔
چیف جسٹس پاکستان نے کہا کہ گورنرراج کاحکم نامہ ختم کرنے میں ایک سیکنڈ لگے گا،جمہوریت کےخلاف کوئی بات نہیں ہوگی،چیف جسٹس ثاقب نثار نے کہا کہ جب جمہوریت کوخطرات تھے،ہم نے حفاظت کی،جے آئی ٹی سربراہ نے کہا کہ ٹھٹھہ شوگرملز 112 ملین روپے میں بیچی گئی،شوگرملزسندھ حکومت کی ملکیت تھی،فیصل صدیقی نے کہا کہ شوگرمل بیچ کربینک سے قرض لیاگیا،وکیل جے آئی ٹی نے کہا کہ قرض کی رقم جعلی بینک اکاؤنٹ میں ڈال دی گئی۔
سپریم کورٹ آ ف پاکستان نے وفاقی حکومت کو 172 افراد کے نام ای سی ایل میں ڈالنے کے معاملے پر نظرثانی کا حکم دیدیا۔چیف جسٹس نے ریمارکس دیئے ہیں کہ جے آئی ٹی نے اپنے مینڈیٹ سے تجاوز کیا۔