’4 ماہ تک مسلسل میرے ساتھ جنسی زیادتی کی گئی اور ہر مرتبہ ساتھ ہی۔۔۔‘ نوجوان عرب لڑکی نے ایسی غیر اخلاقی تفصیل بیان کردی کہ سن کر ہی انسان لرز اُٹھے
شام اور عراق میں قہر برپا کرنے والی شدت پسند تنظیم داعش کو جنگ کے میدان میں شکست تو ہو گئی ہے لیکن اس کے ظلم کی داستانیں اب بھی ہر سو بکھری نظر آتی ہیں۔ داعش کی قتل و غارت سے کہیں بڑھ کر دردناک داستانیں ان مظلوم خواتین کی ہیں جنہیں اس تنظیم نے جنسی غلام بنا لیا اور جب بھی کوئی مظلم خاتون ان کی قید سے رہائی پاتی ہے تو ناقابل تصور مظالم کی ایک نئی کہانی سامنے آتی ہے۔ شمالی عراق کے یزیدی قبیلے سے تعلق رکھنے والی نوجوان خاتون فریدہ عباس خلف کو بھی داعش نے اغواءکر کے جنسی غلام بنالیا اور پھر چار ماہ تک اسے ایسی درندگی کا سامنا کرنا پڑا کہ جسے الفاظ میں بیان کرنا مشکل ہے۔
دی مرر کے مطابق 22 سالہ فریدہ کالج کی طالبہ تھیں جب 2014ءمیں داعش کے جنگجوﺅں نے ان کے گاﺅں پر حملہ کیا اور تمام مردوں کو ہلاک کردیا، جن میں فریدہ کے والد اور بھائی بھی شامل تھے۔ مردوں کو ہلاک کرنے کے بعد شدت پسند تمام خواتین اور لڑکیوں کو غلام بنا کر اپنے ساتھ لے گئے۔
فریدہ کا کہنا ہے کہ انہیں داعش کی قید میں ناصرف بدترین جنسی و جسمانی تشدد کا سامنا کرنا پڑا بلکہ انہوں نے اپنے سامنے ایسے بھیانک واقعات دیکھے جو کبھی ان کے ذہن سے محو نا ہو سکیں گے ۔ ان واقعات میں ایک 8 سالہ بچی پر کیا جانے والا ظلم بھی شامل ہے جسے فریدہ کی آنکھوں کے سامنے شدت پسندوں نے جنسی درندگی کا نشانہ بنایا۔
فریدہ نے بتایا کہ انہیں پہلی بار شام کے شہر رقہ کی ایک مارکیٹ میں جنسی غلام کے طور پر فروخت کیا گیا۔ اس کے بعد وہ ایک کے بعد ایک شدت پسند کے ہاتھ جنسی غلام کے طور پر فروخت ہوتی رہیں۔ انہیں ہر روز جنسی درندگی کا نشانہ بنایاجاتا تھا اور عصمت دری کے دوران جسمانی تشدد کا نشانہ بھی بنایا جاتا تھا۔
چار ماہ تک یہ ظلم و ستم سہنے کے بعد بالآخر وہ فرار ہونے میں کامیاب ہوئیں اور عراق کے ایک پناہ گزین کیمپ میں پہنچ گئیں۔ اس کیمپ سے بعدازاں انہیں علاج و نفسیاتی مدد کے لئے جرمنی لیجایا گیا۔ جرمنی میں ان کی ملاقات پناہ گزین نوجوان نازان الیاس حسن سے ہوئی اور اب ان دونوں کی منگنی ہوچکی ہے۔ وہ دونوں فلاحی ادارے ’یازدہ‘ کے لئے بھی کام کررہے ہیں جس کا مقصد داعش کے ظلم و ستم سے متاثر ہونے والی خواتین اور بچوں کی مدد کرنا ہے۔