40 فیصد بھارتی اراکینِ پارلیمان پر زیادتی یا قتل سمیت سنگین جرائم کے مقدمات
بھارت کی نئی پارلیمنٹ میں 40 فیصد ارکان پارلیمان ایسے ہیں جو زیادتی یا قتل جیسے سنگین جرائم کے مقدمات کا سامنا کررہے ہیں جبکہ ان کی تعداد میں اضافہ ہورہا ہے۔
ایسوسی ایشن آف ڈیموکریٹ ری فورمز (اے ڈی آر) نے دعویٰ کیا ہے کہ حزب اختلاف کی جماعت کانگریس سے تعلق رکھنے والے ایک رکن پارلیمان پر 204 مقدمات ہیں جن میں چوری اور ہراساں کرنے کے مقدمے بھی شامل ہیں۔
اے ڈی آر کے مطابق کم ازکم نئے 233 اراکین مختلف جرائم کے مقدمات کا سامنا کررہے ہیں جبکہ اے ڈی آر کے سربراہ انیل ورما نے کہا کہ یہ سب جمہوریت کے لیے بہت منفی ہے۔
اے آر ڈی کی رپورٹ کے مطابق انتخابات جیتنے والی جماعت بھارتیہ جنتا پارٹی کے 303 ارکان میں سے 166 جبکہ حزب اختلاف جماعت کانگریس کے 52 ارکان میں سے 29 کو جرائم کے مقدمات کا سامنا ہے۔
تنظیم کا کہنا ہے کہ اراکین پر ایک دہائی میں دوگنا جرائم کے مقدمات دائر کیے گئے جن میں گیارہ قتل، 30 ہراسگی اور تین زیادتی کے کیس بھی شامل ہیں۔
اسی طرح گزشتہ پارلیمنٹ میں مقدمات میں سزا پانے والے 185 میں سے کئی چہرے دوبارہ ایوان کا حصہ بن چکے ہیں۔
بھارتیہ جنتا پارٹی کی نو منتخب رکن پرگیہ سنگھ ٹھاکر پر دہشت گردی کا ایک مقدمہ درج ہے، ان پر الزام ہے کہ وہ 2008 میں مسجد پر کیے گئے حملے میں ملوث تھیں جس میں چھ افراد مارے گئے تھے تاہم انہوں نے الزامات کو مسترد کیا ہے۔
واضح رہے کہ رواں برس بھارتی کمیشن برائے انتخابات نے تمام امیدواروں کے لیے اپنے جرائم کی تفصیلات سامنے لانے کی شرط لازمی قرار دی تھی لیکن اس پر پوری طرح سے عمل درآمد نہیں کیا گیا۔