’جب میں 7 برس کی تھی تو ایک دن میرے اپنے ہی بھائی نے زبردستی مجھے۔۔۔‘ پاکستانی لڑکی کی ایسی کہانی کہ ہر انسان کو لرزا دے
بچوں کے ساتھ جنسی جرائم کا تذکرہ ہمارے ہاں بہت ہونے لگا ہے۔ بدقسمتی سے اس کی بنیادی وجہ آئے روز ہونے والے جرائم ہیں جن کا نشانہ کمسن بچے بنتے ہیں۔ اس کے باوجود تشویش کی بات یہ ہے کہ ان جرائم کے متعلق معاشرہ ابھی تک بات کرنے کو تیار نہیں جن کا ارتکاب کوئی اجنبی نہیں بلکہ بچے کا کوئی اپنا
ہی قریبی عزیز کرتا ہے۔ یہ بات المناک ضرور ہے لیکن ہمارے معاشرے کی ایک بھیانک حقیقت ہے۔ ایسے جرائم ہوتے ہیں، اور ہمارے خدشات سے کہیں زیادہ ہوتے ہیں۔ ویب سائٹ ’مینگو باز‘ پر اپنے بچپن کے دردناک واقعات سے پردہ اٹھانے والی ایک لڑکی کی کہانی بھی ایک ایسی ہی مثال ہے، جو یقیناً بطور معاشرہ ہمارے لئے لمحہ فکریہ بھی ہے۔
یہ لڑکی اپنے ساتھ پیش آنے والے واقعات کے بارے میں بتاتی ہے کہ”میں سات سال کی تھی جب مجھے پہلی بار جنسی زیادتی کا سامنا کرنا پڑا، اور وہ کوئی غیر نہیں بلکہ میرا اپنا بھائی تھا جو مجھ سے 9سال بڑا تھا۔ ہم گھر پر اکیلے تھے اور وہ تنہائی کا فائدہ اٹھا کر مجھے اپنے ساتھ غلیظ حرکات کرنے پر مجبور کرتا رہا۔ اس وقت میں یہ سب سمجھنے نے قاصر تھی مگر وہ بھیانک یادیں آج بھی ڈرائونے خواب بن کر میرا تعاقب کرتی ہیں۔“
یہ لڑکی مزید بتاتی ہے کہ ”دوسری بار جب مجھے جنسی ہوس کا نشانہ بنایا گیا تو میری عمر 11سال تھی اور اس بار یہ شیطانی حرکت میرے ٹیوٹر نے کی۔ چونکہ میں ایک ٹوٹے ہوئے خاندان سے تعلق رکھتی تھی اس لئے توجہ کی شدید کمی محسوس کرتی تھی۔ اس نے مجھے توجہ دی اور میں اس پر اعتماد کرنے لگی، لیکن
پھر اس نے بھی مجھے اپنی ہوس کا نشانہ بنایا۔ میرے جنسی استحصال کا نتیجہ میری نفسیاتی بیماری ’بارڈر لائن پرسنالٹی ڈس آرڈر‘ کی صورت میں نکلا۔ اس کا انکشاف اس وقت ہوا جب گذشتہ سال میں نے خودکشی کی کوشش کی۔ اب میں نفسیاتی علاج کروا رہی ہوں لیکن نہیں جانتی کہ کبھی نارمل زندگی کی جانب لوٹ سکوں گی یا نہیں۔“