’اس 7 سالہ بچی کا ریپ کیا گیا لیکن اس نے اپنے منہ سے اونچی آواز بھی نہ نکالی کیونکہ اس کی۔۔۔‘ 7 سالہ بچی کی وہ قربانی جسے جان کر آنکھوں سے آنسو نہ رکیں
بچوں کی دیکھ بھال ماں باپ کی ذمہ داری ہے لیکن کیا کہیے کہ آج کے دور میں کچھ والدین چاہتے یا ناچاہتے ہوئے اپنے بچوں کو ملازمین کے رحم و کرم پر چھوڑ دیتے ہیں۔ یہ والدین بچوں کو یوں چھوڑ دینے پر سو طرح کی وضاحتیں دے سکتے ہیں لیکن ایک بات طے ہے کہ اکثر ان معصوموں کو ایسے وحشتناک حالات کا سامنا کرنا پڑتا ہے کہ جسے الفاظ میں بیان کرنا ممکن نہیں ہے۔ امریکہ کی ایک عدالت کے سامنے پیش کیا گیا کیس ایک ایسی ہی دردناک داستان ہے۔
عدالت میں سات سال کی ایک بچی سے زیادتی کا مقدمہ پیش کیا گیا جسے اس کی دیکھ بھال پر مامور ادھیڑ عمر شخص مسلسل ایک سال تک درندگی کا نشانہ بناتا رہا۔ بچی کے والدین دن بھر کام کے سلسلے میں باہر رہتے تھے جبکہ اس کی والدہ رات کی شفٹ میں بھی کام کرتی تھی۔ اس دوران 7 سالہ بچی اور اس کی 5 سالہ بہن چارلس نامی شخص کے حوالے ہوتی تھیں۔
چارلس ایسا بدبخت واقع ہوا تھا کہ والدین کی عدم موجودگی میں ان کی 7 سالہ بچی کو اپنی ہوس کا نشانہ بناتا تھا۔ کمسن بچی نے بتایا کہ وہ اس شخص کو انکل کہتی تھی لیکن وہ آئے روز اس کے ساتھ شیطانی حرکات کرتا تھا۔ بچی کی یہ بات سن کر ہر کسی کی آنکھوں میں آنسو آ گئے کہ جب اس سے زیادتی کی جاتی تھی تو وہ اونچی آواز سے روتی نہیں تھی کیونکہ اس کی چھوٹی بہن قریب ہی سو رہی ہوتی تھی۔ اس کا کہنا تھا کہ اسے یہ خوف رہتا تھا کہ اگر اس کی چھوٹی بہن جاگ گئی تو چارلس اس کے ساتھ بھی یہی سلوک کرے گا۔
اس بھیانک داستان کا انجام اس وقت ہوا جب بالآخر بچی نے اپنے ساتھ پیش آنے والا ماجرا اپنی والدہ کو بتایا۔ خاتون کی شکایت پر چارلس کو گرفتارکرلیا گیا او را سکے خلاف تحقیقات کا آغاز کیا گیا۔ ملزم نے اپنے بھیانک جرائم کا اعتراف کرلیا ہے تاہم فلٹن کاﺅنٹی ڈسٹرکٹ کورٹ میں اس کے خلاف مقدمے کی کارروائی تاحال جاری ہے۔