ننانوے سالہ خاتون جس کے تمام اندرونی اعضا غلط مقامات پر تھے
حال ہی میں طبی تاریخ کا ایک انوکھا واقعہ رونما ہوا ہے کہ 99 برس تک صحت مند زندگی گزارنے والی ایک خاتون نے جب اپنی لاش میڈیکل کالج کو عطیہ کی تو معلوم ہوا کہ خاتون کے اندرونی اعضا کی ترتیب عام لوگوں کے مقابلے میں یکسرالٹ تھی۔
اسی وجہ سے روز میری بینٹلے کو طبی تاریخ کا ایک اہم اور نایاب کیس قرار دیا جارہا ہے۔ لگ بھگ پانچ کروڑ میں سے کسی ایک شخص میں یہ نایاب کیفیت ہوتی ہے۔
اس معاملے پر تحقیق کرنے والے پروفیسر کیمرون واکر، اوریگن ہیلتھ اینڈ سائنس یونیورسٹی میں تشریح الاعضا (ایناٹومی) پڑھاتے ہیں اور انہوں نے کہا ہے کہ یہ خاتون سائی ٹَس اِنورسِس کے ساتھ ساتھ لے وو کارڈیا میں مبتلا تھیں جن میں تمام اہم اعضا الٹی سمت میں موجود ہوتے ہیں جن میں دل بھی شامل ہے۔ پروفیسر کیمرون نے اسے نہ بھولنے والا ایک واقعہ قرار دیا ہے۔
روزمیری بینٹلے نے ایک عام اور صحت مند زندگی گزاری جو اپنی اس خاصیت سے خود بھی واقف نہ تھیں۔ اپنی موت سے قبل انہوں نے دوسرے بہت سے امریکیوں کی طرح اپنی لاش طبی کالج کو دینے کی وصیت کی تھی۔
جب مارچ میں ان کے جسم کو چاک کیا گیا تو صرف دل کو دیکھ کر انہیں اندازہ ہوگیا کہ جو شریانیں دائیں جانب ہوتی ہیں وہ بائیں طرف تھیں۔ اسی لیے ان کے دل کی بڑی شریان، ’وینا کے وا‘ سیدھی کی بجائے الٹی سمت میں تھی۔
اسی طرح جگر اور سینے کی بعض رگیں اور شریانیں یا تو غائب تھیں یا پھر کسی دوسرے انجانے مقام تک جارہی تھیں۔ ان کے دائیں پھیپھڑے کے اندر تین کی بجائے دو راستے (لوبس) تھے۔ دل کا اوپری دایاں خانہ بھی عام جسامت سے دگنا دیکھا گیا۔
روزمیری کا معدہ بھی بائیں کی بجائے دائیں جانب تھا اور جگر الٹے ہاتھ کی بجائے سیدھے ہاتھ پر واقع تھا ۔ خاتون کے نظامِ ہاضمہ کی تمام بڑی آنتوں کی سمت بھی الٹی تھی۔ ڈاکٹر واکر کے مطابق یہ عمل حمل ٹھہرنے کے 30 یا 45 روز میں ہی ہوجاتا ہے۔
ڈاکٹر کے مطابق یہ ایک جان لیوا کیفیت ہوتی ہے کیونکہ الٹی جانب دل ہونے سے کئی مسائل پیدا ہوتے ہیں۔ صرف 5 سے 13 فیصد بچے ہی پانچ سال تک جی پاتے ہیں اب تک 13 سال کا ایک بچہ اور 73 سالہ ایک بزرگ دیکھا گیا ہے جو اس کیفیت میں رہے۔ اسی لیے روزمیری کا واقعہ بہت ہی عجیب ہیں جنہوں نے کبھی دل کی شکایت نہیں کی اور ایک پرمسرت اور کامیاب زندگی گزاری۔