”عدالت کی دیوار پر پھٹی قمیضیں لٹکا کر آپ نے عدالت کی تکریم میں کمی کی ، اب ساڑھے 4 سال بعد آپ ۔۔۔ “ سانحہ ماڈل ٹاﺅن کیس، طاہرالقادری کو لینے کے دینے پڑگئے
سپریم کورٹ میں سانحہ ماڈل ٹاﺅن کیس کی سماعت کے دوران چیف جسٹس نے عوامی تحریک کے کارکنوں کی جانب سے 2014 کے دھرنے کے دوران عدالت کی دیواروں پر کپڑے لٹکائے جانے کے معاملے پر ناپسندیدگی کا اظہار کیا ہے۔
سانحہ ماڈل ٹاو¿ن کے حوالے سے نئی جے ائی ٹی کی تشکیل کیلئے درخواست پرسماعت کے دوران چیف جسٹس نے کہا کہ زخمیوں سے زیادہ بہتر گواہ کوئی نہیں ہوسکتا جس پر نواز شریف کے وکیل نے کہا کہ زخمیوں کو نوٹسز جاری ہوئے لیکن وہ پیش نہیں ہوئے۔ ڈاکٹر طاہرالقادری نے کہا کہ ہمارے 8 سے 10 ہزار لوگ گرفتار کر لیے گئے تھے۔
چیف جسٹس نے ڈاکٹر طاہرالقادری سے مکالمہ کرتے ہوئے کہا یہ اس وقت ہوا جب آپ نے دھرنادیا ۔ عدالت کے دروازے انصاف کیلئے کھلے تھے،آپ نے دھرنا دے کر پورے پاکستان کو روک دیا،آپ نے عدالت کا کام بھی روک دیا،اب آپ ساڑھے 4 سال بعد عدالت آئے ہیں، آپ ان لوگوں کے پاس جارہے تھے جنہیں مضبوط سمجھتے ہیں، حالانکہ سب سے مضبوط ادارہ عدالت ہے۔
چیف جسٹس نے طاہرالقادری سے کہا آپ کے لوگوں نے عدالت کی دیوار پر پھٹی ہوئی قمیضیں لٹکائیں،آپ کے کارکنوں نے عدالتی تکریم میں کمی کی۔ عوامی تحریک کے سربراہ نے کہا ایساہوا ہے تو معذرت خواہ ہوں۔
خیال رہے کہ 2014 کے دھرنے کے دوران عوامی تحریک کے کارکنوں کی جانب سے 70 روز تک ڈی چوک میں ڈیرے ڈالے گئے تھے۔ عوامی تحریک کے کارکنوں نے دھرنے کے دوران سپریم کورٹ کی دیواروں پر کپڑے دھو کر سکھائے تھے جن پر اس وقت بھی کافی ہنگامہ برپا ہوا تھا۔