اڈیالہ جیل میں ہونے والی مہربانیاں ۔۔۔ پنجاب ہاؤس سے مریم نواز اور نواز شریف کے لیے کون کھانا بھجوا رہا ہے؟ خبر رساں ادارے نے ناقابل یقین انکشاف کر دیا
پنجاب ہاؤس میں مسلم لیگ ن کے لیے سرکاری وسائل کا بے دریغ استعمال کیے جانے کا انکشاف ہوا ہے۔ جبکہ پنجاب ہاؤس سے نواز شریف اور مریم نواز کے لیے کھانا پکوا کر اڈیالہ جیل بھجوانے سے متعلق بھی مزید انکشافات سامنے آئے ہیں۔ قومی اخبار میں شائع ایک رپورٹ کے مطابق،
پنجاب ہاؤس میں نوازشریف کی نا اہلی کے بعد سے لے کر اب تک اخراجات سرکاری کھاتوں میں سے ادا کیے جاتے رہے ہیں ۔پنجاب ہاؤس کا کمپٹرولر اطہر حسین قریشی دس سال سے وہاں تعینات ہے ، ق لیگ کی حکومت کے د وران انکوائری کے خوف سے چار سال کی رخصت لے کر چلا گیا تھا، 2008ء میں اسے دوبارہ تعینات کیا گیا کہ وہ ن لیگ کے مخبر کے طور پر کام کرے گا، اس کو اعلیٰ شخصیات
کے ساتھ ساتھ فواد حسن فواد اور ڈاکٹر توقیر شاہ کی نہ صرف سرپرستی حاصل تھی بلکہ اس کے ان کے ساتھ گہرے مراسم بھی ہیں۔ رپورٹ میں کہا گیا ہے پنجاب ہاؤس میں کئی ایسے لوگوں کو بھی رکوایا جاتا تھا جو اراکین اسمبلی تو نہیں ہوتے تھے لیکن ان کو ایک خاص مقصد کے لیے پنجاب ہاؤس میں ہی قیام کروایا جا تا تھا۔ رپورٹ میں یہ بھی کہا گیاہے کہ پنجاب ہاؤس باقاعدہ ہارس ٹریڈنگ کے لیے بھی استعمال ہوتا رہا ہے ۔ ڈی ای ایف بلاک کے کچن سے تقریباًََ دو لاکھ ماہانہ کمایا جاتا تھا ۔ بجلی،، گیس سب سرکاری استعمال ہوتا ہے جب کہ کام پرائیویٹ ہوتا ہے اور باقاعدہ دو ویٹرز آ فتاب اور سلیم کو اہم عہدہ دیا ہوا ہے،
جو پیسے اکھٹے کر کے اطہر قریشی سمیت اہم سیاسی شخصیات کو دیتے تھے ۔ رپورٹ میں یہ انکشاف کیا گیا ہے کہ سابقہ ادوار میں ن لیگ کی میٹنگز اہم اجلاسوں میں کھانا پنجاب ہاؤس کے کھاتے سے جاتا تھا ۔۔پنجاب ہاؤس اسلام آ باد اور مری میں باقاعدہ کاروباری میٹنگز بھی ہوا کرتی تھیں۔ اطہر حسین قریشی نے بزنس پاسپورٹ بنوا رکھا ہے اسی وجہ سے وہ بیرون ملک بغیر این او سی کئی مرتبہ سفر کر چکا ہے او اس نے باقاعدہ ایک کنسٹرکشن کمپنی فرنٹئیر کنسٹرکشن کے نام سے بنا رکھی ہے جس میں یہ پنجاب ہاؤس میں قیام کرنے والی
شخصیات کی مدد سے کاروبار کر رہا ہے اور کئی اہم سرکاری شخصیات اس کی پارٹنر ہیں جب کہ اس نے مارگلہ انٹر پرائزز کے نام سے بھی ایک فرم بنا رکھی ہے اور پنجاب ہاؤس کے ٹھیکے بھی یہ اپنی من پسند کمپنیوں کو دیتا ہے۔ قومی اخبار کی رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ اس نے سابق وزیر اعظم میاں نواز شریف سے سفارش کروا کر فیصل خرم جو کہ پبلک ہیلتھ ڈیپارٹمنٹ میں جونیئرکلرک تھا اور اس کی ڈگری بھی جعلی تھی اس کو ڈپٹی کمپٹرولر پنجاب ہاؤس راولپنڈی لگوایا تھا اس کے ذمے بھی وہاں قیام کرنے والے،
اراکین اسمبلی کی مخبری کرنا تھا ان دونوں کو نوازشریف کا خاص ساتھی کہا جاتا ہے۔ رپورٹ میں یہ بھی کہا گیا ہے کہ اطہر حسین قریشی پر باقاعدہ تین ایف آ ئی آ ر درج ہیں۔ جب نواز شریف نا اہل ہوئے تو اسلام آ باد پنجاب ہاوس سے جی ٹی روڈ مارچ کے شرکاء کو کھانا اس کی طرف سے دیا گیا تھا جب کہ بل سرکار کے کھاتے میں جاتا تھا اور اس کے بعد بھی جتنی میٹنگز ہوتیں وہاں کھانا بھی پنجاب ہاؤس کا ہی استعمال ہوتا تھا جب کہ ڈاکٹر توقیر شاہ کے گھر پنجاب ہاؤس کے ملازمین اس کے کہنے پر ڈیوٹی دیتے رہے ہیں اور اب بھی
نوازشریف کی تاریخ پیشی اور ملاقات کے لیے آ نے والے اراکین اسمبلی اور کارکنوں سے لیکر عہد داران کی پنجاب ہاوس پنڈی اسلام آ باد اور مری میں تواضع سر کاری کھاتے سے کی جاتی ہے اور گاڑیاں بھی سرکاری ہی استعمال ہوتی ہیں جب کہ قومی اداروں کے خلاف ہونے والی میٹنگز اور قومی اداروں کے خلاف نعرے بازی کرنے والے کارکنوں کو بھی پنجاب ہاؤس میں قیام کروایا جاتا ہے ۔ نوازشریف کو اڈیالہ جیل میں جو کھانا جاتا ہے وہ ان کی اسپیشل فرمائش پر پنجاب ہاؤس سے سرکاری گاڑیوں میں پہنچایا جاتا ہے اور صرف نوازشریف ہی نہیں بلکہ جیل کے عملہ کے لیے بھی نوازشریف کی ہدایت پر وہیں سے کھانا جاتا ہے ۔ رپورٹ میں مزید کہا گیا ہے کہ اب تک بھی پنجاب ہاؤس کا عملہ شریف خاندان کے ہی احکامات پر عمل کر رہا ہے اور اس کو یہ بھی ہدایت دی گئی ہے کہ تحریک انصا ف اور دیگر سیاسی جماعتوں کے جو اراکین اسمبلی بھی وہاں آ کر قیام کریں ان کی بھی ایک ایک رپورٹ ان کو دی جائے ۔(س)