ڈاکٹر عافیہ صدیقی کی رہائی کے لئے امریکا مزاکرات کے لئے تیار

امریکی کانگر مین بریڈ شرمین نے بتایا ہے وہ ڈاکٹر شکیل آفریدی کے بدلے امریکہ کی جیل میں قید ڈاکٹر عافیہ صدیقی کی رہائی پر بات کرنے کو تیار ہیں ۔ وہ نئے ایوان نمائندان میں جہاں اب ڈیمو کرٹیک پارٹی کی اکثریت ہے جنوبی ایشیا اور بحر الکاہل کے بارے میں سب کمیٹی کے چیئرمین بننے والے ہیں ، انہوں نے اس امر پر افسوس کا اظہار کیا کہ اسامہ بن لادن کی تلاش میں مدد دینے والے ڈاکٹر شکیل آفریدی اسوقت پاکستانی جیل میں بند ہیں ۔ کانگر س مین بریڈ شرمین نے یہ تبصرہ منگل کے روز یہاں ایک دوروزہ کانفرنس کے اہم سپیکر کی حیثیت سے کیا جس کا اہتمام ساتھ(Saath )نے کہا تھا جودہشت گردی کیخلاف اور انسانی حقوق کے حامی جنوبی ایشیائی افراد کی تنظیم ہے ان کے خیال میں پاکستان میں حال ہی میں ہونیوالے انتخابات آزاد اور منصفانہ نہیں تھے ۔انہوں نے پاکستان میں زبردستی لا پتہ

کئے جانیوالے افراد کے بارے میں ’’ایمنسٹی انٹرنیشنل‘‘ کی رپورٹ کا ذکر کرتے ہوئے بتایا وہ اس سلسلے میں پہلے ہی امریکی وزیر خارجہ مائیکل پومپیو سے بات کر چکے ہیں ۔ کانگر س مین شرمین نے پاکستان کو خبردار کیا کہ وہ چین کے قرضوں کے جال میں نہ آئے کیونکہ وہ قرضوں کے ذریعے مختلف ممالک کی خود مختاری ختم کرنے کے درپے ہے ، وہ سری لنکا کے بعد اب افریقی ممالک کیساتھ ایسا کرنے میں مصروف ہے۔ انہوں نے انکشاف کیا وہ عنقریب کانگریس میں ایک ایسابل لے کر آئیں گے جو چین کے قرضوں کے جال سے نجا ت کا ایکٹ کہلائے گا جس کے تحت قرضے لینے والے ممالک کو قرضوں سے ڈیفالٹ کرنیکی اجازت مل جائے گی، ایک اور مقرر امریکی سفارتکار مائیلم نے خطے میں پاکستان کے مثبت کردار کا ذکر کرتے ہوئے کہا جیسا پہلے کہا جاتا تھا

پاکستان اب ویسا نہیں ہے وہ اب ایک ناکام ریاست نہیں ۔ کانفرنس کی میزبانی کرنیوالے پاکستان کے سابق سفیر حسین حقانی نے کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے کہا اس وقت پاکستان کے سب سے بڑے مسائل ناخواندگی ، انتہا پسند ی اور کمزور معیشت ہیں جن پر توجہ دینے کی ضرورت ہے، انہوں نے پاکستان کو ایشیاء

کا ایک کمزرو ملک قرار دیتے ہوئے کہاجنوبی ایشیاء کے دو سرے مما لک کی طرح نئے تجربات سے فائدہ اٹھا کر پاکستان کو بھی ترقی کرنی چاہیے جبکہ وہ نظریاتی مباحثوں میں الجھاہوا ہے ۔’’ساتھ کانفرنس‘‘ نے اختتام پر ایک اعلامیہ جاری کیا جس میں ایک ’’لبرل‘‘ جمہوری ، سیکولر اور ترقی پسند پاکستان کی حمایت کے عہد کو تازہ کیا گیا ۔ اعلامیے میں پاکستان کی مختلف خرابیوں کو دور کر نے پر زور دیا گیا جن میں دہشتگردی ، میڈیا پر پابندیاں ، بلوچستان ، سندھ اور پختونخوا میں لاپتہ افراد کے معاملات شامل ہیں ۔ اعلامیے میں کرتارپور کو ریڈور کھولے جانے کے اقدام کو مثبت قراد دیا گیا۔

Source

Leave A Reply

Your email address will not be published.