نواز شریف کی آمد سے قبل پاکستان میں خون کی ندیاں بہہ گئیں، کتنی شہادتیں ہوئیں
بنوں میں اکرم درانی کے قافلے کے قریب دھماکے اور شہادتوں کے بعد بلوچستان کے علاقے مستونگ میں بھی بلوچستان عوامی پارٹی کے امیدوار کے قافلے پر خود کش حملے میں پی بی 35 کے امیدوار سراج رئیسانی سمیت85افراد شہید اور120سے زائد افراد زخمی ہوگئے,سراج رئیسانی سابق وزیر اعلیٰ اسلم رئیسانی اور لشکری رئیسانی کے بھائی تھے ،بم ڈسپوزل سکواڈ نے بھی مستونگ دھماکا خود کش قرار دیا ہے جب کہ بی ڈی ایس کے مطابق دھماکے میں 16 سے 20 کلو دھماکا خیز مواد استعمال کیا گیا،بلوچستان کے نگراں وزیر صحت فیض کاکڑ نے مستونگ میں ہونے والے دھماکے میں ہونے والے جانی نقصان کی تصدیق کرتے ہوئے کہا کہ 85 افراد جاں بحق اور 150 زخمی ہوچکے ہیں۔
نجی ٹی وی چینل ’’دنیا نیوز ‘‘کے مطابق مستونگ کے علاقے درینگڑھ میں بلوچستان عوامی پارٹی کے امیدوار سراج رئیسانی کی انتخابی مہم کے دوران خود کش دھماکا ہوا جس کے نتیجے میں 85افراد جاں بحق اور 150 زخمی ہوگئےجب کہ سینیٹر نوابزادہ لشکری رئیسانی نے اپنے بھائی سراج رئیسانی کی شہادت کی تصدیق کردی ہے،سراج رئیسانی سابق وزیراعلیٰ بلوچستان اسلم رئیسانی کے چھوٹے بھائی تھے۔عینی شاہدین کے مطابق دھماکے کی شدت بہت زیادہ تھی، جس سے پورا علاقہ گونج اٹھا،اسسٹنٹ کمشنر مستونگ کے مطابق سابق وزیراعلیٰ بلوچستان اسلم رئیسانی کے چھوٹے بھائی اور بی اے پی کے انتخابی امیدوار نوابزادہ سراج رئیسانی اپنی
انتخابی مہم کے دوران قافلہ کے ساتھ درینگڑھ کے علاقے سے گزر رہے تھے کہ قریب ہی زور دار دھماکا ہوا جس سے ہر طرف بھگدڑ مچ گئی ۔خود کش بم دھماکے کےفوری بعد پولیس اور دیگر قانون نافذ کرنے والے اداروں کے اہلکار جائے وقوع پر پہنچ گئے ہیں اور شواہد اکٹھے کرکے واقعے کی تحقیقات کا آغاز کردیا۔ بلوچستان میں گذشتہ 24 گھنٹوں میں انتخابی جلسوں پر یہ تیسرا حملہ ہے،گذشتہ رات خضدار میں بھی بی اے پی کے دفتر کے قریب دھماکہ ہوا تھا جس میں دو افراد زخمی ہوئے تھے۔واضح رہے کہ اس سے قبل آج صوبہ خیبر پختونخوا کے ضلع بنوں میں سابق وفاقی وزیر اور خیبر پختونخوا کے سابق وزیر اعلیٰ اکرم خان
درانی کے قافلے کے قریب ہونے والے دھماکے کے نتیجے میں 4 افراد جاں بحق اور 13 زخمی ہوگئے تھے تاہم اس بم دھماکے میں خوش قسمتی سے اکرم خان درانی محفوظ رہے تھے۔یاد رہے کہ تین روز قبل پشاور کے علاقے یکہ توت میں عوامی نیشنل پارٹی کی انتخابی مہم کے دوران خودکش حملے سے صوبائی اسمبلی کے حلقہ 78 کے امیدوار اور بشیر بلور کے صاحبزادے ہارون بلور سمیت 22 افراد جاں بحق اور 48 سے زائد زخمی ہوئے تھے.
ڈپٹی کمشنر مستونگ کے مطابق سراج رئیسانی کو زخمی حالت میں علاج کے لیے کوئٹہ روانہ کیا گیا لیکن وہ جانبر نہ ہوسکے۔ریسکیو اہلکاروں نے زخمیوں کو طبی امداد کے لیے ہسپتال منتقل کردیا ہے جہاں انہیں طبی امداد دی جارہی ہے۔دوسری جانب مستونگ دھماکے کے بعد کوئٹہ کے سرکاری ہسپتالوں میں ایمرجنسی نافذ کردی گئی ہے، چھٹی پر موجود ڈاکٹروں اور طبی عملے کو واپس طلب کرلیا گیا ہے۔ترجمان سول ہسپتال کوئٹہ کے مطابق مستونگ دھماکے کے زخمیوں کو ہسپتال منتقل کیا
گیا ہے جہاں ان کا علاج جاری ہے۔ دوسری جانب چیف الیکشن کمیشنر سردار محمد رضا نے مستونگ واقعے کا نوٹس لیتے ہوئے نگران وزیر اعلی بلوچستان، آئی جی پولیس اور چیف سیکریٹری بلوچستان سے رپورٹ طلب کرتے ہوئے تمام امیدواروں کو بلاامتیاز سیکیورٹی فراہم کرنے اور انتخابات کے ماحول کو پر امن اور سازگار بنانے کی ہدایت کی ہے۔
نواب زادہ سراج رئیسانی بلوچستان عوامی پارٹی کے امیدوار تھے اور حلقہ پی بی 35 مستونگ سے الیکشن میں حصہ لے رہے تھے جب کہ وہ سابق وزیراعلیٰ بلوچستان اسلم رئیسانی کے چھوٹے بھائی تھے۔