”لاہور میں پارٹی ہو رہی تھی، میوزک کی آواز تیز تھی اور علی ظفر۔۔۔“ ایک اور پاکستانی لڑکی نے علی ظفر پر جنسی ہراسگی کا الزام عائد کر دیا، ایسا واقعہ سنا دیا کہ جان کر آپ ہکا بکا رہ جائیں گے

گلوکارہ و اداکارہ میشاءشفیع کے گلوکار و اداکار علی ظفر پر لگائے گئے الزامات کے بارے میں تو سب ہی جانتے ہیں اور دو ہفتے گزرنے کے باوجود بھی یہ معاملہ ختم نہیں ہوا ہے۔

یہ سب کچھ اس وقت شروع ہوا جب میشاءشفیع نے علی ظفر پر جنسی طور پر ہراساں کرنے کے الزامات عائد کئے۔ بعد ازاں بہت سی دیگر خواتین نے بھی یہی الزام عائد کئے لیکن اب 15 روز گزرنے کے بعد ایک اور پاکستانی میدان میں آ گئی ہے جس نے علی ظفر پر جنسی ہراسگی کے الزامات عائد کئے ہیں۔

کراچی کی رہائشی نورِ سحر نامی مارکیٹنگ ایگزیکٹو ہیں اور ان کا کہنا ہے کہ کچھ سال پہلے لاہور میں ہونے والی ایک پارٹی میں علی ظفر نے انہیں جنسی طور پر ہراساں کیا۔

نور سحر کا کہنا ہے ”لاہور پارٹی تھی، میں اپنے دوستوں کیساتھ پارٹی میں گئی۔ علی ظفر کچھ دیر بعد پارٹی میں آیا اور میں نے نوٹ کیا کہ وہ میری طرف دیکھتا ہی جا رہا ہے۔ بالآخر، وہ میرے پاس آیا اور بات چیت شروع کرنے کی کوشش کی۔ میں بہت شرمیلی ہوں، اس لئے میں نے انہیں کوئی ردعمل بھی نہیں دیا۔

علی ظفر نے کافی دیر تک مجھ سے بات چیت کرنے کی کوشش جاری رکھی، وہ چلا جاتا اور پھر دوبارہ آ جاتا۔ لیکن جیسے ہی کچھ وقت گزرا، تو اس نے میرے بہت قریب آنے کی کوشش شروع کر دی۔

یہ ایک پارٹی تھی اور موسیقی کی آواز بہت اونچی تھی، تو اس نے میرے نزدیک ہونے کی کوشش جاری رکھی، اور میرے کان میں بات کرنے کی کوشش کرتا اور زبردستی عجیب و غریب انداز میں میرے ہاتھوں کو پکڑتا۔

میں نے اسے تین بار کہا کہ مجھے کوئی دلچسپی نہیں ہے، میرے خیال سے مزید دو مرتبہ میں نے یہی الفاظ دہرائے، لیکن اس نے انکار کو جواب تسلیم نہیں کیا، پارٹی کے اختتام پر اس نے مجھے ایک اور گلوکار کے گھر آنے کی دعوت دی، یقینا میں وہاں نہیں گئی۔“

نورِ سحر نے مزید کہا کہ ”ایمانداری کی بات تو یہ ہے کہ میں اس واقعے کو بالکل بھی نہیں چھپا رہی تھی۔ میں نے اپنے دوستوں سے اس بارے میں بات کی تھی۔ میں نے اس معاملے پر کبھی بھی سرعام بات نہیں کیا کیونکہ مجھے کبھی صحیح پلیٹ فارم ہی نہیں ملا۔ شدید ردعمل کی بات کی جائے تو میں نے اس بارے میں سوچا ہی نہیں، لیکن اب میرے بولنے کی وجہ یہ ہے کہ اب میں دیر سے بولنے پر پچھتانا نہیں چاہتی۔“

Source

Leave A Reply

Your email address will not be published.