’ہم نے سعودی عرب کو بم دئیے تو ہیں لیکن یہ معلوم نہیں کہ ان کے ساتھ۔۔۔‘ امریکی فوج نے ایسا انکشاف کردیا کہ امریکہ میں ہنگامہ برپاہوگیا
امریکی سنٹرل کمانڈ کے سربراہ جنرل جوزف ووٹل، جو کہ مشرق وسطیٰ اور وسطی ایشیاءمیں امریکی افواج کے نگران ہیں، نے منگل کے روز امریکی کانگرس کے سامنے ایک حیران کن اعترا ف کرتے ہوئے بتایا کہ امریکی محکمہ دفاع کو کچھ خبر نہیں کہ سعودی عرب کو دئیے جانے والے بم کہاں استعمال ہو رہے ہیں۔
ویب سائٹ ’دی انٹرسیپٹ‘ کے مطابق جنرل ووٹل سے پوچھا گیا تھا کہ امریکہ سعودی عرب کی جن فضائی کارروائیوں کے لئے انٹیلی جنس، اسلحہ اور ری فیولنگ کی سروس فراہم کررہا ہے ان کے مقصد کے بارے میں بھی کچھ معلوم ہے یا نہیں۔ سینیٹر الزبتھ وارن نے ان سے سوال کیا ”امریکہ کی جانب سے ری فیول کیا گیا طیارہ کہاں جاتا ہے؟ یہ کن اہداف کو نشانہ بناتاہے اور اس مشن کا نتیجہ کیا ہوتا ہے؟“ سینیٹر وارن کے اس سوال کا مختصر جواب دیتے ہوئے جنرل ووٹل نے کہا ”سینیٹر صاحبہ، ہمیں یہ معلوم نہیں۔“ اس پر سینیٹر وارن نے مزید کہا ”فروری کے مہینے میں یمن کے علاقے سعدامیں ایک فضائی حملہ کیا گیا جس میں پانچ عام شہری ہلاک ہوئے۔ جب ریسکیو اہلکار مدد کے لئے پہنچے تو ایک اور حملہ کردیا گیا۔ جنرل ووٹل، جب باوثوق میڈیا اداروں کی جانب سے اس طرح کی اطلاعات سامنے آئیں تو بھی آپ نہیں بتاسکتے کہ ان حملوں میں امریکی اسلحہ یا ایندھن استعمال ہوا تھا یا نہیں؟“ اس پر جنرل ووٹل کا پھر وہی جواب تھا ”نہیں سینیٹر صاحبہ، میرا نہیں خیال کہ ہم اس بارے میں کچھ بھی کہہ سکتے ہیں۔“
واضح رہے کہ یمن میں تین سال سے جنگ جاری ہے اور سعودی عرب پر الزام لگایا جاتا ہے کہ اس کی فضائی کاروائیوں میں عام شہریوں کی بڑی پیمانے پر اموات ہوئی ہیں۔ سعودی عرب، متحدہ عرب امارات اور ان کے اتحادی ممالک کے طیاروں کو امریکہ کی جانب سے اسلحہ او رری فیولنگ کی سہولت مہیا کی جاتی ہے۔ یہی وجہ ہے کہ اب امریکہ میں یہ سوال اُٹھایا جارہا ہے کہ عام شہریوں کی ہلاکت کا الزام بالواسطہ طور پر امریکہ پر بھی آتاہے۔