ایسی ہوتی ہیں غیرت مند قومیں ۔۔۔۔ کچھ سال قبل اپنے ایک نامور سیاستدان کی امریکی ائیرپورٹ پر تلاشی کا برازیل والوں نے ایسا کیا انتقام لیا کہ امریکیوں کی چیخیں نکل گئیں

گذشتہ دنوں وزیراعظم پاکستان شاہد خاقان عباسی کی امریکہ میں ائیرپورٹ پر تلاشی کی فوٹیج سامنے آئی سوشل میڈیا پر شور برپا ہوگیا خودساختہ دانشوروں نے کمین گاہیں سنبھال لیں ایسے حالات میں ملک کے اندر سے سیاسی مخالفین اور باہر سے دشمن ممالک دونوں اطراف سے شدید گولہ باری کا سماں رہا

نامور کالم نگار عبدالحنان چوہدری اپنے ایک کالم میں لکھتے ہیں ۔۔۔۔۔۔۔ایسے حالات میں برازیل سمیت دنیا کے مختلف ممالک کی مثالیں دی گئی اور ان ممالک کی غیرت اور عزت کی مثالیں دے دے کر وزیراعظم پاکستان کو ہتک آمیز سلوک کا احساس دلایا گیا۔سوشل میڈیا پرسب سے زیادہ زیر بحث برازیل کے ایک تاجر کے ساتھ امریکی ائیر پورٹ پر پیش آنے والے واقعے کو بنایا گیا۔ آج کچھ غمِ روزگار سے فرصت ملی تو طبیعت مائل بہ قلم ہوئی کہ کیوں نے اس سارے واقعے کا ایک تقابلی جائزہ لے کر اہل فکر کی رائے لی جائے۔ راوی بیان کرتا ہے کہ ایک ایسا زمانہ بھی چشم فلک نے

دیکھا کہ جب امریکہ کے ائیر پورٹس پر غیر ملکیوں کی تلاشی ایسے لی جاتی تھی جیسے پوری دنیا چور ہو اور صرف امریکن معزز ہوں۔بہت عرصے سے ایک برازیل کا تاجر امریکہ آتا جاتا تھا اس نے یہ حالت دیکھی تو بہت پریشان ہوا کہ ہر بندے کی ٹوپی،ٹائی،جوتے اور جرابیں اتار کر تلاشی لی جا رہی ہے وہ اس صورت حال سے بہت پریشان ہوا لمبی قطار لگی ہوئی تھی تلاشی دینے والوں کا ایسا منظر اس نے پہلے کبھی نہیں دیکھا تھا جب اسکی باری آئی

اور امیگریشن والوں نے اسے بھی جوتے اتارنے کا حکم دیاتو اس نے یہ آرڈر ماننے سے انکار کر دیا۔امیگریشن افسر نے اسکا پاسپورٹ لیا اور اس پہ ڈی پورٹ کی مہر لگا دی برازیلی تاجر اگلی فلائیٹ سے واپس برازیل پہنچا اور ائیرپورٹ پر اترتے ہی پریس کانفرنس بلائی اور آپ بیتی قوم کے سامنے رکھ دی اس پریس کانفرنس نے برازیل میں طوفان برپا کر دیا۔ برازیل کی حکومت نے امریکہ کے سفیر کو بلا کر اپنا احتجاج ریکارڈ کروایا مگر سپرپاور کے نشے میں دھت امریکی حکومت نے اسے معمول کی کاروائی سمجھتے ہوئے نظر انداز کردیا۔ معاملہ برازیل کی پارلیمنٹ میں چلا گیا

پارلیمنٹ نے فیصلہ کیا کہ جو بھی امریکی برازیل کی سرزمین پر قدم رکھے اس کی ائیرپورٹ پر تفصیلی تلاشی لی جائے۔ اگلے ہی دن اس قانون پر عملدرآمد شروع ہو گیا۔امریکی حکومت نے اس توہین آمیز رویئے پر شدید احتجاج کیا،برازیل نے امریکہ کو اسی کی شان بے نیازی کے انداز میں معمول کی کاروائی قرار دیتے ہوئے نظرانداز کردیا۔2002 سے لے کر 2006 تک مسلسل چار سال برازیل دنیا کا واحد ملک تھا جس کے ائیر پورٹس پر صرف امریکہ کے شہریوں کی جامعہ تلاشی ہوتی تھی بالاخر چار سال کے طویل ڈیڈلاک کے بعد امریکہ اور برازیل کے درمیان اعلی سطحی مذاکرات ہوئے اور امریکی حکومت نے معافی مانگ کر مسئلے کو ختم کیا اور یوں امریکی شہریوں کی برازیلی ایئرپورٹس پر ہونے والی ذلالت کا سلسلہ بندہوا۔(ش س م)

Source

Leave A Reply

Your email address will not be published.