امریکی جیلوں میں روزے دار قیدیوں کو کیا چیز کھلائی جاتی ہے؟ غیر اخلاقی انکشاف ہو گیا
امریکی ریاست الاسکا کی جیل میں مسلم قیدیوں کو رمضان میں پورے دن کے روزے کے بعد افطار کے وقت سور کا گوشت کھانے پر مجبور کیا جا رہا ہے۔قومی اخبار کی ایک رپورٹ کے مطابق امریکی جیلر کا مسلمانوں اور رمضان کے ساتھ تعصب کھل کر سامنے آ گیا ہے۔
رمضان المبارک کے مقدس مہینے میں الاسکا جیل میں مسلمان قیدیوں کو سحری و افطار میں خنزیز کے گوشت سے بنے کباب اور دیگر ڈشز کھلائی جا رہی ہیں۔حالانکہ مسلمان قیدیوں نے جیل حکام کو قبل ازیں ایک درخواست میں یاد دہانی بھی کروائی ہے کہ وہ مسلمان ہیں اور رمضان المبارک کے پورے روزے رکھیں گے۔انہیں قیدیوں کے عام کمروں کی بجائے ایک مشترکہ ہال دیا جائے۔جہاں وہ آرام کر سکیں ا ور نماز کا اہتمام بھی کر سکیں۔جب کہ ان کو رمضان میں صبح کا ناشتہ،دوپہر کا کھانا اور رات کا کھانا دینے کی بجائے دو وقت کا کھانا یعنی کے سحر و افطار دیا جائے۔جو کہ بلکل
حلال ہونا چاہئیے۔لیکن امریکی جیلر نے روایتی خبث کا مظاہرہ کرتے ہوئے رمضان کے ابتدائی ایام میں تمام مسلمانوں کے سحر و افطار کا کھانا غائب کر دیا۔جب مسلمان قیدیوں کی طرف سے سحر و افطار فراہم نہ کرنے پر احتجاج ریکارڈ کروایا گیا تو امریکی انتظامیہ نے مماارنوں کو خنزیز کے گوشت سے بنی ہوئی چیزیں حلال ظاہر کر کے کھلا دیں۔اور یہ عمل ایک سے زائد بار دہرایا گیا۔تاہم جیل میں قید ایک غیر مسلم قیدی نے اپنے ساتھی مسلمان قیدیوں انس دیوال اور ارنسٹ جیکپ سن پر انکشاف کیا ہے کہ،
جو کھانا مسلمانوں کو کھلایا جا رہا ہے وہ بیف یا مٹن نہیں بلکہ خنزیز کا گوشت ہے۔جس کے بعد جیل میں قید مسلماںوں میں تشویش پھیل گئی۔جب کہ امریکی نیوز چینل اے بی سی نے الاسکا جیل میں مسلمانوں کو خنزیز کا گوشت کھلانے کی تصدیق کی ہے۔اور اپنی مفصل رپورٹ میں بتایا ہے کہ یہ واقعہ مسلم دشمنی کا شاخسانہ ہو سکتا ہے۔ جب جیل انتظامیہ سے اس متعلق موقف لینے کے لیے رابطہ کیا گیا تو امریکی جیلر نے جواب دینے سے انکار کر دیا۔(س)