میں پاکستان میں ٣ سال رہی وہاں کے لوگوں نے میرے ساتھ کیا سلوک کیا؟ دل چاہتا ہے کہ میں پاکستان میں اس چیز کی دکان کھولوں… امریکی خاتون نے کا پاکستان بارے اظھارخیال
مغربی دنیا میں مسلمانوں بالخصوص پاکستان کے بارے میں طرح طرح کی باتیں پھیلا رکھی ہیں لیکن پاکستان میں تین سال گزارنے والی ایک امریکی خاتون نے پاکستان کا وہ چہرہ دنیا کے سامنے پیش کردیا ہے جو ہم بطور پاکستانی دنیا کے سامنے پیش کرنے میں اس حد تک کامیاب نہیں ہوپائے ہیں۔تفصیلات کے مطابق امریکی خاتون صحافی سائنتھا رچی تین سال تک پاکستان میں مقیم رہی ہیں وہ
پاکستان میں گزرے اپنے شب و روز کا احوال بیان کرتے ہوئے کہتی ہیں کہ پاکستان کی خوبصورتی اور لوگوں کی مہمان نوازی کو لفظوں میں بیان نہیں کیا جاسکتاکیونکہ کوئی شخص ان باتوں کا اندازہ پاکستان کو اپنی آنکھوں سے دیکھ کر ہی لگا سکتا ہے۔ پاکستانی کھانوں میں مجھے بکرے کا مغز بہت پسند آیا لیکن پاکستان میں سب سے زیادہ مجھے دودھ پتی پسند آئی جو کہ بھینس کے دودھ اورشہد کے ساتھ پیش کی گئی ہو اور میں چاہوں گی کہ پاکستان میں اپنی چائے کی دکان کھول لوں۔
امریکہ سے تعلق رکھنے والی خاتون صحافی سائنتھا رچی نے ایک سیاحتی ویب سائٹ جوواگو کو انٹرویو دیتے ہوئے بتایا کہ وہ پہلی دفعہ 2010 کے سیلاب کے دوران پاکستان آئیں اور یہاں تین سال تک قیام کیا جس کے بعد بھی وہ پاکستان آتی جاتی رہتی ہیں۔ پاکستان آنے سے پہلے مجھے اس ملک کے بارے میں صرف منفی باتیں ہی سننے کو ملیں لیکن بطور صحافی میں نے خود کو غیر جانبدار
رکھا اور خود پاکستان کو قریب سے دیکھنے کا فیصلہ کیا۔انہوں نے بتایا کہ پاکستان دنیا میں سب سے زیادہ دلفریب نظارے رکھنے والا ملک ہے جہاں آپ کو سندھ اور بلوچستان میں صحرا ملیں گے تو پنجاب میں میدان اور نمک کی کانیں بھی نظر آئیں گی جبکہ خیبر پختونخوا اور گلگت بلتستان میں آپ کو بڑے بڑے پہاڑ دیکھنے کو ملتے ہیں۔پاکستانی شہروں اور لوگوں کے بارے میں بات
کرتے ہوئے سانتھا رچی کا کہنا تھا کہ پاکستانی بہت ہی پیار کرنے والے، بلا کے مہمان نواز اور بہت ہی جذباتی لوگ ہیں۔ میں اتنے زیادہ شہروں کو دیکھ چکی ہوں کہ اب گنتی ہی بھول گئی ہوں لیکن مجھے گوادر اپنی معاشی ترقی ، کراچی روشنیوں، لاہور تعمیرات، اسلام آباد سبزے، چترال اور وادی ہنزہ قدرتی حسن کے باعث بے حد پسند آئے ۔