”نوجوانی میں خودکشی کا سوچا مگر پھر اسلام قبول کرنے کے بعد زندگی یکسر بدل گئی اور۔۔۔“ معروف موسیقار نے اپنا نام ”اللہ رکھا رحمان“ ہی کیوں رکھا؟

آسکر ایوارڈ یافتہ بھارتی موسیقار اے آر رحمان نے انکشاف کیا ہے کہ وہ نوجوانی میں خودشی کا سوچتے تھے، والد کے گزر جانے کے بعد ایسا وقت آیا کہ ہر چیز سے دل بھر گیا اور ہر چیز سے عاجز آ گیا مگر اسلام قبول کرنے کے بعد جینے کی امنگ پیدا ہوئی اور زندگی یکسر بدل گئی۔

بھارتی خبر رساں ادارے کو دئیے گئے انٹرویو میں اے آر رحمان نے بتایا کہ میرے والد چونکہ میوزک کمپوزر تھے اور وہی گھر کا ذریعہ معاش چلاتے تھے اس لئے ان کے انتقال کے بعد ہمیں بہت سی پریشانیوں کا سامنا کرنا پڑا۔12 سے 22 برس کے درمیان میں نے سب کچھ کرلیا تھا اس کے بعد ہرچیز مجھے بری لگتی تھی، 25 سال کی عمر میں ایک وقت ایسا بھی آیا کہ مجھے اپنا آپ ناکام محسوس ہوا اور پھر مایوسی کی وجہ سے میں نے خودکشی کا ارادہ کیا۔

انہوں نے کہا کہ حالات اس قدر مشکل ہوگ ئے تھے کہ ہر چیز حتیٰ کہ قریبی دوست اور پیارے بھی برے لگنے لگے، مجھے موت سے بالکل خوف نہیں تھا کیونکہ ہر چیز کو ایک روز ختم ہونا ہے مگر زندگی میں کئی مراحل ایسے بھی آتے ہیں جو آپ کو پہلے سے زیادہ بہادر بنادیتے ہیں۔

اے آر رحمان کا کہنا تھا کہ میری زندگی کا اہم موڑ چنائی کے گھر میں اپنا میوزک سٹوڈیو قائم کرنا تھا کیونکہ اس کے بعد کام بہت زیادہ تو نہیں ملا مگر معاشی حالات کچھ بہتر ضرور ہوئے، میں والد کی طرح مخصوص انداز میں کام کرنا چاہتا تھا اس لئے مجھے صرف 35 فلمیں ملیں جن میں سے صرف 2 کیلئے ہی میوزک دے سکا تھا۔

معروف موسیقار کا کہنا تھا کہ 25 برس کی عمر میں میرا دماغ بالکل ماو¿ف ہوچکا تھا، زوزمرہ کی زندگی سے مایوسی تھی اور میں یہ سب نہیں کرنا چاہتا تھا مگر پھر اس دوران میری ایک روحانی شخصیت پیر کریم شاہ قادری سے ہوئی جنہوں نے ناصرف میرا روحانی علاج کیا بلکہ انہوں نے صوفی ازم کی تعلیمات سے روشناس بھی کروایا جس کے بعد میرے اندر اسلام سے متعلق مزید جاننے کا تجسس پیدا ہوا اور یہی میری زندگی کی نئی امنگ تھی۔

انہوں نے کہا کہ مجھے اپنا پیدائشی نام ویسے بھی بچپن سے پسند نہیں تھا اور جوانی کی دہلیز پر قدم رکھتے ہی ہند مذہب سے دل اچاٹ ہونے لگا تھا جس کے بعد مجھے اسلامی تعلیمات پڑھنے میں قلبی سکون ملتا تھا۔اے آر رحمان نے بتایا کہ میرا پیدائشی نام اے ایس دلیپ کمار تھا لیکن اسلام قبول کرنے کے بعد اپنا نام تبدیل کر کے ”اللہ رکھا رحمان“ رکھا جو انڈسٹری میں میری پہچان بن گیا۔

اے آر رحمان نے ”اللہ رکھا رحمان“ نام رکھنے کی وجہ بیان کرتے ہوئے بتایا کہ چونکہ میرا خودکشی کا پکا ارادہ تھا مگر اسلام نے مجھے اس عمل سے محفوظ رکھا تو اس لئے میں نے یہ نام سوچا۔ انہوں نے کہا کہ اسلام ایک سمندر ہے جس کے مختلف فرقے ہیں، میں صوفی فلسفہ فکر پر عمل کرتا ہوں جو کہ محبت پر مبنی ہے، میری موجودہ شخصیت اسی فلسفے کا نتیجہ ہے۔

واضح رہے کہ اسلام کی جانب راغب ہونے کے بعد 1989ءمیں خاندان کے دیگر افراد کے ساتھ اے آر رحمان نے اسلام قبول کیا جس کے بعد ان کے معاشی حالات یکسر تبدیل بھی ہوئے۔انہوں نے بطور موسیقار 1992ءمیں فلم روجا سے اپنے کیریئر کا آغاز کیا اور ہر قدم پر کامیابی کا جھنڈا لہرایا اور ان کا شمار دنیا کے بہترین کمپوزروں میں ہوتا ہے۔

Source

Leave A Reply

Your email address will not be published.