آرمی چیف اور تاجروں کے درمیان ملاقات میں کیا باتیں ہوئیں؟
آرمی چیف جنرل قمر جاوید باجوہ سے ملاقات کرنے والے تاجروں کا کہنا ہے کہ اجلاس پُرسکون اور خوشگوار ماحول میں منعقد ہوا جس کا مقصد معیشت کی بحالی سے متعلق توجہ مرکوز کرنے کے ساتھ ساتھ حکومت اور تاجر برادری کے درمیان اعتماد پیدا کرنا تھا۔
ڈان اخبار کی رپورٹ کے مطابق تاجروں نے بتایا کہ اجلاس کا آغاز بدھ ( 2 اکتوبر ) کی شب 8 بجے سے شروع ہونے والے عشائیے سے ہوا جو رات ساڑھے 10 بجے تک جاری رہا۔
اجلاس کے کچھ شرکا نے بتایا کہ کھانے میں کچھ خصوصی نہیں بلکہ بنیادی طور پر میس کا کھانا تھا اور اس دوران اجلاس میں شریک وفود کمرے میں موجود میزوں پر بیٹھے ہوئے تھے۔
عشائیہ کے بعد شرکا آڈیٹوریم کی جانب گئے جہاں آرمی چیف جنرل قمر جاوید باجودہ کے ساتھ حکومتی معاشی ٹیم کے ارکان مشیر خزانہ عبدالحفیظ شیخ، فیڈرل بورڈ آف ریونیو (ایف بی آر) کے چیئرمین شبر زیدی اور وزیر برائے معاشی امور ڈویژن حماد اظہر موجود تھے۔
اجلاس کے شرکا میں سے ایک شخص نے ڈان کو بتایا کو آرمی چیف نے آغاز میں مختصر بات کی، ’ ان کا مزاح اچھا تھا اور وہ کافی باخبر تھے‘۔
انہوں نے مزید بتایا کہ ’ آرمی چیف نے ایک ٹھوس پیغام دیا کہ وہ حکومت کے ساتھ ایک پیج پر ہیں اور اجلاس کے شرکا سے پیچھے نہ دیکھنے بلکہ آگے دیکھنے اور معیشت میں مدد کرنے کا کہا‘. ۔ اجلاس میں شریک ایک شخص نے کہا کہ آرمی چیف نے وہاں موجود افراد کو باور کروایا کہ ’ برسوں میں کی جانے والی زیادتی کا ازالہ راتوں رات نہیں ہوسکتا، چیزوں کو بہتر کرنے میں وقت لگے گا‘۔
انہوں نے مزید کہا کہ جو مذکورہ بات بتائی ہے وہ آرمی چیف کے الفاظ کا مفہوم ہے۔
اجلاس کے شرکا کے مطابق آرمی چیف کے بعد عبدالحفیظ شیخ نے شرکا کو بتایا کہ وہ دبئی اور نیویارک میں پرکشش عہدے چھوڑ کر پاکستان کی خدمت کے لیے واپس آئے ہیں کیونکہ ان کا ماننا ہے کہ یہ ایک اہم لمحہ ہے اور ہمارے پاس ماضی کے مقابلے میں ایک فرق پیدا کرنے کا موقع ہے‘۔
عبدالحفیظ شیخ کے بعد حماد اظہر نے بات چیت کی اور اپنے پیغام کی حمایت کے لیے اعداد و شمار بھی پیش کیے کہ معیشت مستحکم ہوچکی ہے۔
حماد اظہر نے شرکا کو باور کروایا کہ عالمی مالیاتی فنڈ (آئی ایم ایف) کا پروگرام ماضی کے برعکس مختلف اور سخت ہے۔
ڈان سے گفتگو کرنے والے افراد کے مطابق حکومتی ٹیم کے خطاب کے بعد آرمی چیف نے کاروباری شخصیات کے وفد میں شامل میاں منشا کو بات چیت شروع کرنے کو کہا۔
میاں منشا نے سرکاری کاروباری اداروں اور ان کے خسارے کے باعث قومی خزانے پر پڑنے والے بھاری بوجھ پر توجہ مرکوز کی اور اس بات کی نشاندہی کی کہ ان اداروں کی نجکاری کے علاوہ اور کوئی راستہ نہیں ہے۔
پھر میاں منشا نے معیشت کی بحالی کے لیے ممکنہ شعبے تعمیراتی سیکٹر سے متعلق بات چیت کی، ان سے قریب بیٹھے شخص نے بتایا کہ انہوں نے تعمیراتی شعبے کی دیگر صنعتوں سے روابط پر گفتگو کی۔
میاں منشا نے لاہور ڈیولپمنٹ اتھارٹی اور کراچی ڈیولپمنٹ اتھارٹی جیسے اداروں کے مسائل پر بات چیت کی جو بلڈرز کی راہ میں نہ ختم ہونے والی رکاوٹیں پیدا کرتے ہیں، ساتھ ہی زمین کی فراہمی، زمین کے حصول، بلڈرز اورکنسٹرکشن ٹائیکونز کو درپیش مسائل پر گفتگو کی گئی۔
اجلاس کے تمام شرکا نے واضح طور پر کہا کہ قومی احتساب بیورو (نیب) کاروباری سرگرمیوں میں مداخلت کررہا ہے۔
ایک شخص نے ڈان کو بتایا کہ ’ اجلاس میں قومی احتساب بیورو سے متعلق بہت زیادہ شور ہوا‘، ایک اور شخص نے کہا ’ کوئی ایسا نہیں جس کے خلاف نیب نے نوٹس نہ لیا ہو‘۔
انہوں نے مزید کہا کہ اسلام آباد میں ہونے والے اجلاس میں وزیراعظم نے نیب کی کارروائیوں سے متعلق فیصلے کے لیے 4 رکنی کمیٹی تشکیل دینے کا فیصلہ کیا ہے۔
دوسری جانب ٹیکسٹائل کے شعبے نے رقوم کی واپسی سے متعلق مسائل پر بات چیت کی، اس موضوع پر گل احمد گروپ کے بشیر علی محمد نے تفصیلی گفتگو کی۔
اجلاس میں شریک ایک شخص نے بتایا کہ اس حوالے سے بشیر علی محمد نے ایف بی آرکی جانب سے جاری کیے گیے ریفنڈ بانڈز کو مکمل ہونے کے بعد ان کے مالکان کے انکم ٹیکس واجبات سے ایڈجسٹ کیا جائے جس سے ان کو ثانوی مارکیٹ قائم کرنے میں مدد ملے گی۔
شرکا نے دعویٰ کیا کہ چیئرمین ایف بی آر شبر زیدی اس تجویز کو منظور کرنے پر غور کررہے ہیں تاہم دعوے کی تصدیق کے لیے شبر زیدی سے بات نہ ہوسکی۔
حال ہی میں ٹی وی پر نشر کیے گئے انٹرویو میں حکومت کے معاشی انتظام کے معیار پر شدید تنقید کرنے والے لکی سیمنٹ گروپ کے محمد عملی ٹبا اس سارے معاملے کے دوران خاموش بیٹھے رہے۔
اجلاس میں شریک ایک شخص نے کہا کہ ’ مجھے لگ رہا ہے کہ ایسے اجلاس شاید آرمی چیف ورنہ یقینی طور پر وزیراعظم کے ساتھ جاری رہیں گے‘۔
انہوں نے مزید کہا کہ ’ اس بات کا اشارہ دیا گیا ہے کہ دسمبر کے بعد مہنگائی کی شرح میں کمی آنا شروع ہوجائے گی اور شاید اسی طرح شرح سود میں بھی کمی آجائے‘۔
خیال رہے کہ گزشتہ روز پاک فوج کے شعبہ تعلقات عامہ (آئی ایس پی آر) سے جاری بیان میں کہا گیا تھا کہ آرمی چیف جنرل قمر جاوید باجوہ نے راولپنڈی کے آرمی آڈیٹوریم میں ’ انٹرپلے آف اکنامک اینڈ سیکیورٹی‘ کے موضوع پر منعقد سیمینار کے اختتامی سیشن سے خطاب کیا جس میں حکومت کی معاشی ٹیم اور مک کی تاجر برادری نے شرکت کی۔
آرمی چیف جنرل قمر جاوید باجوہ نے کہا تھا کہ قومی سلامتی کا معیشت سے قریبی تعلق ہے اور خوشحالی سیکیورٹی ضروریات اور معاشی ترقی میں توازن کی فعالی ہے۔
انہوں نے آگاہ کیا تھا کہ کہ ملک کی سیکیورٹی صورتحال میں بہتری آئی ہے جس سے معاشی سرگرمیوں میں تیزی کے لیے مزید گنجائش پیدا ہوئی ہے۔