وہی ہوا جس کا ڈر تھا۔۔۔ اسد عمر کے استعفے کے بعد کون کونسے پارٹی وزراء حکومت کو خیر باد کہنے والے ہیں؟ سینئر صحافی کامران خان نے عمران خان کو پیشگی آگاہ کر دیا
تحریک انصاف میں بڑی بغاوت نے سر اٹھا لیا؟ سینئر صحافی کامران خان کے مطابق اسد عمر کے استعفے کے بعد پارٹی میں ناراض گروپ بھی سر اٹھا رہا ہے، واضح طور پر کچھ لوگ ناراض نظر آتے ہیں، ق بنی گالہ میں عمران خان کی صدارت
میں پارٹی کے کور کمیٹی اجلاس میں اسد عمر، فواد چودھری، شاہ محمود قریشی، غلام سرور خان، شفقت محمود، شہر یار آفریدی اور شیریں مزاری کی غیر موجودگی واضح پیغام تھا۔تفصیلات کے مطابق معروف اور سینئر صحافی کامران نے تحریک انصاف میں بڑی بغاوت کے سر اٹھانے کی نشاندہی کی ہے۔ نجی ٹی وی چینل کے پروگرام میں گفتگو کرتے ہوئے کامران خان نے کہا کہ نی گالہ میں عمران خان کی صدارت میں پارٹی کی کور کمیٹی کا ایک اجلاس ہوا تھا لیکن عجیب کور کمیٹی کا اجلاس تھا کہ اس اجلاس میں اسد عمر، فواد چودھری، شاہ محمود قریشی، غلام سرور خان، شفقت محمود، شہر یار آفریدی اور شیریں مزاری موجود نہیں تھے۔واضح
طور پر لگتا ہے پی ٹی آئی میں سب ٹھیک نہیں ہے اس لئے وزیر اعظم عمران خان کا فوری ہدف پی ٹی آئی کے اندرونی نظام کو سدھارنا ہونا چاہئے۔ پی ٹی آئی کے اندرونی مسائل کو سنبھالنا عمران خان کے اہداف میں سب سے اوپر ہونا چاہئے، کہیں یہ معاملہ ہاتھ سے نہ نکل جائے۔ عمران خان کی کابینہ ریڈی میڈ وزرا کا ایک مجموعہ ہے ان و زرا کو ریڈی میڈ کہا جا رہا ہے کیونکہ اس میں ان چہروں کی بھرمار ہو گئی ہے جو پیپلز پارٹی یا مشرف دور سے منسلک کئے
جاتے ہیں۔وزیر اعظم عمران خان کی کابینہ 24 وزرا پر مشتمل ہے ان میں 12 وزرا اور 6 مشیر پیپلز پارٹی یا مشرف کے دور میں کابینہ کا حصہ رہ چکے ہیں۔ اس حوالے سے جو نام لئے جاتے ہیں ان میں شاہ محمود قریشی، مشیر خزانہ ڈاکٹر عبدالحفیظ شیخ، فردوس عاشق اعوان شامل ہیں۔ یہ پیپلز پارٹی دور کے وزرا ہیں ان کے پاس وہی قلمدان ہیں جو پیپلز پارٹی دور میں تھے۔ فواد چودھری پیپلز پارٹی اور پرویز مشرف دونوں کے ترجمان رہ چکے ہیں۔ کامران خان کے مطابق عمران خان اور ان کی جماعت اس وقت شدید دباؤ میں ہے، وزیر اعظم نے اس وقت لوز بال کی ہیں اور ان پر ہر طرف سے چھکے پڑ رہے ہیں۔