اسد عمر نے بیرون ملک مقیم پاکستانوںں کے لئے منافع بخش پالیسی تیار کر لی۔۔۔شاندار خبر آ گئی

نجی ٹی نیوز چینل کے پروگرام میں اسد عمر نے بات کرتے ہوئے کہا کہ بیرون ملک میں پاکستانیوں کیلئے کام کر نا شروع کر دیا ہے، جبکہ انہوں نے کہا لوگ سچ میں مدد کرنے کیلیے تیار ہیں انہوں نے بتا یا کہ لوگ کہتے ہیں کہ

عمران خان بس ایک کال دے اور ہم پیشے مہیا کر دیں، انہوں نے کہا کہ ہم ایسی حکمت عملی تیار کر رہیں کہ جس میں بیرون ملک رہنے والے پاکستانیوں کو بھی فائدہ ہو گا اور انہیں یہ محسوس بھی ہو کہ ملکی تعمیر و ترقی میں حصہ بھی لیا۔ پی ٹی آئی رہنما اسد عمر نے بات کرتے ہوئے کہا کہ بیرون ملک رہنے والے پاکستا نیوں نے بہت مار کھائی ہے ان کے لئے نہایت مہذب طریقے سے کام کیا جائے گا ۔ باہت کے ملک سے آنے والے لوگ جب ایہاں آ کر جب زمین خریدتے ہیں تو ان کے ساتھ بہت بری ہوتی ہے، اور ہم ایک ایسا

ساخت کا کام کریں کہ بیرون ملک والوں کو مکمل سکیورٹی دی جائے گی اور ان کے پیسے بھی آیئں اور حصہ بھی لے سکیں ساتھ ان کی زمین کھائی بھی نا جا سکے، اس میں زرا وقت لگے گا ۔اسد عمر کا یہ پلان لانگ ٹرم کے لئے بہت عمدہ ہے مگر ملک کو فوری طور پر جن معاشی مسائل کا سامنا ہے اس کا سب سے بہترین اور فوری حل ، ملک ریاض سے عوام کی لوٹی ہوئی کھربوں ڈالرز کی واپسی ہے ، یہ پیسہ اس بےغیرت کی محنت کی کمائی نہیں

ہے اور اگر عمران نے اسے فوری واپس نہ لیا تو وہ بھی اس جرم میں برابر کا شریک تصور کیا جا سکتا ہے۔دوسری جانب ایک خبر کے مطابق پاکستان تحریک انصاف کے رہنما اسد عمر کا کہنا ہے کہ 200 کمپنیاں حکومتی تحویل سے نکالی جائیں گی اور بڑے پیمانے پر نجکاری کی جائے گی۔تفصیلات کے مطابق پاکستان تحریک انصاف کے رہنما اسد عمر نے غیر ملکی جریدے کو انٹرویو دیتے ہوئے کہا ہے کہ حکومت میں آنے کے بعد بڑے پیمانے پر نجکاری کی جائے گی۔انہوں نے کہا کہ پاکستان آئی ایم ایف پر غور کر رہا ہے۔ 200 کمپنیاں حکومتی تحویل سے نکالی جائیں گی۔ کارپوریشنز کو نجی شعبے کے زیر انتظام ویلتھ فنڈ کے حوالے کیا جائے گا۔اسد عمر کا کہنا تھا کہ پہلے 100 دن میں

کمپنیز کو ویلتھ فنڈ کے حوالے کیا جائے گا۔ فنڈ کا مقصد کارپوریشنز کے نقصانات اور قرضوں کو کم کرنا ہوگا۔اپنے انٹرویو میں انہوں نے مزید کہا کہ نئی حکومت کو یہ حکمت عملی اقتدار میں آتے ہی بنانی ہوگی۔ ویلتھ فنڈ کے قیام سے آئی ایم ایف کو قائل کرنے میں مدد ملے گی۔اسد عمر کا کہنا تھا کہ بیرون ملک مقیم پاکستانیوں سے بھی قرضے لینے پر غور کر رہے ہیں۔ ’سکوک بانڈز کے اجرا اور سعودی عرب سے خام تیل کی قیمتیں مؤخر کرنے پر بھی غور ہوگا‘۔(ف،م)

Source

Leave A Reply

Your email address will not be published.