سپریم کورٹ پاکستان نے آسیہ بی بی کو بری کیوں کیا ؟ تفصیلی فیصلہ جاری کر دیا گیا

سپریم کورٹ آف پاکستان نے توہین رسالت کے جرم میں سزائے موت پانے والی مسیحی خاتون آسیہ بی بی کو بری کردیا۔ چیف جسٹس آف پاکستان جسٹس میاں ثاقب نثار کی سربراہی میں جسٹس آصف سعید کھوسہ اور جسٹس مظہر عالم میاں خیل پر مشتمل سپریم کورٹ کے تین رکنی خصوصی بینچ نے توہین رسالت کے الزام میں موت کی سزا پانے والی آسیہ بی بی کی درخواست پر فیصلہ سنایا۔ عدالت عظمیٰ نے اپنے فیصلے میں حکم دیا کہ آسیہ بی بی اگر کسی دوسرےکیس میں مطلوب نہیں تو انہیں رہا کردیا جائے۔ 56 صفحات پر مشتمل فیصلہ

جسٹس ثاقب نثار نے تحریر کیا، جس کا آغاز کلمہ شہادت سے کیا گیا جبکہ فیصلے میں کئی قرآنی آیات اور علامہ اقبال کے شعر کا بھی حوالہ دیا گیا۔ صوبہ پنجاب کے ضلع شیخوپورہ میں یہ واقعہ جون 2009 میں پیش آیا، جب کھیتوں میں کام کرنے والی دو مسلمان خواتین کا مسیحی خاتون آسیہ بی بی سے جھگڑا ہوا، جس کے بعد آسیہ بی بی پر الزام لگایا گیا کہ انہوں نے پیغمبر اسلام کے خلاف توہین آمیز کلمات کہے۔ بعدازاں آسیہ بی بی کے خلاف ان کے گاؤں کے امام مسجد قاری سلام

نے پولیس میں مقدمہ درج کرایا۔ ایف آئی آر کے مطابق آسیہ نے توہین مذہب کا اقرار بھی کیا۔ امام مسجد کے بیان کے مطابق آسیہ بی بی کے مبینہ توہین آمیز کلمات کے بارے میں پنچایت ہوئی جس میں ہزاروں افراد کے شرکت کرنے کا دعوی کیا گیا تھا لیکن جس مکان کا ذکر کیا گیا، وہ بمشکل پانچ مرلے کا تھا۔مقدمے کے اندراج کے بعد آسیہ بی بی کو گرفتار کرلیا گیا اور بعدازاں ٹرائل کورٹ نے 2010 میں توہین رسالت کے جرم میں 295 سی کے تحت انھیں سزائے موت سنا دی،

جسے انہوں نے لاہور ہائیکورٹ میں چیلنج کردیا تھا۔ تاہم لاہور ہائیکورٹ نے اکتوبر 2014 میں ٹرائل کورٹ کا فیصلہ برقرار رکھا تھا۔ جس پر 2014 میں ہی آسیہ بی بی کی جانب سے لاہور ہائیکورٹ کے فیصلے کے خلاف سپریم کورٹ میں اپیلیں دائر کی گئیں۔ ان اپیلوں پر سماعت کے بعد سپریم کورٹ نے رواں ماہ 8 اکتوبر کو فیصلہ محفوظ کرلیا تھا، جو آج سنایا گیا اور عدالت نے آسیہ بی بی کو بری کرنے کا حکم دے دیا۔

Source

Leave A Reply

Your email address will not be published.