پاکستانی نژاد اطالوی لڑکی کو گجرات میں قتل کیے جانے کا انکشاف،یہ قتل کس نے کیا اور پھر چپکے سے کہاں دفن کردی گئی؟ ہنگامہ کھڑا ہوگیا
صوبہ پنجاب کے شہر گجرات میں ایک پاکستانی نژاد اطالوی لڑکی ثناءچیمہ کو اس کے باپ، بھائی اور چچا نے مبینہ طور پر غیرت کے نام پر قتل کردیا اور موت کو حادثہ قرار دے کر سپرد خاک کردیا۔پولیس کے مطابق 18 اپریل کو گائوں منگووال غربی میں پاکستانی نژاد اٹلی کی شہری 26 سالہ ثناءچیمہ کی موت کی رپورٹس سامنے آئی تھیں، تاہم اہلخانہ نے اسے حادثہ قرار دے کر لڑکی کو سپرد خاک کردیا تھا۔
بعدازاں سوشل میڈیا اور اٹالین میڈیا پر یہ رپورٹس سامنے آنے کے بعد کہ ثناءچیمہ کو قتل کیا گیا ہے، ڈسٹرکٹ پولیس افسر (ڈی پی او) گجرات کے حکم پر تحقیقات شروع کردی گئیں۔پولیس کے مطابق
مقتولہ کے والد غلام مصطفیٰ اس کی شادی رشتے داروں میں کرنا چاہتے تھے، مگر ثناءچاہتی تھی کہ اس کی شادی اٹلی میں ہو۔پولیس کا کہنا ہے کہ غلام مصطفیٰ نے مبینہ طور پر غیرت کے نام پر اپنے بیٹے عدنان مصطفیٰ اور بھائی مظہر اقبال کے ساتھ مل کر اپنی بیٹی کو تشدد کرکے قتل کردیا۔
پولیس نے ایس ایچ او کی مدعیت میں تینوں ملزمان کے خلاف مقدمہ درج کرلیا تاہم ملزمان اب تک پولیس کی گرفت سے باہر ہیں۔اضح رہے کہ 2016 میں بھی غیرت کے نام پر قتل کا ایک ایسا ہی واقعہ پیش آیا تھا، جب برطانوی نژاد پاکستانی خاتون سامعہ شاہد کو جہلم میں غیرت کے نام پر قتل کردیا گیا تھا۔بریڈ فورڈ کی رہائشی 28 سالہ سامعہ اپنے والدین کے گھر جہلم آئی تھی، جہاں جولائی
2016 میں ان کی موت واقع ہوگئی، اہل خانہ کا دعویٰ تھا کہ سامعہ کو دل کا دورہ پڑا، جو ان کی موت کی وجہ بنا۔تاہم سامعہ کے دوسرے شوہر مختار سید کاظم نے اس دعوے کو مسترد کرتے ہوئے پولیس میں رپورٹ درج کروائی تھی کہ ان کی اہلیہ کو قتل کیا گیا، کیونکہ ان کے سسرال والے اس شادی کے خلاف تھے اور بعدازاں تفتیش کے نتیجے میں سامعہ کے پہلے شوہر چوہدری شکیل نے انہیں گلا دبا کر قتل کرنے کا اعتراف کرلیا تھا۔