اعظم سواتی کا معافی نامہ مسترد ہونے پر کون سا طاقتور ترین شخص سفارش لے کر چیف جسٹس کے پاس پہنچ گیا؟ عدالت سے بڑی خبر آگئی
چیف جسٹس آف پاکستان نے آئی جی اسلام آباد تبادلہ از خود نوٹس کیس میں وفاقی وزیر ، اعظم سواتی کا معافی نامہ مسترد کردیا جبکہ سپریم کورٹ بار ایسوسی ایشن کے صدر کی سفارش بھی قبول نہیں کی گئی۔
کیس کی سماعت کے دوران چیف جسٹس نے اعظم سواتی کی جانب سے پیش کیا جانے والا معافی نامہ مسترد کردیا اور اعظم سواتی کے پیسے ڈیم فنڈ کیلئے لینے سے بھی انکار کردیا۔ چیف جسٹس نے واضح کیا کہ اعظم سواتی پر 62 ون ایف لگے گا۔
صدر سپریم کورٹ بار ایسوسی ایشن امان اللہ کنرانی اعظم سواتی کے سفارشی کے طور پر عدالت میں پیش ہوئے اور چیف جسٹس سے استدعا کی کہ اعظم سواتی کا اتنا بڑا جرم نہیں جتنی انہیں عدالت سزا دینے لگی ہے ۔ انہوں نے کہا 62ون ایف تو بہت بڑی سزا ہو جائے گی ۔ چیف جسٹس نے صدر سپریم کورٹ بار سے استفسار کیا کہ وہ اعظم سواتی کی سفارش کیوں کر رہے ہیں تو امان اللہ کنرانی نے کہا کہ اعظم سواتی ان کے کولیگ رہے ہیں۔
عدالت نے سابق اٹارنی جنرل خالد جاوید اور ایڈووکیٹ فیصل صدیقی کو عدالتی معاون مقرر کردیا ۔ چیف جسٹس نے حکم دیا کہ ہمیں اس کیس میں غیر جانبدار رائے چاہئے ، عدالتی معاون تیاری کرکے معاونت کریں ۔