اعظم سواتی کے ملازمین کی لڑائی کا معاملہ گائے کا نہیں تھا بلکہ لڑکی کے رشتے کا تھا ، لیکن اس میں شہریار آفریدی کا کیا کردار ہے ؟ سینئر صحافی نے تہلکہ خیز انکشاف کر دیا

سابق وزیر سائنس و ٹیکنالوجی اعظم سواتی نے عہدے سے استعفیٰ دیدیا ہے تاہم اب جے آئی ٹی کی رپورٹ بھی منظر عام پر آ گئی ہے جس میں اعظم سواتی کو قصور وار قرار دیا گیا ہے اور سب کی تواقعات کے برعکس معاملہ کچھ ہی نکلا ہے ۔

نجی ٹی وی کے پروگرام میں گفتگو کرتے ہوئے سینئر صحافی روف کلاسرا کا کہناتھا کہ لڑائی دراصل گائے سے شروع نہیں ہوئی بلکہ معاملہ کچھ اور ہے جو کہ جے آئی ٹی نے اپنی تحقیقات کے دوران پتا لگا لیا ہے ۔ انہوں نے بتایا کہ معاملہ لڑکی کے رشتے سے شروع ہوا ، یعنی اعظم سواتی کے ملازم جہانزیب نے باجوڑ کی اس فیملی سے لڑکی کا اپنے بیٹے کیلئے رشتہ مانگا لیکن انہوں نے رشتے سے انکار کر دیا ۔ جس پر جہانزیب کو شدید غصہ تھا کہ ہماری بہت زیادہ بے عزتی ہوئی ہے ،اس حوالے سے جہانزیب کے دل میں غصہ تھا تاہم ایک دن باجوڑ والی فیملی کی گائے سی ڈی اے کی جگہ پر گھاس کھا رہی تھی تو انہوں نے اس گائے کو پکڑا اور اپنے ڈیرے پر لے جا کر باندھ دیا ۔

اب آگے سے دوسری فیملی بھی باجوڑ کی خان تھی ، یہ لو گ گئے اور انہوں نے اعظم سواتی کے ملازمین کا بچھڑا کھولا اور اسے اپنے گھر لا کر باندھ دیا ۔ روف کلاسرانے کہا جس فیملی کو مظلوم بنا کر پیش کیا گیا ہے دراصل مظلومیت وہاں پر بھی نہیں ہے ۔اب یہ جو معاملہ چل رہا تھا اس حوالے سے اعظم سواتی کو کچھ بھی معلوم نہیں تھا وہ تو حکومتی امورمیں مصروف تھے ۔

روف کلاسرا نے پروگرام میں بتایا کہ اس کے بعد جب لڑائی ہوئی تو ان کے ملازمین نے باجوڑ فیملی کو مارا تو انہوں نے بھی آگے سے اعظم سواتی کے ملازمین کو مارا ، دونوں پارٹیاں زخمی ہوئیں اور یہ دراصل صرف ملازمین کی لڑائی تھی ۔تاہم بیٹے نے سارا معاملہ اعظم سواتی کو بتایا ۔ اس کے بعد وفاقی وزیر نے سیکریٹر داخلہ ، آئی جی ، ڈی آئی جی آپریشنز اور شہریار آفریدی کو ٹیلیفون کیا اور سب کو ہلاکر رکھا دیا اور کہا کہ فورا پہنچ جاﺅ۔

اب اس ٹیلیفون کے بعد شہزاد ٹاﺅن کے ایس ایچ او موقع پر پہنچے تو انہوں نے وہاں آ کر کہا کہ بتائیں کس کو گرفتار کر ناہے ، اعظم سواتی کے بیٹے نے کہا کہ سب کو پکڑ لیں جتنے بھی لوگ ہیں ، ایس ایچ او نے کہا کہ ان کی فیملی کی خواتین کو بھی ایف آئی آر میں شامل کرنا ہے ؟ اعظم سواتی نے کہا کہ ان کے بھی نام ڈال دیں جس کے بعد پولیس نے خواتین اور بچوں کو بھی گرفتار کر لیا ۔

نیاز احمد کی فیملی کی جن تین خواتین کو گرفتار کیا گیا وہ زخمی حالت میں تھیں اور انہیں اسی حالت میں تھانے میں تین گھنٹے تک رکھا گیا جبکہ اعظم سواتی کے ملازمین کو پٹی اورمیڈیکل کروانے کیلئے ہسپتال لے جایا گیا تاہم تین گھنٹے کے بعد انہیں پولی کلینک لے کر گئے اور پٹی وغیرہ کروائی جس کے بعد انہیں جیل بھیجوا دیا گیا ۔

روف کلاسرا نے بتایا کہ اس سارے معاملے کے بعد بھی اعظم سواتی کو تسلی نہیں ہوئی اور انہوں نے وزیر مملکت شہریار آفریدی کو بتایا کہ آئی جی بیکار آدمی ہے اور تمہاری پولیس نے تعاون نہیں کیا ۔شہریار آفریدی نے ڈی آئی جی آپریشنز کو ٹیلیفون کیا اور کہا کہ میرے پاس منسٹر انکلیو میں آ جائیں اور یہ بھی کہا کہ میں موقع پر جا کر سارا معاملہ خود دیکھنا چاہتاہوں ۔

سینئر صحافی نے بتایا کہ اب یہ معاملہ بہت کم میڈیا میں آیا کہ شہریار آفرید ی نے خود بھی اس جگہ کا دورہ کیا ، جب وزیر مملکت وہاں گئے اور پوری کہانی سنی تو دنگ رہ گئے ، جس پر انہوں نے کہا کہ میرے ساتھ دھوکہ اور غلط بیانی کی گئی ہے ۔

جے آئی ٹی نے اپنی تحقیقات میں یہ بتایا ہے کہ شہریار آفریدی نے اس بات کا اعتراف کیا ہے کہ جو باتیں مجھے اعظم سواتی نے ٹیلیفون پر بتائیں معاملہ اس کے بالکل برعکس تھا ، مجھے بتایا گیا کہ دہشتگرد آ گئے اور انہوں نے حملہ کر دیا ہے لیکن وہاں پر تو صرف ملازمین میں لڑائی ہوئی تھی ۔

Source

Leave A Reply

Your email address will not be published.